اسلام آباد،حکومت‘ایس ای سی پی‘ وزارت قانون اور اقتصادی امور ڈویژن کی مشاورت ، غیر ملکی ذرائع سے امداد و عطیات وصول کرنے والی عالمی فلاحی تنظیموں‘مقامی این جی اوز اور افرادکو ریگولیٹ کرنے کیلئے بنے مسودئہ قانون پر غور

ہفتہ 10 جنوری 2015 08:52

اسلام آباد/کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10 جنوری۔2015ء)حکومت پاکستان‘ سیکیورٹیز اینڈایکسچینج کمیشن آف پاکستان‘ وزارت قانون اور اقتصادی امور ڈویژن کی مشاورت سے غیر ملکی ذرائع سے امداد و عطیات وصول کرنے والی عالمی فلاحی تنظیموں‘مقامی این جی اوز او ر افرادکو ریگولیٹ کرنے کے لئے بنائے گئے مسودئہ قانون پر غورکر رہی ہے۔ وزارت قانون و انسانی حقوق کے سیکرٹری کی زیر صدارت ایک اجلاس میں قانون کے مسودے پر بحث کی گئی۔

اس مسودئہ قانون کا مقصدغیر ممالک سے فلاحی مقاصد کیلئے امداد و عطیات وصول کرنے والے افراد اور اداروں کو ریگولیٹ کرنا ہے۔ اس مسودہ قانون میں دی گئی تجاویز کے مطابق امداد وصول کرنے والی این جی اوز اور افراد کو ادائیگیوں کی وصولی اور ان کے خرچ سے متعلق حکومتی اداروں اور ایس ای سی پی کو رپورٹ دینا ہو گی ۔

(جاری ہے)

مزید برآں‘ عالمی فلاحی تنظیموں کو حکومت پاکستان کے اقتصادی امور ڈویژن سے رجسٹریشن حاصل کرنا ہو گی اوراجازت کیلئے ایک میمورنڈم آف انڈرسٹینڈگ (MOU)پر دستخط کرنا ہونگے َ ‘ جس کی مدت پانچ سال تک ہوگی۔

یہ ایم او یوقابل تجدید ہوگا۔ مقامی این جی اوز کیلئے ایس ای سی پی سے رجسٹریشن کروانا لازمی ہو گا ۔ وزارت قانون میں ہونے والے اجلاس میں ایس ای سی پی ، اقتصادی امور ڈویژن، وزارت خزانہ، سٹیٹ بینک آف پاکستان اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے نمائندوں نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :