اگر فلسطینیوں نے اسرائیل کے خلاف انٹرنیشنل کریمنل کورٹ میں مقدمہ دائر کرنے کی کوشش کی تو انہیں امریکی امداد کے کروڑوں ڈالرز سے محروم کر دیا جائیگا،امریکی ری پبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم

بدھ 21 جنوری 2015 06:29

مقبوضہ یروشلم(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21جنوری۔2015ء)امریکا کے ری پبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم نے کہا ہے اگر فلسطینیوں نے اسرائیل کے خلاف انٹرنیشنل کریمنل کورٹ میں مقدمہ دائر کرنے کی کوشش کی تو انہیں امریکی امداد کے کروڑوں ڈالرز سے محروم کر دیا جائے گا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق لنڈسے گراہم امریکی سینیٹرز کے سات رکنی وفد کے ساتھ ان دنوں مشرق وسطی کے دورے پر ہیں۔

ان کے اس دورے میں اسرائیل کے علاوہ سعودی عرب اور قطر بھی شامل ہیں۔ انہوں نے صاف صاف کہا کہ امریکا آئی سی سی سے رجوع کرنے کی صورت فلسطینیوں کی امداد کم کر دے گا۔مقبوضہ یروشلم میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف آئی سی سی رجوع ایک دھوکے پر مبنی جارحیت ہے، اس لیے اس پر امریکی ناراضگی کے اظہار کے لیے ہم بھرپور انداز اختیار کریں گے۔

(جاری ہے)

ریپبلکن سینیٹر کے مطابق امریکی قانون میں یہ پہلے سے موجود ہے کہ اگر کوئی آئی سی سی کے سامنے مقدمہ لے کر جائے گا تو اس کی امدادروکی جا سکتی ہے۔واضح رہے اس سے قبل اوباما کے زیر قیادت امریکی انتظامیہ کہہ چکی ہے فلسطین ایک خود مختار ریاست نہیں ہے اس لیے آئی سی سی سے رجوع کرنے کا حق نہیں رکھتی ہے۔امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم کے کہے ہوئے کے مطابق اگر امریکی امداد کم کر دی گئی تو فلسطینی اتھارٹی کے لیے کافی مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔

امریکا سے فلسطینی اتھارٹی کو سالانہ چارسو ملین ڈالر کی امداد ملتی ہے۔ اسرائیل پہلے ہی محصولات کی مد میں فلسطینی اتھارٹی کا حصہ بننے والی ایک سو بیس ملین ڈالر کی رقم کی ماہانہ قسط کی ادائیگی روک چکا ہے۔دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون یہ تصدیق کر چکے ہیں کہ فلسطیمی یکم اپریل سے باقاعدہ طور پر انٹر نیشنل کریمنل کورٹ کے رکن بن جائیں گے۔امریکی ریپبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم نے فلسطینیوں پر زور دیا کہ وہ آئی سی سی کی رکنیت لینے کے نفع نقصان کا ایک مرتبہ پھر جائزہ لیں۔ ان کا کہنا تھا وہ فلسطینی ریاست کے قیام کے حامی ہیں لیکن آئی سی سی میں اسرائیل کے خلاف جانا ایک اشتعال انگیزی پر مشتمل اقدام ہو گا۔

متعلقہ عنوان :