اسلام آباد سمیت پنجاب بھر میں پٹرول کی قلت کا چوتھا روز،عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ، پٹرول پمپوں پر لمبی لمبی لائنیں لگی رہیں،کئی پٹرول پمپس میں پٹرول ختم ہونے کے باعث سیل بند ، آئندہ ایک دو روز میں صورتحال میں بہتری آنے کی توقع ہے،حکام،صورتحال کی بہتری میں دس دن لگ سکتے ہیں،وزیر پٹرولیم،وزیراعظم نوازشریف کا سعودی عرب سے وطن واپسی پر پٹرول قلت کا نوٹس ،بحران کے ذمہ داران سیکرٹری پٹرولیم سمیت 4 افسران کو معطل ، وزیر پٹرولیم کیخلاف تاحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی،صوبوں کو بھی پٹرول کی بلیک میں خریدوفروخت کرنے کی ہدایت ، وزیراعظم کا پٹرولیم بحران پر وفاقی وزیر کی سرزنش پر اکتفا ،ذمہ داری آپ پر بھی عائد ہوتی ہے ، بحران کے حل کیلئے فوری اقدامات اٹھائے جانے چاہیے تھے جو نہیں اٹھائے گئے ، وزیراعظم

اتوار 18 جنوری 2015 09:01

اسلام آباد/لاہور/ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18جنوری۔2015ء)وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت پنجاب بھر میں پٹرول کی قلت کے باعث ہفتہ کو چوتھے روز بھی عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور پٹرول پمپوں پر لمبی لمبی لائنیں لگی رہیں جبکہ کئی پٹرول پمپس میں پٹرول ختم ہونے کے باعث سیل بند رکھی گئی، حکام کا کہنا ہے کہ آئندہ ایک دو روز میں صورتحال میں بہتری آنے کی توقع ہے تاہم وزیر پٹرولیم کہتے ہیں کہ صورتحال کی بہتری میں دس دن لگ سکتے ہیں۔

ہفتہ کو بھی اسلام آباد، راولپنڈی اور لاہور سمیت پنجاب کے تقریباً سب ہی بڑے شہروں میں پٹرول کے حصول کے لیے پمپس پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں دیکھنے میں آئیں جب کہ اکثر پٹرول پمپس پر پٹرول ختم ہونے کی وجہ سے لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ دیکھا گیا۔

(جاری ہے)

تیل اور گیس کے نگراں ادارے کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ تیل کی وہ کمپنیاں جنہوں نے ضابطے کے مطابق مطلوبہ مقدار میں تیل ذخیرہ نہیں کیا تھا ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی جبکہ جن پمپس پر مقررہ قیمت سے زیادہ پر پٹرول فروخت ہو رہا ہے وہاں بھی چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

وفاقی وزیر تیل و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ پٹرول کی یہ قلت رواں ماہ اس کی کھپت میں اضافے کے باعث ہوئی ہے جس کا ان کے بقول پہلے سے اندازہ نہیں لگایا گیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ صورتحال مکمل طور پر بہتر ہونے میں دس روز لگ سکتے ہیں۔ادھر بعض اطلاعات کے مطابق تیل فراہم کرنے والے ادارے پاکستان اسٹیٹ آئل نے سرکار کی طرف سے اربوں روپے کے واجبات واگزار نہ ہونے کی بنا پر سپلائی بند کی جبکہ ادارے کا کہنا ہے کہ اس کے پاس تیل برآمد کرنے کے لیے رقم موجود نہیں۔

سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق وفاقی وزارت خزانہ نے تقریباً 17 ارب روپے پی ایس او کو جاری کر دیے ہیں جس کے بعد تیل کی فراہمی میں بہتری آنے کی توقع ظاہر کی جارہی ہے۔ادھر وزیراعظم محمد نواز شریف نے سعودی عرب سے وطن واپس پہنچنے پر پٹرول کی قلت کا نوٹس لے لیا ، بحران کے ذمہ داران سیکرٹری پٹرولیم سمیت چار افسران کو معطل کردیا جبکہ وزیر پٹرولیم کیخلاف تاحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔

وزیراعظم میاں نواز شریف نے سعودی عرب سے لاہور ائرپورٹ پہنچتے ہی ہنگامی اجلاس طلب کرلیا اور ملک میں جاری پٹرول کے بحران کا سخت نوٹس لے لیا ، صورتحال کو فوری طورپر بہتر کرنے کی ہدایت بھی کردی ۔ اجلاس میں ذمہ داران کے حوالے سے وزیراعظم کو بتایا گیا اور وزیراعظم نے فوری ایکشن لیتے ہوئے سیکرٹری پٹرولیم عابد سعید ایڈیشنل سیکرٹری نسیم ملک ، ڈی جی آئل محمد اعظم ، ایم ڈی پی ایس او ڈاکٹر احمد جنجوعہ کو معطل کردیا ۔

صوبوں کو بھی پٹرول کی بلیک میں خریدوفروخت کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم نے افسروں کو معطل کردیا ہے تاہم وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔جبکہ ملک بھر میں پٹرولیم کے شدید بحران پر وزیراعظم نے وطن واپس لوٹتے ہی وفاقی سیکرٹری پٹرولیم سمیت چار اعلیٰ افسران کو معطل کردیا ہے ۔

لیکن اس سارے معاملے کے اصل ذمہ دار وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی کیخلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ۔معطل کئے گئے افسران میں سے سیکرٹری پٹرولیم عابد سعید، ایڈیشنل سیکرٹری پٹرولیم نعیم ملک، ڈی جی آئل محمد اعظم اور پی ایس او کے منیجنگ ڈائریکٹر امجد جنجوعہ شامل ہیں۔وزیراعظم سیکرٹریٹ کے ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے بریفنگ کے دوران اعلیٰ افسران کی سرزنش کے ساتھ ساتھ وفاقی وزیر کی اہلیت پر بھی سوال اٹھا دیا اور کہا کہ اس سارے معاملے کی ذمہ داری عباسی صاحب آپ پر بھی عائد ہوتی ہے ۔

وزیراعظم نے وفاقی وزیر کی بھی سرزنش کی تاہم ان سے مستعفی ہونے یا ان کیخلاف کارروائی کی کوئی بات نہ کی گئی ۔ذرائع کے مطابق پٹرولیم بحران پر اگر آئندہ ایک دو دنوں میں قابو نہ پایا گیا تو وزیر پٹرولیم سے بھی استعفیٰ طلب کیاجاسکتا ہے