امریکہ اور برطانیہ کا شدت پسندی سے نمٹنے کیلئے ٹاسک فورس بنانے کا اعلان،یورپ میں مشتبہ دہشت گردوں کی تلاش اور گرفتاری کے لیے سکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی ،بیلجئم، فرانس اور جرمنی میں 20سے زیادہ مشتبہ مسلمان شدت پسند گرفتار،فرانس کے بعد بیلجیئم میں بھی سڑکوں پر پولیس کے ساتھ ساتھ فوج آگئی

اتوار 18 جنوری 2015 08:53

واشنگٹن ،برسلز (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18جنوری۔2015ء)امریکہ اور برطانیہ نے پرتشددشدت پسندی سے نمٹنے کیلئے ٹاسک فورس بنانے کا اعلان کیا ہے جبکہ یورپ میں مشتبہ دہشت گردوں کی تلاش اور گرفتاری کے لیے کی گئی کارروائیوں کے بعد سکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے۔بیلجیئم، فرانس اور جرمنی میں بیس سے زیادہ مشتبہ مسلمان شدت پسندوں کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ فرانس کے بعد اب بیلجیئم بھی سڑکوں پر پولیس کے ساتھ ساتھ فوج تعینات کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔

پچھلے ہفتے پیرس میں رسالے چارلی ایبڈو کے دفتر سمیت دوسری جگہوں پر مسلح حملوں میں 17 افراد کی ہلاکت کے بعد یورپ کے کئی ملکوں نے سکیورٹی پہلے ہی سخت کررکھی تھی۔بیلجئم کی پولیس نے جمعرات کو چھاپوں کے دوران دو مشتبہ شدت پسندوں کو ہلاک اور پانچ افراد کو گرفتار کیا جن پر دہشتگرد گروپ کی کارروائیوں میں حصہ لینے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب واشنگٹن میں امریکی صدر براک اوباما اور برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے امریکی اور برطانوی حکام کا مشترکہ گروپ بنانے کا اعلان کیا ہے تاکہ دونوں ملک ’پرتشدد شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرسکیں۔رہنماوٴں کے مطابق یہ ٹاسک فورس چھ ماہ میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔برطانیہ اور امریکا مذہبی کٹر پن اور ملک کے اندر سے ہونے والی ’پرتشدد انتہا پسندی‘ کو روکنے کے لیے مہارت کا تبادلہ کریں گے۔

اس موقع پر ڈیوڈ کیمرون نے یہ بھی کہا کہ برطانیہ، دولتِ اسلامیہ سے لڑنے والی زمینی فوجوں کی مدد کے لیے مزید غیرمسلح ڈرون تعینات کرے گا۔برطانوی وزیرِ اعظم واشنگٹن کے دو روزہ دورے پر ہیں۔امریکا اور برطانیہ کو درپیش کئی ایک خطرات کے پیش نظر، امریکی صدر براک اوباما اور برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے باہمی تعاون کو تقویت دینے کا عہد کیا ہے، جس میں سائبر سکیورٹی شامل ہے۔

دونوں سربراہان نے جمعہ کو وائٹ ہاوٴس میں مشترکہ اخباری کانفرنس سے خطاب کیا۔ امریکی صدر نے کہا کہ یہ فیصلہ فوری نوعیت کے اور بڑھتے ہوئے سائبر خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔اْنھوں نے کہا کہ ’باہمی تعاون کو فروغ دینے کا مقصد ہمارے زیریں ڈھانچے کو محفوظ بنانا، ہمارے کاروباری اداروں کو تحفظ فراہم کرنا اور ہمارے لوگوں کی ’پرائیویسی‘ کو برقرار رکھنا ہے‘۔

یہ اقدام 24 نومبر کو ’سونی پکچرز انٹرٹینمنٹ‘ پر تباہ کْن حملوں اور اس ہفتے ’امریکی سنٹرل کمانڈ‘ کے سماجی میڈیا اکاوٴنٹس کی ہیکنگ کے پس منظر میں سامنے آیا ہے۔ سنٹرل کمانڈ کے سماجی میڈیا اکاوٴنٹس امریکی قیادت میں عراق اور شام میں داعش کے خلاف جاری فضائی حملوں پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔صدر اوباما اور وزیر اعظم کیمرون نے یوکرین میں ملوث ہونے کی پاداش میں، روس کے خلاف سخت تعزیرات جاری رکھنے پر بھی رضا مندی کا اظہار کیا۔

دونوں راہنماوٴں نے یوکرین کی حمایت جاری رکھنے کا بھی عہد کیا، ایسے میں جب وہ ان پابندیوں پر عمل درآمد کر رہے ہیں، جنھیں مسٹر اوباما نے ’اہم جمہوری اصلاحات‘ قرار دیا۔بات چیت میں ایران کے موضوع کو خاصی اہمیت حاصل رہی۔ مسٹر کیمرون نے کہا کہ امریکا اور برطانیہ دونوں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ’یقینی طور پر پْر عزم‘ تھے کہ ایران کو جوہری ہتھیار نہیں بنانے دیا جائے گا۔