دو سال میں دہشت گردی کا گند صاف کردیں گے،نواز شریف، قومی قیادت نے یکجہتی کا اظہار کیا اس سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا، یہ ڈکٹیٹر شپ کے دورکی آئینی ترمیم نہیں ‘ 20 نکاتی ایجنڈے پر قانون سازی کیلئے تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی جائے گی ،سینیٹ کے اجلاس میں اظہار خیال

بدھ 7 جنوری 2015 09:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7 جنوری۔2015ء) وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ دو سال میں دہشت گردی کا گند صاف کردیں گے قومی قیادت نے یکجہتی کا اظہار کیا اس سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا یہ ڈکٹیٹر شپ کے دورکی آئینی ترمیم نہیں ہے‘ 20 نکاتی ایجنڈے پر قانون سازی کیلئے تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی جائے گی اس سلسلے میں ڈرافٹ تیار کیا جائے گا ۔

منگل کو سینیٹ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پوپا کے قانون پر بھی تیزی سے کام کرنے کی ضرورت ہے جو دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتے ان پر بھی کام تیز کرنے کی ضرورت ہے‘ آل پارٹیز کانفرنس میں جتنی بھی سفارشات ہیں ان پر بھی کام تیز کرنے کی ضرورت ہے جس پر پارلیمنٹ کام کرے کیونکہ جو بیس نکاتی ایجنڈا ہے ان پر قوانین بنانے کی ضرورت ہے جس کا ایجنڈا تیار کرلیا گیا ہے جس پر سب کے تحفظات کا خیال رکھا جائے گا۔

(جاری ہے)

میں سب پارٹیوں کا شکر گزار ہوں ہم مل کر دہشت گردی کو ختم کرکے دم لیں گے۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے خود آکر اجلاس میں شرکت کی جن کا میں شکر گزار ہوں دوسرے سربراہان اسفندیار ولی‘ سراج الحق‘ چوہدری شجاعت حسین‘ مشاہد حسین سید نے مسلسل ادھر ادھر آتے جاتے رہے جن کا شکر گزار ہوں‘ میر حاصل بزنجو ‘ ڈاکٹر مالک ‘ عمران خان کا بڑا مشکور ہوں ‘ بیگم کلثوم پروین‘ محمود خان اچکزئی‘ مولانا فضل الرحمن کا بھی مشکور ہوں جن کے ووٹ سے ہم محروم رہے لیکن مسلسل موجود ہیں بی بی جمال‘ اعجاز الحق ‘ فاٹا کے تمام اراکین ‘ آفتاب شیر پاؤ ‘ افراسیاب خٹک کا بھی مشکور ہوں یہ فیصلہ آج پاکستان کی جمہوریت کا نہیں ‘ سینیٹ ‘ قومی اسمبلی کررہا ہے کوئی ڈکٹیٹر نہیں کررہا ہے بلکہ پاکستان کی منتخب حکومت اور قیادت کررہی ہے جس کا فیصلہ حکومت کرے گی کون خصوصی عدالت جائے گا اور کون نہیں جائے گا ۔

دو سال کی مدت میں دہشت گردی کا گند صاف ہوجائے گا سب کو دو سال تک اکٹھے رہنا پڑے گا میں چیئرمین سینیٹ اور پورے ایوان کا مشکور ہوں۔وزیراعظم محمد نوازشریف نے سینٹ سے اپنے خطاب کے دوران تمام سیاسی جماعتوں کا آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ میں ترمیم کیلئے تعاون پر شکریہ ادا کیا تاہم کسی بھی جماعت کا نام لینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ اگر میں کسی ایک جماعت کا نام لوں گا تو دوسرے ناراض ہو جائیں گے اور یقین دلایا کہ اس کے تحت صرف وہی مقدمات چلیں گے جس کا فیصلہ حکومت کرے گی اور ہم آخری دہشت گرد کے خاتمہ تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

منگل کو سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ ہزاروں لوگ دہشت گردی کی نذر ہوچکے ہیں، ہماری معیشت تباہ ہوچکی جسے دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، ملک میں سزا و جزا کا کوئی تصور باقی نہیں رہ گیا تھا اب قوم نے دہشت گردی کو جڑ سے آکھاڑ کر باہر پھینکنے کا عزم کرلیا ہے، ملک میں دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں، آخری دہشت گرد کے خاتمے تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وہ ان تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین اور پارلیمانی قائدین کے شکرگزار ہیں جنہوں نے اس اہم ترین بل پر اپنے مشورے دیئے اور متفقہ رائے سے یہ قانون عمل میں لایا گیا، وہ تمام ارکان کو مبارکباد دیتے ہیں کہ انہوں نے متفقہ طور پر اسے منظور کیا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس قانون کی مدت 2 برس ہے، اس کے تحت صرف وہی مقدمات چلیں گے جس کا فیصلہ حکومت کرے گی، فوجی عدالتوں کا قیام وقت کی ضرورت ہے جسے پوری قوم سمجھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پوری قوت کے ساتھ آگے بڑھیں گے اور ملک کو ان عناصر سے پاک کریں گے جب کہ جن سیاسی جماعتوں کو اس قانون سے اختلاف ہیں انہیں دور کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کو حکومت کے ہاتھ مضبوط کرنے ہوں گے تا کہ دہشت گردی کی ناسور کا خاتمہ جڑ سے کیا جائے اور تمام اتحادیوں کو تحفظات کو بھی دور کیا جائے گا۔

منگل کے روز پارلیمنٹ کے342 ارکان پارلیمنٹ میں سے70 ارکان نے وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے ناشتہ کی میز پر حاضری یقینی بنائی ۔نواز شریف اور سپیکر ایاز صادق دونوں خوشگوار موڈ میں نظر آئے ۔نواز شریف سے ارکان پارلیمنٹ نے گپ شپ کے دوران اپنے تحفظات بھی بیان کئے جبکہ ایاز صادق نے بھی ناشتے کو دیکھ کر ریمارکس دیئے کہ ناشتہ اتنا لذیز لگ رہا ہے کہ کہیں تمام ارکان پارلیمنٹ سو نہ جائیں اس موقع پر وزیر اعظم نے ارکان پارلیمنٹ سے غیر رسمی گفتگو کرتیہوئے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے حکومتی ہاتھ مضبوط کرنے ہوں گے اور آئینی ترامیم کے بعد جلد از جلد کوشش ہے کہ سینیٹ میں بھی مسودے پردستخط ہو جائیں اور وہاں سے منظوری ہو جائے ۔

متعلقہ عنوان :