اسلامی نظریاتی کونسل نے ایک ساتھ تین طلاق دینے کے معاملے کو جرم قرار دینے بارے غور شروع کردیا، حتمی سفارشات تیار ، خاتون جج حدود سمیت تمام مقدمات سن سکتی ہے، کونسل نے شرعی نقطہ نگاہ سے حتمی سفارش تیار کرلی،ذرائع ،سانحہ پشاور اور گستاخانہ خاکوں کی شدید الفاظ میں مذمت، مغرب کا آزاد ی اظہار کا دہرامعیار ہے، ہولوکاسٹ پر بولنا تو جرم لیکن مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی ڈھٹائی سے کی جارہی ہے، 21ویں آئینی ترمیم، آرمی ایکٹ میں ترمیم، قومی سلامتی پالیسی اور قومی ایکشن پلان بارے ماہرین کا جلد مشاورتی اجلاس بلایا جائیگا،چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی کی گفتگو

بدھ 21 جنوری 2015 06:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21جنوری۔2015ء)اسلامی نظریاتی کونسل نے اکٹھے تین طلاق دینے کے معاملے کو جرم قرار دینے بارے غور شروع کردیا، حتمی سفارشات تیار کرلی گئیں،طلاق کے غلط طریقے پر شرعی حکم اور غلط طریقہ کار روکنے بارے تجاویز بھی اجلاس میں پیش کردی گئیں، خاتون جج حدود سمیت تمام مقدمات سن سکتی ہے، کونسل نے شرعی نقطہ نگاہ سے حتمی سفارش تیار کرلی،سانحہ پشاور اور گستاخانہ خاکوں کی شدید الفاظ میں مذمت، چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے کہاہے کہ مغرب کا آزاد ی اظہار کا دہرامعیار ہے، ہولوکاسٹ پر بولنا تو جرم لیکن مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی ڈھٹائی سے کی جارہی ہے، 21ویں آئینی ترمیم، آرمی ایکٹ میں ترمیم، قومی سلامتی پالیسی اور قومی ایکشن پلان بارے ماہرین کا جلد مشاورتی اجلاس بلایا جائیگا۔

(جاری ہے)

منگل کے روز اسلامی نظریاتی کونسل کا دوروزہ 197واں اجلاس چیئرمین محمد خان شیرانی کی سربراہی میں شروع ہوا۔ اجلاس میں کونسل کے ممبران سمیت دیگر ذمہ داران نے شرکت کی۔ اجلاس میں 18نکاتی ایجنڈا زیر بحث آیا جس میں کونسل کے 196ویں اجلاس کی روداد، گزشتہ اجلاس کے فیصلوں پر عملدرآمد رپورٹ، قانون انفساخ مسلم ازدواج، تین عائلی مسائل، طلاق ثلاثہ، طلاق دینے کے بعد شوہر کا اس سے انکار، یتیم پوتے کی وارثت ، حدود کے مقدمات میں خاتون جج کی تقرری، بچوں کو جسمانی سزا دینے کے امتناع کا بل 2014ء ، تعلیمی نصاب میں جنسی تعلیم سے متعلق مواد، فرقہ وارانہ تشدد کے خاتمہ کیلئے ضابطہ اخلاق کی تجویز ، دستوری ترمیمی بل 2014ء سمیت دیگر ایجنڈا نکات دوروزہ اجلاس میں زیر بحث آئینگے۔

ذرائع نے ”خبر رساں ادارے“ کو بتایاکہ اجلاس میں تین اکٹھی طلاق دینے والے شخص کے عمل کو جرم قرار دیئے جانے کی تجویز زیر غور آئی ہے تاکہ بڑھتی ہوئی طلاقوں کے معاملے کو روکا جاسکے اور معاشرے میں ہونیوالے بگاڑ کو دور کیا جاسکے۔ اجلاس میں سانحہ پشاور کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے دعائے مغفرت بھی کی گئی جبکہ گستاخانہ خاکوں کے حوالے سے بھی قرارداد مذمت منظور کی گئی ۔

ٓذرائع نے مزید بتایاکہ کونسل اجلاس میں ایجنڈامیں پانچویں نمبر پر آنیوالا مسئلہ کیا حدود کے مقدمات میں خاتون جج کی تقرری ہوسکتی ہے یا نہیں اس حوالے سے غور کیاگیا اور شرعی نقطہ نگاہ سے حتمی سفارش تیار کی گئی ہے جس میں کہاگیاہے کہ حدود سمیت تمام مقدمات میں خاتون جج کی تقرری ہوسکتی ہے اور خاتون ان مقدمات کو سن سکتی ہے۔ اس سلسلے میں کونسل کے رکن حافظ طاہر محمود اشرفی سے ”خبر رساں ادارے“ نے رابطہ کیا تو انہوں نے اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ شرعی نقطہ نگاہ سے اس معاملے پر تفصیلی غور ہوا جس کے بعد فیصلہ کیاگیا کہ خاتون جج حدود کے کیسز میں بطور جج فرائض انجام دے سکتی ہے البتہ اس سلسلے میں شرعی حجاب کے تقاضوں کوپورا کرنا ضروری ہے۔

نماز ظہر کے وقفے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کونسل کے چیئرمین محمد خان شیرانی نے کہاکہ تین اکٹھی طلاق دینے کا معاملہ کونسل ایجنڈے کا حصہ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے ڈرافٹ بنارہے ہیں اور بتانا چاہتے ہیں کہ مسنون طریقہ کیا ہے اور اگر غلط طریقے سے طلاق ہوگی تو شرعی حکم کیا بنتاہے اور اس سلسلے میں شر عی طریقہ کیا ہے کہ اس کو رائج کیا جاسکے۔

انہوں نے 21ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہاکہ 21ویں آئینی ترمیم، آرمی ایکٹ اور اس کے تحت بننے والی فوجی عدالتوں، قومی داخلی سلامتی پالیسی اور قومی ایکشن پلان پر رائے کیلئے عنقریب کونسل آڈیٹوریم میں ملکی و بین الاقوامی ماہرین کا مشاورتی اجلاس بلایا جائیگا او راس حوالے سے ریفرنسسزکا بھی بغور جائزہ لیا جائیگا اس اجلاس میں سامنے آنیوالی تجاویز کا جائزہ بعدازاں کونسل کے اجلاس میں لیا جائیگا۔

انہوں نے سانحہ پشاور کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ اس حوالے سے کونسل اجلاس میں فاتحہ خوانی بھی کی گئی ہے ۔ لیکن ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ یہ واقعات دہشت گردی کے باعث ہورہے ہیں یا انسداد دہشت گردی باعث ہورہے ہیں کیونکہ 2001ء سے قبل فاٹا کے علاقوں میں جرائم انتہائی کم ترین سطح پر تھے۔ انہوں نے گستاخانہ خاکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ مولانامحمد خان شیرانی نے کہاکہ مغرب آزادی اظہار کے نام پر دہرا معیار اپنائے ہوئے ہیں ایک جانب تو وہاں ہولوکاسٹ کا نام لینا تک جرم ہے جبکہ جمہوریت کے علمبرداروں نے مقدس ہستیوں اور انبیائے کرام  کی توہین کو وطیرہ بنالیاہے جوکہ نہ صرف غیر مہذب بلکہ قابل مذمت اقدام بھی ہے۔

متعلقہ عنوان :