ڈنمارک کی حکومت جنوبی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں بے گھر افراد کی بحالی کیلئے ایک اعشاریہ 6 ملین امریکن ڈالرز امداد دیگی،یہ امداد اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے ذریعے خرچ کی جائے گی، جس میں خواتین پر خصوصی توجہ دی جائے گی، جسپر ایم سورنسن کا میٹ دی پریس میں اظہار خیال

اتوار 11 جنوری 2015 10:23

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11جنوری۔2015ء)ڈنمارک کی حکومت جنوبی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں بے گھر افراد کی بحالی کیلئے ایک اعشاریہ 6 ملین امریکن ڈالرز امداد دے گی۔ یہ امداد اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے ذریعے خرچ کی جائے گی۔ جس میں خواتین پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ ڈنمارک پاکستان میں امن کے قیام کیلئے اپنی کوشش جاری رکھے گا۔

اس ضمن میں جلد ہی ایک وفد پاکستان کے دورے پر آئے گی جو نئے سال 2016ء کیلئے پروگرام تشلیل دے گا۔ پاکستان میں ہونیوالی دہشت گرد سے بہت متاثر ہوا ہے جس کو ڈنمارک تسلیم کرتا ہے اور دہشت گردی کی روک تھام کیلئے ہر قسم کے تعاون کو جاری رکھے گا۔ ڈنمارک پاکستان میں میڈیا پروگرام شروع کرے گا۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان میں ڈنمارک کے سفیر جسپر ایم سورنسن نے گزشتہ روز لاہور پریس کلب میں میٹ دی پریس میں کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اسوقت مختلف تنازعات کی وجہ سے پاکستان کو غیر معمولی حالات اور سنجیدہ چیلنجز درپیش ہیں، بے گھر افراد کی صورتحال بھی بہت خراب ہے۔ اور ان میں زیادہ تر تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ آج ایک ملین بچے اور عورتیں بغیر سماجی تحفظ کے زندگی گزار رہے ہیں۔ ڈنمارک کے سفیر جسپر سورنسن نے کہا کہ بے گھر افراد کیلئے ہماری امداد کا مقصد حکومت اور امدادی اداروں کی طرف سے فراہم کردہ مالی امداد میں خصوصی طور پر بچوں اور خواتین کی ضروریات کا خیال رکھنا ہے۔

انہوں نے جنوبی وزیرستان میں آپریشن کے نتیجے میں تقریباً نو لاکھ ترانوے ہزار افراد بے گھر ہوئے۔جن میں 73% بچے اور خواتین شامل ہیں۔ اس کے علاوہ خیبر ایجنسی اور ملحقہ علاقوں میں آپریشن بے گھر سے تقریباً چھ لاکھ تیس ہزار افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ اور خیبر ایجنسی میں اب تک بے گھر ہونے والے افراد میں 81% بچے اور عورتیں ہیں۔ ڈنمارک کے سفیر نے کہا کہ ڈنمارک کی جانب سے دی جانے والی امداد سے بے گھر افراد کو ہنگامی پناہ اور سردی سے بچاؤ کیلئے خیمے ، کھانے، پینے کی ضروریات فراہم کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ 2005 ء میں زلزلے اور سیلاب کے بعد ڈنمارک نے انسانی خدمات کے شعبے میں پاکستان کی امداد کو بڑھا دیا ہے۔ 2010ء سے 2013ء کے دوران ڈنمارک نے 51 اعشاریہ 5 ملین ڈالرز پاکستان کو امداد کی مد میں دیئے جبکہ پچاس ملین ڈالرز پاکستان کو ترقتاتی امداد کی مد میں دیئے گئے ایک سول پر انہوں نے کہا کہ ڈنمارک کی حکومت پاکستان میں تجارتی سرگرمیوں کو بڑھانے پر بھی غور کر رہی ہیں ان میں سے خصوصی طور پر ڈیری اور انرجی سیکٹر شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کے لاہور میں قیام کے دوران بہت سارے تاجروں سے بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں، جنہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی روابط کو بڑھانے پر دلچسپی ظاہر کی ہے۔ انرجی کے سوال کے جواب میں ڈنمارک کے سفیر نے کہا کہ ڈنمارک کو ونڈانرجی کا 40 سالہ تجربہ ہے اور 2014ء میں ڈینش نے 42 فی صد ہوائی چکی سے پیدا کی۔ انہوں نے کہا کہ یقینی طور پر پاکستان بھی اس ٹیکنالوجی سے فائدہ حاصل کرے گا۔

انہوں نے حقوق نسواں کی بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم مرد و خواتین کو یکساں حقوق دینے کے حامی ہیں اور خواتین کو اپنے حقوق حاصل کرنے کیلئے آسانی پیدا ہونی چاہیے کہ ڈنمارک کے سفیر نے کہا کہ ڈنمارک جلد ہی پاکستان میں میڈیا سپورٹ پروگرام شروع کرے گا۔ انہوں نے دہشت گردی کے سوال پر کہا کہ سانحہ پشاور میں بچوں کو شہید کرنے کا عمل قابل مذمت ہے۔

ہم ان کی مغفرت کیلئے دعا گو ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں مانتا ہوں کہ دہشت گردی کے خلاف ڈنمارک پاکستان کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور دہشت گردوں کے خلاف ہر قسم کی جنگ کی سپورٹ کرنا ہے۔ انہوں نے پاکستان کی یوتھ کی بہت تعریف کی اور کہا کہ میں جب بھی بچوں کے سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں گیا ہوں تو ان نوجوان بچے اور بچیوں میں بہت امن نظر آیا ہے اور انہوں نے مجھے تعلیم کے ہر میدان میں بہت متاچر کیا ہے۔ یہ بہت ذہین اور متحرک نوجوان نسل ہے انکا مستقبل انتہائی شاندار اور روشن ہے۔