21آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ میں ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا،ان ترامیم سے اعلیٰ عدلیہ کے اختیارات نہ ہونے کے برابر رہ گئے ہیں،درخواست گزار

جمعرات 8 جنوری 2015 09:13

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8 جنوری۔2015ء)21آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ میں ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔ دونوں ترامیم کو عوامی حمایت تحریک کے سربراہ مولوی اقبال حیدر نے چیلنج کیاہے ۔ان کی طرف سے آئین کے آرٹیکل 183(3) کے تحت دائر آئینی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نئی آئینی ترمیم سے اعلیٰ عدلیہ کے اختیارات میں کمی کی گئی ہے۔

مخصوص مذہبی فرقے کو دہشت گردی سے جوڑ دیا گیا ہے۔ مذہب کے تحفظ کی ضمانت آئین کے آرٹیکل میں دی گئی ہے، موجودہ ترمیم آرٹیکل 2 اے ‘ 4 ‘ 5 ‘ 9 ‘ 10 ‘ 14 ‘ 19 ‘ 20 ‘ 21 ‘ 22 ‘ 25 ‘ 74(4) ‘ 175 ‘ 185 ‘ 188 ‘ 189 ‘ 190 ‘ 201 ‘ 201 ‘ 203 اور 204 کے خلاف ہے اور اس سے اعلیٰ عدلیہ کے اختیارات نہ ہونے کے برابر رہ گئے ہیں۔

(جاری ہے)

حکومت نے سپریم کورٹ کے 1999 ء کے فیصلے سے رہنمائی لینے کی بجائے نئی ترمیم کردی ہے۔

موجودہ ترمیم آئین کے بنیادی خدوخال کے خلاف ہے۔ موجودہ معاملہ بنیادی انسانی حقوق اور عوامی دلچسپی کا ہے۔ فوجی عدالتوں کا قیام شہری آزادیوں کے خلاف ہے اور قانون کی حکمرانی کے بھی خلاف ہے۔ وفاقی حکومت بجائے اعلیٰ عدلیہ کو اس حوالے سے فیصلے کیلئے کہتی الٹا نئی عدالتیں قائم کرکے ان سے اپیل تک کا اختیار نہیں دیا جارہا ہے ۔ انتہائی ایمرجنسی کے حالات میں بھی آئین کے نکات پر عملدرآمد نہیں روکا جاسکتا۔

یہ درست ہے کہ خصوصی حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ ہنگامی اقدامات کئے جائیں اس حوالے سے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو مددکیلئے وفاقی حکومت طلب کر سکتی ہے۔ 1998 ء میں بھی فوجی عدالتیں بنائی گئی تھیں جس کو سپریم کورٹ نے غیر آئینی قرار دیا تھا۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ اپنے فیصلے کی رو سے نئی ترمیم کا جائزہ لے کر فیصلہ دے۔

متعلقہ عنوان :