وزیر اعلی خیبر پختونخوا کی زیر صدارت تعلیمی اداروں کی سیکورٹی پر اعلیٰ سطح اجلاس ،صوبے بھر میں سیکورٹی کلیرنس حاصل کرنے والے تمام نجی اور سرکاری تعلیمی اداروں کو 12جنوری کو کھولنے کا فیصلہ،سیکورٹی اقدامات فول پروف بنائے بغیرسکول میں کلاسزشروع نہ کریں ،ڈاکٹرعشرت العباد،12جنوری سے اسکولز کھولیں جائیں لیکن ایسا صرف انتظامی امور وغیرہ کیلئے کیا جائے اور جن اسکولز میں سیکورٹی انتظامات مکمل ہوں وہاں تدریسی عمل بھی شروع کیا جاسکتا ہے،گورنر سندھ

جمعہ 9 جنوری 2015 08:11

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9 جنوری۔2015ء)خیبر پختونخوا کی حکومت نے صوبے بھر میں سیکورٹی کلیرنس حاصل کرنے والے تمام نجی اور سرکاری تعلیمی اداروں کو 12جنوری کے اعلان کے مطابق کھولنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم اس ضمن میں عوامی آگاہی کے علاوہ پیرنٹ ٹیچرز کونسلیں فعال بنانے کے انتظامات بھی کئے گئے ہیں پولیس اور انتظامیہ کی سطح پر تمام سکولوں سے رابطہ کرکے سیکورٹی کی بنیادی شرائط پر عمل جبکہ ہر سکول انتظامیہ کوبڑے سیکورٹی اقدامات بھی بتدریج پورے کرنے کا پابند بنا دیا گیا ہے پولیس سربراہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ سیکورٹی کے بنیادی لوازمات پورے نہ کرنے والے سکول کو بند کرکے پرنسپل کی گرفتاری بھی عمل میں لانے سے گریز نہ کیا جائے اس ضمن میں وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی زیر صدارت سی ایم سیکرٹریٹ پشاور میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں سیکورٹی انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور ضروری فیصلے کئے گئے اجلاس میں صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مشتاق غنی، وزیر برائے پرائمری و ثانوی تعلیم محمد عاطف خان، چیف سیکرٹری امجد علی خان، انسپکٹر جنرل پولیس ناصر خان درانی اور تمام متعلقہ محکموں کے حکام نے شرکت کی اجلاس میں سکولوں کی چار دیواری، تعلیمی اوقات میں مسلح گارڈز کی موجودگی، داخلی و خارجی راستے کے تعین و حفاظت ، سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب ،سکول بسوں کی سیکورٹی اور عوامی طبقوں کی آگاہی و فعالیت سے متعلق امور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا انسپکٹر جنرل پولیس نے بتایا کہ ہر سکول میں کسی بھی خطرے کی صورت میں موبائل کے ذریعے ون کلک سہولت کے ذریعے مقامی پولیس اور سیکورٹی رسپانس یونٹ کے تمام ضروری مقامات کو مطلع کرنے کا نظام فعال کر دیا گیا ہے جس کی بدولت مقامی پولیس کے علاوہ رسپانس یونٹ کے تربیت یافتہ جوان بھی فوری طور پر موقع پر پہنچ سکیں گے جبکہ اس یونٹ میں آرمی جوانوں کی شمولیت بھی یقینی بنائی جا رہی ہے اور اس ضمن میں آرمی حکام نے مثبت رد عمل دیا ہے وزیراعلیٰ نے سکولوں کی سیکورٹی ضروریات کی تکمیل و بہتری کیلئے انڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کو بھی فعال بنانے پر زور دیا انہوں نے کہا کہ ہم اپنے بچوں اور آئندہ نسلوں کو دہشت گرد عناصر کے رحم و کرم پر ہر گز نہیں چھوڑیں گے اور اس مقصد کیلئے سیکورٹی اداروں کے علاوہ والدین اور کمیونٹی کو بھی فعال بنایا جائے گاجس کیلئے حکام پوری تندہی سے اپنے فرائض کی تکمیل یقینی بنائیں انہوں نے کہا کہ سیکورٹی کے علاوہ تعلیمی اداروں کی عمومی ضروریات بھی بتدریج پوری کی جائیں گی جس سے معیار تعلیم اور بچوں کے علمی رجحانات پر خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے انہوں نے کہا کہ والدین کو یہ بھر پور احساس دلانا ضروری ہے کہ حصول تعلیم کیلئے جانے والے بچے محفوظ و مامون ہوں گے۔

(جاری ہے)

ادھرگورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے تمام اسکولز انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ سیکورٹی اقدامات فول پروف بنائے بغیر اسکول میں کلاسز شروع نہ کریں ۔ انہوں نے کہا کہ 12جنوری سے اسکولز کھولیں جائیں لیکن ایسا صرف انتظامی امور وغیرہ کے لئے کیا جائے اور جن اسکولز میں سیکورٹی انتظامات مکمل ہوں وہاں تدریسی عمل بھی شروع کیا جاسکتا ہے ۔ گورنر ہاؤس میں اسکولز میں اندرونی و بیرونی سیکورٹی کے حوالے سے منعقدہ اعلیٰ سطح کے اجلاس میں انہوں نے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ جن اسکولز کی سیکورٹی اطمینان بخش نہ ہو ان میں سیکورٹی انتظامات مکمل ہونے تک تدریسی عمل معطل رکھا جائے ۔

متعلقہ عنوان :