اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہداء فاؤنڈیشن کی جانب سے سیکرٹری داخلہ‘ ڈپٹی کمشنر اور آئی جی پولیس کیخلاف دائر درخواست کو نمٹادیا،ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز کی نظربندی کے جو احکامات کو واپس لے لیا گیا ہے،وکیل درخواست گزار

بدھ 4 فروری 2015 08:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 5فروری۔2015ء) اسلام آباد ہائیکورٹ میں شہداء فاؤنڈیشن لال مسجد‘ جامعہ حفصہ کی طالبات کی جانب سے داعش کے نام پر وڈیو پیغام جاری کرنے پر اسلام آباد پولیس کی جانب سے شہداء فاؤنڈیشن کے ممبران و دیگر لوگوں کو ہراساں کرنے پر دائر کی گئی درخواست کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس محمد انور خان کاسی پر مشتمل سنگل بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

شہداء فاؤنڈیشن کے ترجمان حافظ احتشام الحق کے وکیل طارق اسد عدالت عالیہ میں پیش ہوئے۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کچھ عرصہ پہلے جامعہ حفصہ کی طالبات کی جانب سے داعش کے نام پر وڈیو پیغام کی خبریں میڈیا میں چلتی رہیں اور اسلام آباد پولیس نے شہداء فاؤنڈیشن کے ممبران اور لال مسجد کے خطیب کو ہراساں کرنا شروع کیا اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی جانب سے مولانا عبدالعزیز کی نظربندی کے احکامات بھی جاری کئے گئے جس کی بناء پر درخواست گزار نے پولیس کی جانب سے ہراساں کرنے پر عدالت عالیہ سے رجوع کرتے ہوئے رٹ پٹیشن دائر کی جس میں سیکرٹری وزارت داخلہ‘ آئی جی پولیس‘ ڈی سی اسلام آباد اور ایس ایچ او تھانہ آبپارہ کو فریق بنایا گیا تھا۔

(جاری ہے)

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز کی نظربندی کے جو احکامات جاری کئے تھے انہیں واپس لے لیا گیا اور ڈپٹی کمشنر خود بھی دو ماہ کی چھٹی پر چلے گئے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ پولیس کی جانب سے شہداء فاؤنڈیشن کے ممبران و دیگر لوگوں کو ہراساں نہیں کیا جارہا جس کی بناء پر وہ عدالت سے اپنی درخواست واپس لینا چاہتے ہیں۔ عدالت نے استدعاء منظور کرتے ہوئے شہداء فاؤنڈیشن کی جانب سے سیکرٹری داخلہ‘ ڈپٹی کمشنر اور آئی جی پولیس وغیرہ کیخلاف دائر کی گئی درخواست کو نمٹادیا۔