حساس ادارے کے دفتر پر حملے میں ملوث چار دہشت گردوں کو22،22 بارسزائے موت سنائی گئی،ملتان کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر Iنے ایک مجرم کو عمر قید کی سزا بھی سنائی، پراسیکیوشن اور پولیس دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن پر کھڑے ہیں :رانا مقبول احمد

بدھ 14 جنوری 2015 08:27

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14جنوری۔2015ء) ملتان کی انسداد دہشت گردی عدالت نمبرI کے جج جاوید اقبال نے حساس ادارے کے دفتر پر حملے کے 4مجرمان کو دفعہ 302 اور7-ATA کے تحت کل 22،22 بار موت کی سزا سنائی ہے۔وزیر اعلیٰ پنجاب کے معاون خصوصی اور سابق آئی جی رانا مقبول احمد نے ملتان میں حساس ادارے کے دفتر پر حملے کے ملزمان کو کیفردار تک پہنچانے پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل عصمت پروین کو مبارکباد دی ہے اور انکے لیے محکمے کی جانب سے تعریفی اسناد جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق چار سال قبل ملتان میں حساس ادارے کے دفتر پربم حملے میں 11 افراد جاں بحق اور 76زخمی ہوئے تھے۔ اس حملے کا مقدمہ ملتان کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زیر سماعت تھا جہاںآ ج حملے میں ملوث 4 دہشت گردوں عبدالرحیم،سجاد، سلیمان اور افضل کو 22،22 مرتبہ پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے۔

(جاری ہے)

اسی مقدمے کے ایک مجرم اعجاز کودفعہ302 کے تحت عمر قید اور دفعہ 324 کے تحت 10 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

یاد رہے کہ ان تمام مقدمات میں محکمہ پراسیکیوشن کی نمائندگی ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل عصمت پروین نے کی۔ معاون خصوصی وزیر اعلیٰ پنجاب رانا مقبول احمد نے انصاف کی فراہمی اور مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچانے کیلئے عصمت پروین کی کوششوں کو سراہا ہے اور اپنے پیغام میں کہا ہے کہ عصمت پروین محکمے کے دیگر افسران کیلئے مشعل راہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد ی کے خلاف جنگ میں تمام طبقات کو اپنا کرداد ادا کرنا ہو گا۔ پولیس اور پراسیکیوشن دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن پر کھڑے ہیں۔ رانا مقبول احمد نے اس موقع پر کہا کہ محکمے کے افسران نے ہائی پروفائل کیسز میں مجرمان کو سزا دلوا کر بہترین کارکردگی کے تسلسل کو جاری رکھا ہے ۔

متعلقہ عنوان :