پاکستان کا بھارت اور امریکہ کے درمیان ہونیوالے سمجھوتوں پر شدید تشویش کا اظہار ،بھارت سے سمجھوتہ ایکسپریس پر حملہ کے ملزمان کو کیفرکردار پہنچانے اور امریکہ سے امتیازی پالیسی اختیار کرنے کی بجائے سٹرٹیجک استحکام اور جمہوری ایشیا میں توازن کیلئے تعمیری کردار ادا کرنے کا مطالبہ،سلامتی کونسل کی قراردادوں کو پامال کرنیو الے ملک کو اس کونسل کی مستقل رکنیت دینے کا کوئی جواز نہیں،سرتاج عزیز،پاکستان کا دہشت گردی کے خلاف عزم کسی شک و شبہ سے بالاتر ہے،دیگر ملکوں سے بھی اسی قسم کے عزم کی توقع رکھتے ہیں،اوبامہ کے دورہ بھارت کے بعد پہلا ردعمل

بدھ 28 جنوری 2015 08:48

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28جنوری۔2015ء )پاکستان نے بھارت اور امریکہ کے درمیان ہونیوالے سمجھوتوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارت سے سمجھوتہ ایکسپریس پر حملہ کے ملزمان کو کیفرکردار پہنچانے اور امریکہ سے امتیازی پالیسی اختیار کرنے کی بجائے سٹرٹیجک استحکام اور جمہوری ایشیا میں توازن کیلئے اپنا تعمیری کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور مشیر امور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کو پامال کرنیو الے ملک کو اس کونسل کی مستقل رکنیت دینے کا کوئی جواز نہیں،پاکستان کا دہشت گردی کے خلاف عزم کسی شک و شبہ سے بالاتر ہے،دیگر ملکوں سے بھی اسی قسم کے عزم کی توقع رکھتے ہیں۔

منگل کو امریکی صدر اوبامہ کے دورہ بھارت کے بعد جاری ہونے والے ایک بیان میں پہلا ردعمل دیتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ ہم نے امریکہ اور بھارت کے درمیان ہونے والے سمجھوتوں اور ان کے بیانات کا محتاط جائزہ لیا ہے جو صدر اوبامہ کے دورہ بھارت کے دوران دیئے گئے ۔

(جاری ہے)

ہم ان سمجھوتوں کے پاکستان کی سلامتی پر طویل مدت اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں تاہم اس حوالے سے فوری طور پر کچھ ردعمل کا اظہار کیا جاسکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے عالمی خطرے سے موثر انداز میں نمٹنے کیلئے تمام رکن ممالک کا تعاون اور مشترکہ اقدامات ناگزیر ہیں ۔ پاکستان دہشتگردی کے خاتمے کیلئے عالمی برادری کا ایک سب سے آگے رہنا والا حلیف ہے اور ہم دیگر ملکوں سے بھی اسی قسم کے عزم کی توقع رکھتے ہیں ۔ پاکستان دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار بھی ہے جس میں بیرون ملک سے تعاون اور مدد سے ہونے والی دہشتگردی بھی شامل ہیں ۔

دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کا کردار اور قربانیاں عالمی سطح پر تسلیم کی گئی ہیں پاکستان دہشتگردی کیخلاف جنگ کے حوالے سے اپنے عزم پر کسی قسم کے شکوک وشبہات کو مستردکرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کی مذمت کے دوران دوہرا معیار نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی مخصوص بنیادوں پر اس کی مذمت ہونی چاہیے ۔ پاکستان بھارت سے اس مطالبے کو دوہراتا ہے کہ وہ فروری 2007ء میں میں سمجھوتہ ایکسپریس پر دہشتگردانہ حملے میں ملوث منصوبہ سازوں اور سازش کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے ۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ ہم نے مشترکہ اعلامیہ کا بھی جائزہ لیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بھارت نیوکلیئر سپلائر گروپ (این ایس جی )اور دیگر برآمدگی کنٹرول کے سمجھوتوں کی رکنیت کیلئے تیار ہے پاکستان بھارت کو این ایس جی کے قواعد سے استثنٰی دینے کی مخالفت کرتا ہے کیونکہ اس سے جنوبی ایشیا میں سٹرٹیجک استحکام کا پہلے سے مخدوش ماحول مزید خراب ہوگا اور این ایس جی کی ساکھ متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ جوہری عدم پھیلاؤ کا سمجھوتہ کمزور ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پالیسیوں میں امتیاز اور چناؤ کی مخالفت کرتا ہے پاکستان سول نیوکلیئر تعاون اور غیر این پی ٹی رکن کو رکنیت دینے کی مخالفت کرتا ہے کیونکہ اس کی بنیاد غیر امتیازی اور جوہری عدم پھیلاؤ کے اعلیٰ معیار پر ہونی چاہیے ۔ پاکستان این ایس جی اور دیگر برآمدگی کنٹرول اداروں کے ساتھ تعمیری رابطہ جاری رکھے گا تاکہ رکنیت کیلئے اپنے کیس کو آگے بڑھایا جائے ۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ مزید یہ کہ بھارت امریکہ جوہری سمجھوتے کی فعالیت جنوبی ایشیا میں عسکری استحکام پر منفی اثر ڈالے گی پاکستان اپنے قومی سلامتی مفادات کے تحفظ کا حق محفوظ رکھتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی واضح اکثریت کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل میں جامع اصلاحات کی حمایت کرتا ہے تاکہ اقوام متحدہ کے اس اہم ادارے کو مزید نمائندہ جمہوری موثر ، شفاف اور جواب دہ بنایا جاسکے ۔

ایک ایسا ملک جو بین الاقوامی امن اور سلامتی کے معاملات اور کشمیر جیسے مسئلے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتا ہے اس کا سلامتی کونسل کی خصوصی حیثیت کے حصول کا کوئی جواز نہیں ۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ سلامتی کونسل میں استحقاق کے نئے مراکز کی تجویز سے سلامتی کونسل میں اصلاحات کے اجتماعی مقاصد متاثر ہونگے اور آج کے جمہوریت اور احتساب کے دور سے اس کا کوئی واسطہ نہیں ۔

پاکستان سلامتی کونسل میں اصلاحات کی حمایت کرتاہے جن کے ذریعے تمام رکن ممالک کے اجتماعی مفادات کا تحفظ کیا جائے نہ کہ چند ملکوں کے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو بڑی اہمیت دیتا ہے اور توقع رکھتا ہے کہ وہ سٹرٹیجک استحکام اور جمہوری ایشیا میں توازن کیلئے اپنا تعمیری کردار ادا کرے گا۔