نیپالی پارلیمان میں ہاتھا پائی

بدھ 21 جنوری 2015 06:29

کٹھمنڈو(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21جنوری۔2015ء ) نیپال میں حکومت مخالف ماوٴ نواز باغی اور اْن کے حامیوں نے مطالبہ کیا ہے کہ نئے آئین پر حتمی اتفاق ہونے تک اس پر بحث جاری رہنی چاہیے، چاہے آئین کی تشکیل کی ڈیڈ لائن ہی کیوں نہ گزر جائے۔ نیپالی پارلیمان میں منگل کو ماوٴنواز قانون سازوں اور سکیورٹی اہلکاروں کے مابین لڑائی ہونے کی اطلاع ہے۔

پارلیمان میں کشیدگی کی وجہ ایک نئے قومی آئین کی تشکیل کے لیے طے شْدہ ڈیڈ لائن بنی ہوئی ہے۔ پارلیمان میں ہونے والے تصادم کے چند گھنٹوں بعد پولیس نے 50 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔ یہ افراد ماوٴ نواز باغیوں کی طرف سے نئے آئین کی تشکیل میں رکاوٹ کے طور پر ملک بھر میں شٹ ڈاوٴن نافذ کرنے کی کال پر ہنگامہ پھیلا رہے تھے۔

(جاری ہے)

ان مظاہرین نے بسوں اور ٹیکسیوں کو نذر آتش بھی کیا جس پر پولیس نے ایکشن لیتے ہوئے انہیں گرفتار کر لیا۔

ماوٴ نواز باغی اور اْن کے حامیوں کا مطالبہ ہے کہ نئے آئین پر حتمی اتفاق ہونے تک اس پر بحث جاری رہنی چاہیے، چاہے آئین کی تشکیل کی ڈیڈ لائن ہی کیوں نہ گزر جائے۔ہمالیہ کی ریاست نیپال میں آج منگل کو تمام تر فیکٹریاں، دکانیں، اسکول اور پبلک ٹرانسپورٹ کا مکمل شٹ ڈاوٴن رہا۔ اس ملک میں پاپا جانے والا حالیہ آئینی بحران دراصل 2006 ء سے جاری سیاسی عدم استحکام اور بحران کو طویل تر کرنے کا سبب بن رہا ہے۔ یاد رہے کہ 2006 ء میں ماوٴ نواز باغیوں نے نیپال میں اپنی ایک دہائی طویل بغاوت یا شورش ختم کی تھی۔