سینٹ خزانہ کمیٹی کا منی لانڈرنگ قانون میں مزیدترمیم بارے بل پر شق وارغورشروع ، بل کوحتمی شکل دینے سے قبل آئینی ماہرین سے مشاورت کے علاوہ ملک بھرکی تاجر تنظیموں سے تجاویزبھی طلب، دہشت گردتنظیموں کومبینہ ترسیل ہونے والے ایک ارب سے زائدکی رقوم بینک نے روک دی ہے ،سٹیٹ بینک حکام کا انکشاف،منی لانڈرنگ قانون سے قبل ملک میں ٹیکس دہندگان کی تعدادگیارہ لاکھ تھی جواب کم ہوکرصرف آٹھ لاکھ رہ گئی ہے، صغری امام

جمعہ 16 جنوری 2015 09:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17جنوری۔2015ء)سینٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و اقتصادی امور نے منی لانڈرنگ قانون میں مزیدترمیم بارے بل پر شق وارغورشروع کردیاہے ، تاہم کمیٹی نے بل کوحتمی شکل دینے سے قبل ملک کے اکثرآئینی ماہرین سے مشاورت کے علاوہ ملک بھرکی تاجر تنظیموں سے تجاویزبھی طلب کرلی ہیں جبکہ سٹیٹ بینک حکام نے انکشاف کیاہے کہ دہشت گردتنظیموں کومبینہ ترسیل ہونے والے ایک ارب سے زائدکی رقوم بینک نے روک دی ہیں ،ترمیمی بل میں منی لانڈرنگ کوروکنے کیلئے قانون نافذکرنے والے اداروں کومزیداختیارات دینے کی تجاویزدی ہیں تاکہ ملک سے خزانہ باہرنہ جاسکے ۔

بینکوں کے سربراہ نے بتایاکہ بیرونی ممالک بینک پاکستان سے کاروبارکرنے اوررقم کی ترسیل پرتحفظات رکھتے ہیں اورایل سی کھولنے میں بھی شدیدمشکلات ہیں ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کی اہم رکن سیدہ صغری امام نے بتایاکہ ملک میں قوانین کی کمی نہیں ہے ،ضرورت قوانین پرعملدرآمدہے ،منی لانڈرنگ قانون سے قبل ملک میں ٹیکس دہندگان کی تعدادگیارہ لاکھ تھی جواب کم ہوکرصرف آٹھ لاکھ رہ گئی ہے۔

کمیٹی کااجلاس جمعرات کو سینیٹرنسرین جلیل کی صدارت میں ہوا۔اجلاس میں سینیٹرصغری امام ،سینیٹرحاجی عدیل ،سینیٹرطلحہ محمود،سینیٹرعثمان سیف اللہ سینیٹرسلیم مانڈی والااورسینیٹرفتح محمدحسنی نے شرکت کی ۔اجلاس کوسیکرٹری خزانہ اوروقارمسعوداورگورنرسٹیٹ بینک نے منی لانڈرنگ بل پربریفنگ دی ۔سٹیٹ بینک نمائندہ نے کہاکہ قانون نافذکرنے والے ادارے کواس بات کاپابندبنایاگیاہے کہ وہ ماہانہ بنیادوں پرتحقیقات کی رپورٹ سٹیٹ بینک کوآگاہ کرے تاکہ چیک اینڈبیلنس کانظام بہترہوسکے ۔

سٹیٹ بینک نے کہاکہ عدالت کے فیصلہ تک ملزم کی جائیدادبینک کے پاس موجودرہے گی ،جس پرسینیٹرحاجی عدیل نے احتجاج کیااورکہاکہ یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔سیکرٹری خزانہ وقارمسعودنے اس کادفاع کیاکہ یہ حق عدالت کودیاجارہاہے ۔وقارمسعودنے کہاکہ جائیدادبچانے کیلئے اس کے مساوی کوئی ضمانت بینک کودے سکتاہے ،تاہم حاجی عدیل نے اس پربھی احتجاج کیا،ملزم کوتمام انسانی حقوق ملنے چاہئیں ۔

سٹیٹ بینک نمائندہ نے کہاکہ نئی ترمیم کے تحت منی لانڈرنگ قانون کوسخت کیاجارہاہے ،تاہم اس قانون کے تحت تمام اختیارات عدالت کوحاصل ہیں تاہم اس ملزم کومتنازعہ جائیدادپرآنے والافائدہ حاصل رہے گا۔سینیٹرسیدہصغری امام نے کہاکہ گزشتہ پانچ سالوں میں کتنی جائیدادوں کواس قانون کے تحت اپنے قبضہ میں لیں اوراس میں کیامشکلات سامنے پیش آئیں کیونکہ ہم اس قانون کاظالمانہ قانون نہیں بناناچاہتے ۔

پاکستان میں قانون کی کمی نہیں ان پرعملدرآمدمسئلہ ہے ،سٹیٹ بینک نے کہاکہ پانچ سالوں میں عملدرآمدکاسامنارہاہے ،ملک کی ایک قانون نافذکرنے والی ایجنسی کے پاس اختیارہوگا،قانون میں سقم کی وجہ سے قانون پرعمل نہیں ہوسکا۔بینک نے سیل کی گئی جائیدادوں کاریکارڈنہیں دیااورچھپایاجس پرسینیٹرزنے احتجاج کیا۔سٹیٹ بینک نے کہاکہ دہشتگردتنظیموں کے ایک ارب روپے زائد کے فنڈزکوقبضہ میں لیاگیاہے ،یہ اقدام قانون نافذکرنے والے اداروں کی مددسے اٹھائے گئے ہیں ،قانون نافذکرنے والوں کوایک ہزارسے زائدمشکوک رقوم کی ترسیل کی تفصیلات بھیجی ہیں تاکہ ایکشن لیاجائے ۔

حبیب بینک اوربینک الفلاح کے صدورنے کہاکہ بین الاقوامی سطح پرمنی لانڈرنگ کے حوالے سے شدیدمشکلات ہیں ،بیرونی ممالک میں ایل سی کھولنے میں بھی شدیدمشکلات ہیں ،بیرونی دنیاہم پراعتمادنہیں کررہی اورہمیں مشکوک قراردیاجاتاہے ،تاہم اس قانون کی وجہ سے ملک میں سرمایہ کاری پربھی اثرات پڑے ہیں ۔سینیٹرطلحہ محمود نے کہاکہ ان حالات میں منی لانڈرنگ قانون میں ترمیم ضروری ہے ۔

سردارفتح حسنی نے کہاکہ ملک بھرکی تاجروں کے نمائندوں سے بھی مشاورت کرنی چاہئے ،منی لانڈرنگ مقدمات کی تحقیقات کیلئے سرکاری افسرکابیس افسرہی کرسکے گا۔اورملزم جائیدادکوقبضہ میں لینے کااختیارہوگا،منی لانڈرنگ ایکٹ پربحث کے دوران ایم کیوایم کے لیڈرالطاف حسین پرمنی لانڈرنگ مقدمہ کابھی ذکراورحاجی عدیل نے نسرین جلیل سے کہاکہ لگتاہے کہ آج کل الطاف بھائی خوش ہیں الطاف حسین پرانگلینڈمیں منی لانڈرنگ کامقدمہ چل رہاہے ،قانون میں سٹیٹ بینک کے نمائندہ نے کہاکہ منی لانڈرنگ مقدمات کی تحقیقات کیلئے اداروں کے باہمی تعاون کوقانونی تحفظ دیاجارہاہے ۔

اورجوادارہ تعاون نہیں کریگااس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی ،سیدہ صغریٰ امام نے تجویزدی کہ وہ سوئٹزرلینڈکے بینکنگ قانون سے بھی استفادہ کرناچاہتے ہیں ،منی لانڈرنگ قانون میں ترمیم ہونی چاہئے کہ ملزم الزامات کے خلاف کس عدالت میں جاسکے ،حاجی عدیل نے مطالبہ کیاکہ فیصلہ کیاگیاہے کہ ملک کے اہم قانون دانوں سے مشاورت کی جائے گی اورقانونی معاونت حاصل کی جائے گی۔