پٹرول بحران ،تحریک انصاف نے وزیر اعظم سے استعفے کا مطالبہ کر دیا،حکومت ناکام ہوچکی ،معیشت کا پہیہ جام ہوگیا،وزارت خزانہ پٹرول بحران کی ذمہ دار ہے ،شاہدخاقان عباسی اخلاقی طور پر مستعفی ہو جائیں ،سیکرٹری اطلاعات،جوڈیشل کمیشن پر پیش رفت ہوئی ہے،حکومت نے لچک دکھا ئی ہے ،عمران خان عمرے کی ادائیگی کے لئے گئے ہیں،کوئی سیاسی ملاقات نہیں کریں گے،سندھ اسمبلی سے استعفے منظور ہوگئے ،قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی سے بھی استعفے منظور کئے جائیں، شیری مزاری کی پریس کانفرنس

جمعرات 22 جنوری 2015 09:14

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22جنوری۔2015ء )پاکستان تحریک انصاف نے ملک میں پٹرول کے بحران پر وزیر اعظم نواز شریف سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کر دیا ۔پٹرول بحران پر حکومت ناکام ہوچکی ہے ۔معیشت کا پہیہ جام ہو گیا ۔وزیر اعظم تمام رشتہ داروں کو اہم عہدوں پر فائز کیا ہوا ہے ۔عمران خان عمرہ کی ادائیگی کے لئے گئے ہیں ۔کوئی سیاسی ملاقات نہیں کریں گے ۔

جوڈیشل کمیشن پر حکومت سے مذاکرات کے حوالے سے پیش رفت ہوئی اور حکومت نے لچک کا مظاہرہ کیا ہے ۔ان خیالات کا اظہار بدھ کے روز تحریک انصاف کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیریں مزاری نے تحریک انصاف کے سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ شیری مزاری نے کہا کہ شیریں مزاری نے کہا ہے کہ حکومت سے مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے اور حکومت نے لچک کا مظاہرہ کیا ہے ، نیشنل ایکشن پلان پر آئی ایس پی آر بیانات دے رہے ہیں حالانکہ یہ پرویز رشید کا کام ہے، پٹرول کی قلت سے معیشت کا پہیہ جام ہوگیا اور ایمبولینسز بھی نہیں چل رہی ، حکومت گورننس میں ناکام ہوچکی ہے ،گھوسٹ حکومت کے سربراہ نواز شریف اور ان کی کیبنٹ کو فوری طور پر مستعفی ہوجانا چاہیے تاکہ فریش الیکشن کے بعد اہل لوگوں کو حکومت دی جائے ،عمران خان نے کہا کہ وہ صرف عمرے کی سعادت حاصل کرنے جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی اور ان کی فیملی کا عمرے کیلئے ایک ماہ قبل پلان بنا ہوا تھا،سینٹ الیکشن پر حصہ لینے کے حوالے سے ابھی فیصلہ نہیں کیا عمران خان عمرے کی ادائیگی سے چھبیس جنوری کو آئینگے تو کور کمیٹی کے اجلاس میں مشاورت کے بعد فیصلہ کیاجائے گا۔

(جاری ہے)

تحریک انصاف کے حکومت کے ساتھ مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے اور حکومت نے کچھ لچک کا مظاہرہ بھی کیا ہے پی ٹی آئی کے رہنما اسد عمر پنجاب ہاؤس میں گزشتہ رات مذاکرات میں موجود رہے اور آج فوڈ پوائزننگ کی وجہ سے وہ پریس کانفرنس نہیں کرسکے ۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے کچھ مہینوں سے حکومت نام کی کوئی چیز ہی موجود نہیں ہے سانحہ پشاور کے بعد نیشنل ایکشن پلان پر حکومت نے کمیٹیوں اور بات چیت کے علاوہ کچھ بھی نہیں کیا اور دہشتگردی کا سارا بوجھ فوج کے اوپر ڈال دیا ۔

انہوں نے کہا کہ نفرت آمیز تقریر کرنے والے خطیبوں کو پکڑنے کے حوالے سے روزانہ خبریں میڈیا میں آرہی ہیں آخر انہیں حراست میں لے کر تحقیقات کیوں نہیں کی جاتیں ۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایس پی آر دہشتگردی کے حوالے سے تمام تر تفصیلات فراہم کررہی ہیں حالانکہ یہ حکومت کا کام ہے لیکن وزیر اطلاعات پرویز رشید روزانہ تحریک انصاف کو گالی گلوچ دے رہے ہوتے ہیں ۔

شیریں مزاری نے کہا کہ پٹرول کی قلت پر کسی بھی اعلیٰ عہدیدار کو نہیں ہٹایا گیا اور پی ایس او کے چھوٹے عہدوں پر فائز لوگوں کو ہٹا دیا گیا حالانکہ وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی کو اخلاقی طورپر استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا لیکن انہوں نے تو استعفیٰ دینے سے بھی انکار کردیا انہوں نے کہا کہ ملک تباہی کی طرف جارہا ہے اور یہاں پر وزراء ایک دوسرے پر الزامات عائد کررہے ہیں ملک کو اندھیری گلی میں دھکیلا جارہا ہے اور نہ جانے ملک کا کیا حال ہوگا کوئی نہیں جانتا اعتزاز احسن نے بھی حلقہ این اے124 پردھاندلی کے حوالے سے وائٹ پیپر جاری کردیاہے حالانکہ ان کا تو تحریک انصاف سے کوئی تعلق بھی نہیں ہے ۔

شیریں مزاری نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف غیر ملکی دورہ کرنے جارہے ہیں جبکہ شاہد خاقان عباسی بھی قطر بھاگ رہے ہیں آخر قوم کو کیوں دھوکا دیا جارہا ہے ابھی تک حکومت ایڈہاک ازم پر اداروں کو چلا رہی ہے شاہد الاسلام کو پی ایس او کا ایکٹنگ ایم ڈی لے کر آئے ہیں جبکہ ان کو تو کراچی کی جیل میں بھی بند کیا گیا تھا ایک ایسے انسان کی شخصیت پر پہلے ہی اتنے الزامات ہیں آخری حکومت کیا کرنے جارہی ہے ۔

شیریں مزاری نے ایک مرتبہ پھر جوڈیشل کمیشن کے حوالے سے عزم کو دوہراتے ہوئے کہا کہ جب تک جوڈیشل کمیشن دھاندلی کی تحقیقات کیلئے نہیں بن جاتی اس وقت تک پارلیمنٹ ہاؤس نہیں جائینگے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کراچی میں ایم این ایز کے استعفے منظور ہوگئے ہیں تو وفاق میں ہم پہلے سے ہی اپنے استعفے اسمبلیوں میں دے چکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف وہ واحد پارٹی ہے جس نے کبھی فرینڈلی اپوزیشن نہیں کی ہے دھرنا رہنے تک حکومت سنجیدہ تھی اور دھرنے سے ہی ملک میں تبدیلی آرہی تھی پٹرول کی قیمتیں بھی اور گیس لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ بھی دھرنے کے باعث ہوا تھا لیکن سانحہ پشاور پر تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے تحریک انصاف حکومت کے ساتھ کھڑی ہوئی تو سوچا اب حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرے گی لیکن حکومت پیچھے ہٹ گئی ۔

شیریں مزاری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ تحریک انصاف نے دھرنا فوج کے کہنے پر ختم نہیں کیا بلکہ آل پارٹیز کانفرنس کے ساتھ ساتھ پارٹی مشاورت سے دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے شیریں مزاری نے عمران خان اور طاہر القادری کے درمیان ملاقات کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے خود عمران خان سے پوچھا تھا کہ کیا وہ طاہر القادری سے ملاقات کرینگے جس پر عمران خان نے کہا کہ وہ صرف عمرے کی سعادت حاصل کرنے جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی اور ان کی فیملی کا عمرے کیلئے ایک ماہ قبل پلان بنا ہوا تھا ایک سوال کے جواب میں شیریں مزاری نے کہا کہ سینٹ الیکشن پر حصہ لینے کے حوالے سے ابھی فیصلہ نہیں کیا عمران خان عمرے کی ادائیگی سے چھبیس جنوری کو آئینگے تو کور کمیٹی کے اجلاس میں مشاورت کے بعد فیصلہ کیاجائے گا ۔

انہوں نے گزشتہ روز پشاور میں زخمی بچے کے والدین کے وزراء کی تلخ کلامی کے حوالے سے کہا کہ تحریک انصاف کے وزراء نے تو فوراً معافی مانگ لی تھی لیکن پی ایم ایل (ن) کے وزراء تو معافی بھی نہیں مانگتے ۔