بھارت کا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب،غلطی سے ایل او سی پار کرنیوالی 12 سالہ بچی کو حوالے کئے جانے کے اگلے ہی روز 2 پاکستانی جوانوں کوفلیگ میٹنگ کے نام پر بلا کر شہید کردیا،2014 میں پاکستان نے غلطی سے کنٹرول لائن پار کرنے والے متعدد افراد کو واپس بھیج دیا،بھارتی فوج نے غلطی سے جانیوالے افراد میں سے 2 کی لاشیں دیں، ایک تاحال لاپتہ ہے، دفاعی تجزیہ کاروں کاشدید تشویش کا اظہار،عالمی برادری سے نوٹس لینے کا مطالبہ

جمعہ 2 جنوری 2015 09:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2 جنوری۔2015ء)بھارت کا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہونا شروع ہوگیا ہے کہ اس نے پاکستان کی طرف سے تعلقات میں بہتری کی تمام کوششوں کا ہمیشہ منفی جواب دیا ہے اس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ پاکستان کی طرف سے غلطی سے کنٹرول لائن پار کرنے والی 12 سالہ بچی کو بھارتی فوج کے حوالے کئے جانے کے ہمدردی کے جذبے کا جواب اگلے ہی روز 2 پاکستانی جوانوں کوفلیگ میٹنگ کے نام پر بلا کر فائرنگ کر کے شہید کرنے سے دیا ۔

2014 کے دوران پاکستان کی طرف سے متعدد افراد کو غلطی سے کنٹرول لائن کے اس طرف آنے پر واپس بھیج دیا گیا جبکہ بھارتی فوج کی طرف سے پاکستان کے غلطی سے ایل او سی پار کرنے والے افراد میں سے 2 کی لاشیں دی گئیں اور ایک تاحال لاپتہ ہے۔اس صورت حال پر دفاعی تجزیہ کاروں کاشدید تشویش کا اظہار کیا ہے ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق کنٹرول لائن پر حاجی پیر سیکٹر پر 12 سالہ لڑکی نسرین غلطی سے اس طرف آگئی تھی جسے بھارتی فوج کے حوالے سے کر دیا گیا ۔

چند ہفتے قبل ایک بھارتی منظر حسین جو مقبوضہ کشمیر کے علاقے جہاں نگر کا رہنے والا تھا کھوئی رٹہ سیکٹر میں غلطی سے پاکستان کی طرف آگیاجسے14 نومبر کو بھارتی حکام کے حوالے کیا گیا۔ذرائع کے مطابق قبل ازیں9 اگست کو بھی پاکستان رینجرز نے بھارتی سکیورٹی فورسز کے اہلکار ستیاشیل یادیوکو بھارتی حکام کے حوالے کیا جو بجوات سیالکوٹ سیکٹر کے قریب پاکستانی علاقے میں غلطی سے آگیا تھا۔

دوسری جانب بھارتی حکام نے ہمیشہ کنٹرول لائن پر جنگ بندی اور دسمبر 2013 کو ڈی جی ایم اوز کے ہونے والے اجلاس میں طے شدہ فیصلوں کی دھجیاں اڑانے کا معمول بنا لیا ۔اس سال14 جون کو بھارت نے کنٹرول لائن کے قریب جندروٹ سیکٹر میں 60 سالہ چن حسین کو پکڑا جو کنٹرول لائن کے قریب گھاس کاٹ رہا تھا اور آج تک اسے واپس نہیں کیا گیا۔6اگست کو مندھیر سیکٹر میں بھی ایل او سی کے قریب گھاس کاٹنے والے کالا خان کو بھارتی فوجیوں نے اٹھایا اور بعد ازاں اسے شہید کر کے9اگست کو اس کی لاش واپس کی ۔

28 نومبر کو بھی بھارت نے چیڑی کوٹ سیکٹر میں 70 سالہ محمد دین کو شہید کیا جب وہ ایل او سی کے قریب اپنی بکریوں کو چرا رہا تھا اور اگلے ہی روز 29 اکتوبر کو بھارتی بی ایس ایف نے ورکنگ باؤنڈری پر 30 سالہ پاکستانی توقیر کو شکر گڑھ سے اٹھایا اور بعد ازاں اسے شہید کر کے لاش واپس کی ۔دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں بھی بے گناہ افراد کو گھروں سے اٹھا کر کنٹرول لائن کے قریب لانے کے بعد بھارتی فوج کی طرف سے انہیں جعلی مقابلے میں شہید کرنے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں اور حال ہی میں 2010 میں منچیل سیکٹر میں 3 بے گناہ شہریوں کو قتل کر نے پر 2 افسروں سمیت7 بھارتی فوجیوں پر فرد جرم عائد کی گئی ہے ۔

ان تین نوجوانوں شہزاد احمد خان،ریاض احمد لون اور محمد شفیع لون کو روز گار دلوانے کے بہانے بھارتی فوج لے گئی تھی اور بعد ازاں اسے دہشت گرد قرار دیکر ہلاک کر دیا تھا۔بھارتی فوجی حکام نے یہ دعوی کیا تھا کہ یہ لوگ پاکستان کی طرف سے داخل ہو رہے تھے۔دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کی طرف سے بے گناہ پراپیگنڈہ کے ذریعے پاک فوج اور پاکستان کو بدنام کیا جاتا ہے جبکہ یہ مذکورہ واقعات اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ بھارت نے ہمیشہ خیر سگالی کے جذبے کا جواب لاشیں دیکر کیا ہے۔تجزیہ کاروں نے اس رائے کا اظہار کیا ہے کہ عالمی برادری کو بھارت کی ان حرکات پر نظر رکھنی چاہیے اور ان کا نوٹس لینا چاہیے تا کہ وہ آئندہ بے گناہ شہریوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگنا چھوڑ دے