سٹیٹ بینک نے پاور ڈسٹری بیوشن کے حو الے سے حکومتی دعوؤں کی قلعی کھو ل دی،پاکستان پاور ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک 1500 میگاواٹ سے زیادہ بوجھ برداشت نہیں کر سکتا،بجلی تقسیم کرنے کا نیٹ ورک بھی موجود نہیں،سٹیٹ بینک کاانکشاف،بجلی کی ترسیل کے نظام کو بہتر بنانا ہوگا ،بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی فوری نجکاری کی جائے، بجلی کی قیمتوں میں اصلاحات ،سبسڈی کی مناسب تقسیم، 342 ارب سرکلرڈیٹ کا خاتمہ اور بجلی نظام ترسیل کو جنگی بنیادوں پر بہتر بنا یا جا ئے ،رپورٹ میں حکومت کو مشورے

جمعہ 9 جنوری 2015 08:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9 جنوری۔2015ء)سٹیٹ بینک نے حکومت کے دعوؤں کی قلعی کھولتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں پاور ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک 1500 میگاواٹ سے زیادہ بوجھ برداشت نہیں کر سکتا۔اگر پاور پروڈکشن کمپنیاں بجلی1500 سے زیادہ پیدا کریں تو بجلی تقسیم کرنے کا نیٹ ورک بھی موجود نہیں ہے۔ سٹیٹ بینک نے اپنی حالیہ سہ ماہی رپورٹ میں یہ اعدادو شمارجاری کئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق حکومت کی پروڈکشن اور نئے پاور منصوبے لگانے کی بجائے بجلی کی ترسیل کے نظام کو بہتر بنانا ہوگا اس کے لئے ضروری ہے کہ بجلی کی ترسیل کرنے والی کمپنیوں کو فوری نجکاری کر دی جائے اور اس سیکٹر میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کی جائے۔ سٹیٹ بینک نے نواز حکومت کی طرف سے لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کے لئے کی جانے والی کاوشوں کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ حکومت کی بجلی کی قیمتوں میں اصلاحات سبسڈی کا مناسب تقسیم 342 ارب سے سرکلرڈیٹ کا خاتمہ،ریگولیٹری نظام میں اصلاحات شامل ہیں۔

(جاری ہے)

سٹیٹ بینک نے حکومت کی طرف سے بجلی کے نظام میں مناسب اصلاحات لانا ،ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی نجکاری نہ کرنا،گھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی کا ترجیح نہ ہونا جیسے معاملات پر اقدامات اٹھائے نہیں گئے ہیں ۔سٹیٹ بینک نے حکومت کو ملک سے لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کے لئے مفید مشورے بھی دیئے ہیں جن میں چھوٹی مدت کے حل اور کچھ لمبی مدت کے حل شامل ہیں۔

سٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ حکومت بجلی نظام ترسیل کو جنگی بنیادوں پر بہتر بنائے۔حکومت گیس فرٹیلائزر اور ٹرانسپورٹ سیکٹر کی بجائے کی بجائے بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو فراہمی کو یقینی بنائے ۔بجلی کی قیمتوں میں اضافہ شاہد حکومت کے بس کی بات نہ ہوتاہم حکومت کو چاہیے کہ بجلی کے ایسے کارخانے جو فرنس آئل سے چلائے جارہے ہیں کو اب کوئلہ کی طرف منتقل کرنا چاہیے اور ملک میں گیس کی دریافت پر تیزی دکھائی جائے۔

سٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک سال میں 861صنعتی صارفین اور6900 گھریلو صارفین کو بجلی چوری کرنے پر سزا دی گئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق حکومت نے2017 ء تک لوڈشیڈنگ کو ختم کرنے کا عندیہ دیا ہے جبکہ بجلی کی پیداوار لاگت12 سینٹ سے10سینٹ پر یونٹ پر ہوتا ہے اور ٹرانسمشن لاسز کو25 فیصد سے کم کر کے10 فیصد تک لانا ہے

متعلقہ عنوان :