ظفر علی شاہ ”باغی“ ہوگئے ؟، سینٹ میں فوجی عدالتیں بنانے کے فیصلہ پر سخت تنقید ،آرمی میں بہت سے باصلاحیت جنرلز موجود ہیں جنہیں ذمہ داری سونپی جائے تو دہشت گردی کیخلاف جاری جنگ کے مقاصد حاصل کئے جاسکتے ہیں، ظفر علی شاہ،مسلح افواج کو کام کرنے دینا چاہیے جبکہ دیگر اداروں کو بھی یرغمال نہ بنایا جائے،سندھ میں بھوک سے 126بچوں کی اموات بھی دہشتگردی کی ہی دوسری قسم ہے ، سینٹ کے اجلاس میں سانحہ پشاور پر بحث کے دوران خطاب

جمعرات 1 جنوری 2015 08:28

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔یکم جنوری ۔2015ء )اہم حکومتی سینیٹرسید ظفر علی شاہ نے افواج پاکستان کے افسران پر بھرپور اعتمادکا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ آرمی میں بہت سے باصلاحیت جنرلز موجود ہیں جنہیں ذمہ داری سونپی جائے تو دہشت گردی کیخلاف جاری جنگ کے مقاصد حاصل کئے جاسکتے ہیں ۔پوری قوم دہشتگردوں کیخلاف متحد ہوچکی ہے ان حالات میں مسلح افواج کو کام کرنے دینا چاہیے جبکہ دیگر اداروں کو بھی یرغمال نہ بنایا جائے ۔

سندھ میں بھوک سے 126بچوں کی اموات بھی دہشتگردی کی ہی دوسری قسم ہے ۔ بدھ کو سینٹ کے اجلاس میں سانحہ پشاور پر بحث کے دوران خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم افواج پاکستان اور جوڈیشل سسٹم میں ایسے لوگوں کو ذمہ داریاں سونپ دیتے ہیں جو اس کی صلاحیت نہیں رکھتے ۔

(جاری ہے)

جوڈیشل سسٹم میں جس کی تربیت نہ ہو وہ جج بننے کی اہلیت نہ رکھتا ہو اسے بھی جج بنا دیا جاتا ہے ۔

انہوں نے اس موقع پر امریکی پالیسیوں پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پہلے امریکہ کی جانب سے ہی ملا عمر اور دیگر دہشتگردوں کے سروں کی قیمتیں مقرر کی جاتی تھیں آج امریکہ ہی ملا عمر کو شریف آدمی قرار دے رہا ہے جو انتہائی لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے دہشتگردی کے اہداف حاصل کرنے اور اس حوالے سے جو دعوے کئے جارہے ہیں وہ بے بنیاد ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں بھوک سے 126بچوں کی اموات بھی دہشتگردی کی ہی دوسری قسم ہے ،اس موقع پر سینیٹر ظفر علی شاہ نے انتہائی سخت کئے جنہیں بعد میں چیئرمین سینٹ کی جانب سے سینٹ کی کارروائی سے حذف کرنے کی ہدایات جاری کر دیں ۔ انہوں نے دہشتگردی کیخلاف وزیراعظم اور حکومت کی جانب سے اپنائے گئے لائحہ عمل کو کامیابی کا پہلا قدم قرار دیا ۔

انہوں نے کہا کہ آج پوری قوم دہشتگردوں کیخلاف متحد ہوچکی ہے ان حالات میں مسلح افواج کو کام کرنے دینا چاہیے جبکہ دیگر اداروں کو بھی یرغمال نہ بنایا جائے ہمیں کسی کی سیاسی پارٹی یا شخصیت کی نیت پر شک نہیں ہے لیکن طریقہ کار پر اعتراض ضرور ہے ۔ سینیٹر ظفر علی شاہ کے خطاب کے بعد پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے ایوان میں کھڑے ہوکر تھر میں بھوک سے مرنے والے بچوں کے حوالے سے کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا تاکہ اس کمیٹی کے روبرو اس حوالے سے اصل حقائق سامنے لائے جاسکیں ۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور معروف قانون دان سید ظفر علی شاہ ”باغی“ ہوگئے اور انہوں نے بدھ کو سینٹ کے اجلاس میں دہشت گردی کے مقدمات کی سماعت کے لئے فوجی عدالتیں بنانے کے فیصلہ پر سخت تنقید کی۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے قومی اتحاد کیلئے بڑی قیمت ادا کی اور پاکستان کی پارلیمانی پارٹیاں دہشت گردی کوختم کرنے کیلئے جاگ گئی ہیں اور دہشت گردی کو چودہ پندرہ سال گزر گئے اور یہ کوئی پہلی حکومت نہیں جو کہ دہشت گردی کا سامنا کررہی ہے بلکہ مشرف دہشت گردی کے مہمان تھے۔

دہشت گردوں نے جہاں تورا بورا جیسے پہاڑوں کو نہیں چھوڑا تو پھر پاکستان اس کے سامنے کیا تھا اور اسکے اثرات پاکستان پر پڑے۔ چار سے پانچ حکومتیں گزر گئیں لیکن بدقسمتی سے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی، پشاور سانحہ پر مسلم اور غیر مسلم چیخ اٹھے اور کوئی بھی پاکستانی دہشت گردی کے واقعات سے لاتعلق نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دو مئی کے واقع کے بعد سولہ دسمبر کے واقع نے قوم کو اکٹھا کردیا ہمارا سیاسی نظام ڈانواں ڈول ہے اور اب عدالتی نظام کو بھی نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

پارلیمنٹ نے بڑی ماریں کھا کر زندہ رہی۔ 126 بچے بھوک سے مرے ان کا کونسی عدالت ٹرائل کرے گی؟ کیا یہ دہشت گردی نہیں ۔ پشاور اور بھوک سے مرنے والے بچوں میں صرف چار کا فرق ہے اب یہ حل نکلا کہ عدالتیں ختم کرکے فوجیوں کو بٹھا دیا جائے ایوان سے درخواست ہے کہ ایسی قانون سازی کریں کہ ملک ٹاپ ٹین سیاستدانوں کو کور کمانڈر بنا کر عدالت میں بٹھایا جائے جس بندے کو جسٹس کا علم نہیں وہ ادارے کا جج بن جائے اتنا بڑا مذاق قوم کے ساتھ نہیں ہوسکتا ۔

متعلقہ عنوان :