دہشتگردی کے خلاف سندھ ایکشن پلان پرفوری اور قلیل مدت میں نظر آنیوالے نتائج کے حصول کو یقینی بنایا جائے،لوگوں کے اعتماد کو بھی بحال کیا جائے،قائم علی شاہ

جمعہ 9 جنوری 2015 08:14

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9 جنوری۔2015ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے دہشتگردی کے خلاف وفاقی حکومت کے قومی ایکشن پلان کے تحت بنائی گئی صوبائی ایپیکس کمیٹی کے اراکین سے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف سندھ ایکشن پلان پرفوری اور قلیل مدت میں نظر آنے والے نتائج کے حصول کو یقینی بنایا جائے اور لوگوں کے اعتماد کو بھی بحال کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی جیسی لعنت کے مکمل خاتمے کیلئے یہ اہم وقت ہے۔انہوں نے کہا کہ آج ہمیں انسرجنسی(Insurgency )جیسی صورتحال کا سامنا ہے اور اس غیر معمولی صورتحال سے نبرد آزما ہونے کیلئے غیر معمولی اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین اور آرمی ایکٹ میں ترمیم کرکے دہشتگردوں کے خلاف ملٹری کورٹس کا قیام کوئی معمولی قدم نہیں ہے بلکہ یہ معاشرے سے دہشتگردی جیسے ناسور کے خاتمے کیلئے ایک اہم اور بڑا قدم ہے ، جس سے ملکی و قومی یکجھتی کو فروغ اورسالمیت کو استحکام حاصل ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے اس امر کا اظہار وزیراعلیٰ ہاؤس میں ایپیکس کمیٹی کے پہلے اجلاس سے اپنا صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وفاقی حکومت کے قومی ایکشن پلان کی رہنمائی کے تحت سندھ ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے غور و خوص کیا گیا۔ اجلاس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد، کورکمانڈر کراچی جنرل نوید مختار،صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن،صوبائی وزیر پارلیامانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو، چیف سیکریٹری سندھ سجاد سلیم ہوتیانہ،وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری علم الدین بلو، سیکریٹری داخلہ ڈاکٹر نیاز عباسی، ڈی جی رینجرز بلال اکبر،آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے دیگر افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں قومی ایکشن پلان کے تحت وفاقی حکومت کی گائیڈ لائین کے تحت پلان کے تمام حصوں پر عملدرآمد کیلئے غور و خوص کیا گیا اور مختلف کام مختلف کمیٹیوں کے سپرد کئے گئے۔اجلاس میں ایکشن پلان پر مزید موثر طریقے سے عملدرآمد کیلئے وفاقی حکومت کو کچھ سفارشات بھی کی گئیں۔اجلاس میں کراچی سمیت سندھ کے مختلف حفاظتی امور پر بھی غور کیا گیا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مزیدمضبوط بنانے کیلئے بھی فیصلے کئے گئے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے اجلاس میں ہونے والی بحث کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ پشاور کے سانحے نے تمام سیاسی جماعتوں کو ایک جگہہ اکٹھا کر دیا ہے اور کل جماعتی کانفرنس(اے پی سی) منعقد کی گئی جس کے تحت دہشتگردی کے خلاف مثبت نتائج کے حصول کیلئے متعدد جراتمند فیصلے کئے گئے اور باہمی مشاورت اور فیصلے کے ساتھ آئین اور آرمی ایکٹ میں ترمیم کرکے ملٹری کورٹس قائم کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اور ہمارے بچوں کو دہشتگردوں سے بچانے کیلئے باہر سے کوئی نہیں آئے گا اور دہشتگردوں سے ہمیں ہی اپنے فورسز کی طاقت سے لڑنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردی جیسے سنگین جرم کے خاتمے کیلئے ہمیشہ کی طرح پاک آرمی آج بھی سویلین حکومت کے ساتھ ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردی جیسے ناسور سے اپنے بچوں اور آئندہ کی نسل کو تحفظ فراہم کرنے عملی اقدامات اٹھانے کا یہ بلکل صحیح موقعہ ہے، لہذاہ اس موقعہ پر ایپیکس کمیٹی کے تحت ہر ایک نے انفرادی اورادارتی بنیاد پر اس سلسلے میں اپنی ذمہ داری کو ادا کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے کراچی میں دہشتگردی اور سنگین جرائم کے خاتمے کیلئے ٹارگیٹیڈ آپریشن شروع کیا ہوا ہے۔ مگر آج صورتحال مختلف ہے اورآج ملٹری کورٹس کی صورت میں قانون بھی مختلف ہے، لہذاہ ہمیں صوبہ اور ملک کے وسیع تر مفاد میں اس سے بھرپور طریقے سے استفادہ کرنا ہے۔

متعلقہ عنوان :