ورلڈ کپ کے 12 بڑے اپ سیٹ،ورلڈ کپ کرکٹ کی تاریخ ایسے دلچسپ مقابلوں اور اپ سیٹس سے بھری ہوئی جہاں چھوٹی چھوٹی چھوٹی ٹیموں نے دنیا کی بڑی اور فیورٹ ٹیموں کو ناصرف شکست دی بلکہ ان کے ورلڈ کپ کا سفر بھی ختم کردیا، 1979 کے ورلڈ کپ میں بھی اس وقت کی معمولی ٹیم تصور کی جانے والی سری لنکن ٹیم سے کسی کو بھی فتح کی امید نہ تھی لیکن 16 جون کو انڈیا کے خلاف ہونے والا میچ سری لنکن کرکٹ کی تاریخ میں امر ہو گیا

بدھ 28 جنوری 2015 07:54

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28جنوری۔2015ء )ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ سنسنی خیز مقابلوں اور حیراکن اپ سیٹ سے بھری پڑی ہے جہاں چھوٹی چھوٹی ٹیموں نے بہترین کرکٹرز کی دولت سے مالا مال دنیا کی بڑی بڑی ٹیموں کو شکست دے کر ناکوں چنے چبوا دیے۔ورلڈ کپ کرکٹ کی تاریخ بھی ایسے ہی دلچسپ مقابلوں اور اپ سیٹس سے بھری ہوئی جہاں چھوٹی چھوٹی چھوٹی ٹیموں نے دنیا کی بڑی اور فیورٹ ٹیموں کو ناصرف شکست دی بلکہ ان کے ورلڈ کپ کا سفر بھی ختم کردیا۔

1979 کے ورلڈ کپ میں بھی اس وقت کی معمولی ٹیم تصور کی جانے والی سری لنکن ٹیم سے کسی کو بھی فتح کی امید نہ تھی لیکن 16 جون کو انڈیا کے خلاف ہونے والا میچ سری لنکن کرکٹ کی تاریخ میں امر ہو گیا238رنز کے جواب میں پوری بھارتی ٹیم 190پر ڈھیر ہوگئی ۔

(جاری ہے)

یہ کامیابی اس لحاظ سے قابل ذکر ہے کہ یہ سری لنکا کی کسی ٹیسٹ کھیلنے والے ملک کے خلاف ایک روزہ کرکٹ میں پہلی کامیابی تھی جبکہ اسی وجہ سے ہندوستانی ٹیم کو ورلڈ کپ میں فتح کے لیے 1983 کے ورلڈ کپ تک انتظار کرنا پڑا۔

اس میچ کو ورلڈ کپ کی تاریخ بڑے اپ سیٹس میں سے کہا جائے تو غلط نہ ہو گا۔ 9 جون 1983 کو ورلڈ کپ کے تیسرے میچ میں 1979 کے ورلڈ کپ کی رنر اپ آسٹریلیا کی ٹیم کا سامنا زمبابوے سے ہوا جو ورلڈ کپ میں اپنا پہلا میچ کھیل رہی تھی۔بارڈر، للی، تھامسن، مارش اور ہکس جیسے بڑے بڑے نام شامل تھے اور اس میچ کو پہلے ہی آسٹریلیا کے میچ پریکٹس قرار دیا جا رہا تھا لیکن دوسری جانب زمبابوین کپتان ڈنکن فلیچر کے عزائم ہی کچھ اور تھے۔

زمبابوے نے فلیچر کے 69 رنز کی بدولت 239 رنز بنائے اور آسٹریلیا کو جیت کے لیے 240 رنز کا ہدف دیا جو کسی طور مشکل محسوس نہ ہوتا تھا۔لیکن بیٹنگ میں کمال کرنے والے فلیچر نے باوٴلنگ میں بھی چار وکٹیں لے کر آسٹریلین بیٹنگ کو 226 رنز پر ٹھکانے لگا کر اپنی ٹیم کو 13 رنز کی شاندار فتح سے ہمکنار کرادیا۔اس فہرست میں فائنل میچ کی بطور اپ سیٹ شکست شمولیت پر شاید کچھ لوگوں کو اعتراض ہو لیکن اگر اس وقت انڈیا اور ویسٹ انڈیز کی ٹیم کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو اس میچ کو اپ سیٹ کہنا غلط نہ گا۔

لگاتار تیسرا فائنل کھیلنے والی ویسٹ انڈین ٹیم نے باوٴلنگ کے لیے سازگار وکٹ پر پہلے باوٴلنگ کا فیصلہ کیا تو جوئیل گارنر، اینڈی رابرٹ، میلکم مارشل اور مائیکل ہولڈنگ پر مشتمل دنیا کی تاریخ کے تباہ کن باوٴلنگ اٹیک نے انڈین بیٹنگ کو 183 رنز پر ٹھکانے لگا دیا۔اس موقع پر ویسٹ انڈین بیٹنگ کو دیکھتے ہوئے کسی کو بھی سب کی زبان پر یہی الفاظ تھے کہ ویسٹ انڈیز ایک اور ورلڈ کپ اپنے نام کرنے سے چند لمحوں کی دوری پر ہے لیکن پھر جو ہوا، اس نے ہندوستانی کرکٹ میں نئی تاریخ رقم کردی۔

مدن لعل اور موہندر امرناتھ کی شاندار باوٴلنگ اور کپیل دیو کی کرشماتی قیادت کی بدولت ہندوستانی ٹیم نے بھاری بھرکم بیٹنگ لائن کو صرف 140 رنز پر ٹھکانے لگا کر 43 رنز سے میچ جیتنے کے ساتھ ساتھ پہلی مرتبہ کرکٹ کا عالمی چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کر لیا۔یاد رہے کہ اس ورلڈ کپ سے قبل ہندوستانی ٹیم عالمی کپ میں کوئی بھی میچ جیتنے میں کامیاب نہیں ہو سکی تھی۔

1992 کے ورلڈ کپ سے قبل ہی دفاع چیمپیئن آسٹریلیا کی ٹیم کو ورلڈ کپ کے لیے سب سے بڑا فیورٹ قرار دیا گیا اور آسٹریلین ٹیم اور اس کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے ایسا کہنا کچھ غلط بھی نہ تھا لیکن پہلے ہی میچ میں نیوزی لینڈ نے فیورٹ کو شکست دے کر تمام پیش گوئیوں کو غلط ثابت کردیا۔نیوزی لینڈ نے کپتان مارٹن کرو کی ناقابل شکست سنچری کی بدولت 248 رنز کا معقول ہندسہ اسکور بورڈ کی زینت بنایا لیکن جواب میں آسٹریلین ٹیم ڈیوڈ بون کی سنچری کے باوجود 211 رنز پر ہمت ہار گئی۔

اہم مواقعوں پر ہونے والے رن آوٴٹ نے آسٹریلیا کی شکست میں اہم کردار ادا کیا اور اس ایک فتح کے بعد نیوزی لینڈ 1992 کے ورلڈ کپ کی سب سے خطرناک ٹیم کے طور پر ابھر کر سامنے آئی۔ورلڈ کپ کی تاریخ میں سب سے زیادہ اپ سیٹ کرنے کا سہرا زمبابوین ٹیم کے سر ہے جس نے 1992 کے ورلڈ کپ میں بھی ایسا ہی ایک کرشمہ کر دکھایا۔فیورٹ انگلینڈ نے باوٴلنگ کے لیے سازگار پچ پر ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا اور پوری زمبابوین ٹیم کو 134 رنز پر پویلین کی راہ دکھا دی۔

اس موقع پر میچ میں انگلینڈ کی فتح یقینی دکھا دیتی تھی لیکن زمبابوین باوٴلرز خصوصاً ایڈو برینڈس کی تباہ کن باوٴلنگ کے باعث پوری انگلش بیٹنگ 125 رنز پر زمین بوس ہو گئی اور زمبابوے نے 1983 کی تاریخ دہراتے 1992 کے ورلڈ کپ کا بھی سب سے بڑا اپ سیٹ کیا۔کرکٹ میں کچھ بھی یقینی نہیں ہوتا اور اس کی سب سے بڑی مثال 29 فروری 1996 کو پونے میں ویسٹ انڈیز اور کینیا کے درمیان ہونے والا میچ ہے جسے ورلڈ کرکٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا اپ سیٹ کہا جائے تو غلط نہ ہو گا۔

ورلڈ کپ فیورٹ ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا اور کینیا کی ٹیم 166 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔جواب میں ویسٹ انڈیز کے ساتھ جو کچھ اسے یقیناً وہ کبھی یاد کرنا پسند نہیں کریں گے۔لارا، رچی رچرڈسن، شیرون کیمبل، کارل ہوپر، چندرپال پر مشتمل بیٹنگ کینیا جیسی کمزور باوٴلنگ لائن کے سامنے صرف 96 رنز پر ڈھیر ہو گئی اور اسے 73 رنز کی بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔یہ کینیا کی ٹیسٹ میچ کھیلنے والی کسی بھی ٹیم کے خلاف ایک روزہ کرکٹ میں پہلی فتح تھی۔

متعلقہ عنوان :