بھارت سلامتی کونسل کا مستقل رکن بننے کا اہل نہیں،پاکستان،مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرنے والا بھارت سلامتی کونسل کا مستقل رکن نہیں بن سکتاہے،عالمی ادارے میں جامع اصلاحات ضروری ہیں ، مستقل ارکان کی تعداد میں اضافہ نہیں ہونا چاہیے، امریکہ اور بھارت کے روایتی ہتھیاروں کے بارے میں سمجھوتے تشویشناک ہیں، پاکستان علاقے میں کم از کم عسکری صلاحیت رکھتا ہے اور ہم تنازعات کا بات چیت کے ذریعے حل چاہتے ہیں،ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم کی ہفتہ وار پریس بریفنگ

جمعہ 30 جنوری 2015 09:14

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30جنوری۔2015ء )پاکستان نے کہا ہے کہ بھارت اقوام متحدہ کی کشمیر کے بارے میں قراردادوں سے انحراف کے باعث سلامتی کونسل کا مستقل رکن بننے کا اہل نہیں ، عالمی ادارے میں جامع اصلاحات ضروری ہیں تاہم مستقل ارکان کی تعداد میں اضافہ نہیں ہونا چاہیے ، پاکستان علاقے میں کم از کم عسکری صلاحیت رکھتا ہے اور ہم تنازعات کا بات چیت کے ذریعے حل چاہتے ہیں ، امریکہ اور بھارت کے روایتی ہتھیاروں کے بارے میں سمجھوتے تشویشناک ہیں ۔

ان خیالات کااظہار دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے جمعرات کو صحافیوں کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کیا ۔ صحافیوں کے مختلف سوالوں کے جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ ایک ایسا ملک کس طرح سلامتی کونسل کا مستقل رکن بن سکتا ہے جو اس ادارے کی قراردادوں کی خلاف ورزی کررہا ہو۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کے تمام ارکان ممالک اصلاحات چاہتے ہیں لیکن یہ اصلاحات جامع انداز میں ہونی چاہیے اور تمام ممالک کی خواہشات اہم ہیں ۔

ترجمان نے کہا کہ یہ ادارہ دنیا میں امن کیلئے قائم کیاگیا تھا اور اس کے قیام کے وقت مستقل ارکان کی تعداد پانچ تھی لیکن آج دنیا میں حقائق تبدیل ہوچکے ہیں بھارت کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی مسلسل خلاف ورزی کررہا ہے تو وہ کس طرح مستقل رکن بن سکتا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں تسنیم اسلم نے کہا کہ چین ایک عالمی طاقت ہے اور اس کا خطے کے استحکام میں اہم کردار ہے ۔

امریکہ اور بھارت کے جوہری سمجھوتے کے بارے میں ترجمان نے کہا کہ پاکستان علاقے میں روایتی اور غیر روایتی ہتھیاروں کے حوالے سے کم از کم عسکری صلاحیت رکھنے کا حامی ہے اور ہم خطے میں تین نکاتی حکمت عملی پر عمل کررہے ہیں جن میں تنازعات کا حل جوہری اور میزائل ٹیکنالوجی میں تحمل اور روایتی ہتھیاروں کا توازن شامل ہیں ۔ ترجمان نے امریکہ اور بھارت کے درمیان روایتی ہتھیاروں کے بارے میں سمجھوتوں پر تحفظات کا اظہار کیا ۔

ترجمان نے کہا کہ بھارت نے دفاعی بجٹ میں 38.4ارب ڈالر اضافہ کیا ہے جس سے خطے پر منفی اثرات پڑیں گے ۔ ملک میں عسکریت پسندی کے پیچھے غیر ملکی ہاتھ کے بارے میں سوال پر ترجمان نے کہا کہ ہم الزامات پر یقین نہیں رکھتے متعلقہ ملکوں سے ہمارا رابطہ ہے تاہم کسی کیخلاف میڈیا میں پروپیگنڈہ نہیں کرتے سب کی تشویش ہماری تشویش ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کیخلاف اقدامات میں مصروف ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ صرف فوجی طریقوں کا استعمال کافی نہیں عالمی برادری کو اس حوالے سے جامع حکمت عملی اختیار کرنی چاہیے ۔

بھارت کے وسطی ایشیائی ریاستوں اور مشرقی بعید کے ملکوں سے تعلقات کے بارے میں سوال پر ترجمان نے کہا کہ ہمارے اپنے امریکہ کے ساتھ تعلقات ہیں اور ہم سٹرٹیجک ڈائیلاگ کے تحت تعاون کے حوالے سے بات چیت کرتے رہتے ہیں ۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا امریکہ نے کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا معاملہ بھارت سے اٹھایا ہے تو تسنیم اسلم نے کہا کہ اس بارے میں امریکہ سے ہماری اب تک کوئی بات چیت نہیں ہوئی لیکن ہمیں توقع ہے کہ وہ اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرے گا ۔