اقلیتوں کے مختلف معاملات کی سماعت کے دوران اقلیتی کوٹہ بارے کے پی کے حکومت اور پشاور چرچ متاثرین کومعاوضے کی عدم ادائیگی پر وفاقی حکومت سے جواب طلب،سپریم کورٹ کا ہندومیرج سرٹیفکیٹ میں ترمیم نہ کرنے پربرہمی کااظہار،عدالت کی اقلیتی نمائندوں کی وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کرانے کی ہدایت، اقلیتوں کے تحفظ کویقینی بنایاجائے ہندووٴں کی شادی رجسٹریشن کے حوالے سے قانون سازی میں تاخیربرداشت نہیں کی جائیگی ، چیف جسٹس،ملازمتوں میں اقلیتوں کا حکومت نے کیاتناسب مقر رکررکھاہے اور کس حدتک اس کی پابندی کی گئی ہے ،ریمارکس،عدالتی فیصلے پر من و عن عمل، اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہوتاہوانظر آناچاہیے،جسٹس گلزاراحمد

بدھ 14 جنوری 2015 08:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14جنوری۔2015ء )سپریم کورٹ نے اقلیتوں کے حوالے سے مختلف معاملات کی سماعت کے دوران اقلیتی کوٹہ بارے کے پی کے حکومت اور پشاور چرچ متاثرین کومعاوضے کی عدم ادائیگی پر وفاقی حکومت سے جواب طلب کیاہے ،عدالت کی جانب سے ہندومیرج سرٹیفکیٹ میں ترمیم نہ کرنے پربرہمی کااظہار ،جبکہ صوبوں نے اقلیتوں کے تحفظ کے لیے ٹاسک فورس بنانے اوردیگر اقدامات بارے رپورٹس عدالت میں جمع کروادی ہیں،عدالت نے ہدایت دی کہ اقلیتی نمائندوں کی وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کرائی جائے، چیف جسٹس ناصرالملک نے ریمارکس دیے ہیں کہ اقلیتوں کے تحفظ کویقینی بنایاجائے ہندووٴں کی شادی رجسٹریشن کے حوالے سے قانون سازی میں تاخیربرداشت نہیں کی جائیگی ،بتایاجائے کہ تمام ملازمتوں میں اقلیتوں کے لیے حکومت نے کیاتناسب مقر رکررکھاہے اور کس حدتک اس کی پابندی کی گئی ہے ،جسٹس گلزاراحمدنے ریمارکس دیے کہعدالت نے اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے جامع اور مفصل فیصلہ دیا ہے ، اب عدالتی فیصلے پر من و عن عمل ہونا چاہئے تاکہ اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہواور یہ تحفظ ہوتاہوانظر بھی آناچاہیے ۔

(جاری ہے)

انھوں نے یہ ریمارکس منگل کے روز دیے ہیں چیف جسٹس ناصر المک کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اقلیتوں کے حقوق سے متعلق عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ بتایا جائے ہندووٴں کی شادی رجسٹریشن کے حوالے سے قانون سازی میں تاخیر کیوں ہو رہی ہے۔ جسٹس گلزار نے کہا عدالت نے اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے جامع اور مفصل فیصلہ دیا۔

عدالتی فیصلے پر من و عن عمل ہونا چاہئے تاکہ اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہو۔ سپریم کورٹ نے ملازمتوں میں اقلیتی کوٹے سے متعلق خیبر پختونخوا سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقلیتوں کو گروپس میں بتایا جائے کہ 2014سے صوبے میں سروسز میں تقرریوں کا تناسب کیا رہا جبکہ پشاور چرچ حملہ کیس کے متاثرین کو معاوضہ دینے سے متعلق وفاقی حکومت سے رپورٹ بھی طلب کی ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے کہا کہ اقلیتوں کے تحفظ کیلئے ٹاسک فورس کی تشکیل جلد ہو جائے گی۔کوٹہ کے حوالہ سے پبلک سروس کمیشن کوہدایت جاری کی جاچکی ہے ،20کروڑ روپے پشاور حملہ میں وفاقی حکومت نے دینے تھے جوابھی تک نہیں دیے گئے جس پرعدالت نے وفاقی حکومت سے جواب طلب کیاہے ، ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان نے عدالت کو بتایا کہ بلوچستان میں اقلیتوں کے تحفظ کے تشکیل فورس تشکیل دے دی گئی ہے۔

صوبے میں اقلیتی کوٹے پر من و عن عمل کیا جا رہا ہے۔ صوبوں کی اقلیتی عبادت گاہوں کوفول پروف سیکورٹی فراہم کی گئی ہے سپریم کورٹ نے ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کو اقلیتی نمائندوں کی وزیر اعلیٰ بلوچستان جبکہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو اقلیتی نمائندوں کی وزیر اعلیٰ پنجاب سے ملاقات کرانے کا حکم دیا۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب حکومت نے عدالتی فیصلے کی روشنی میں اقلیتوں کیلئے کوٹہ پانچ فیصد کر دیا ہے۔

عملدرآمد کیلئے پنجاب سروسز قوانین میں بھی ترمیم کی گئی ہے جبکہ اقلیتوں کے تحفظ کیلئے ٹاسک فورس تشکیل دی جائیگی جس کیلئے پانچ ارب مختص کیے گئے ہیں۔حنیف کھٹانہ نے کہاکہ 599لوگوں کوبھرتی کیاگیاہے کوٹہ پانچ فیصد کیاجارہاہے جنھوں نے ملازمتوں کے حوالے سے کوالیفائی کیاہے ان کی تعداد دوفیصد ہے ہندوؤں کے نمائندے رمیش کمارنے عدالت کوبتایاکہ کرک کی سمادھی پر ناجائزقبضہ کیاگیاہے اور اس حوالے سے حکومت کوئی اقدام نہیں کررہی ہے عدالت نے اقلیتوں کاملازمتوں میں پانچ فیصد کوٹہ مقررکیاتھامگر اس پر بھی عمل نہیں کیاجارہاہے ،جسٹس گلزار نے کہاکہ آپ نے کیاطریقہ اختیار کیاہے کہ لوگ ملازمتوں کے لیے نہیں آرہے ہیں ،عدالت نے کیس کی مزید سماعت گیارہ فروری تک ملتوی کرتے ہوئے درج بالااحکامات جاری کرتے ہوئے ان پر عمل کی ہدایت کی ہے ۔