سانحے شکارپور کے ہر شہید کے ورثاء کو 20لاکھ اور زخمیوں کو 2لاکھ روپے کے چیک اسی ہفتے خود جاکرہونگا، قائم علی شاہ،کمیٹی سانحے میں زخمی معذور نوجوانوں کو روزگار مہیا کرنے بارے رپورٹ پیش کریگی، انہیں روزگار دیا جائیگا،وزیر اعلیٰ سندھ کی شیعہ علماء کونسل کے وفد کو یقین دہانی

منگل 10 فروری 2015 09:03

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10فروری۔2015ء)وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے شیعہ علماء کونسل سندھ کے وفد کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ سانحے شکارپور کے ہر ایک شہداء کے ورثاء کو 20لاکھ اور زخمیوں کو 2لاکھ روپے کے چیک اسی ہفتے کے اندر وہ خود شکارپور جاکر دینگے۔ انہوں نے اپنے دو معاونین خصوصی راشد ربانی ، وقار مہدی پر مشتمل کمیٹی بھی تشکیل دی جو کہ سانحے کے نتیجے میں زخمی ہونے والے ایسے نوجوانوں کو جو معذور ہوچکے ہیں اور کمانے کے قابل نہیں ہیں کو روزگار مہیا کرنے کے بارے میں رپورٹ پیش کرینگے اور یقین دہانی کرائی کے انہیں معذوروں کو روزگار دیا جائیگا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سانحہ شکارپور کی تفتیش کے لئے تین تفتیشی ٹیمیں تفتیش کر رہی ہیں جنہیں بہت ہی اہم پیش رفت حاصل ہو ئی ہے اور بہت جلد ہماری فورسز مجرموں کو گرفتار کرلیں گی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کو اظہار انہوں نے پیر کے روزشیعہ علماء کونسل کے سات رکنی وفد صوبائی صدر علامہ محمد باقر نجفی کی سربراہی میں وزیراعلیٰ ہاوٴس کراچی میں آئے ہوئے تھے جن میں علامہ شبیر حسن میثمی ، علامہ شہنشاہ حسین نقوی، علامہ ریاض حسین الحسینی، علامہ جعفر علی سبحانی، سید حسنین مہدی، سید علی محمد بخاری شامل بھی تھے۔

وزیراعلیٰ سندھ کے معاونین خصوصی وقار مہدی اور راشد ربانی ، پرنسپل سیکریٹری علم الدین بلو ، سیکریٹری داخلہ عبدالرحیم سومرو، آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور دیگر افسران شریک تھے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ شیعہ علماء کونسل کے وفد کی طرف سے 8مارچ پر شہداکے چہلم سے پہلے حکومت کی طرف سے اعلان کردہ امداد ی چیک ورثاء کے حوالے کرنے کے مطالبے کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ سانحے کے 63شہداء اور 73زخمیوں کی فہرست تیار ہوچکی ہے اور اسی ہفتے کے اندر ورثاء کو چیک دئیے جائیں گے ہم ورثاء کو چہلم تک انتظار نہیں کرانا چاہتے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے وفد کے ایک اور مطالبے کو مانتے ہوئے وقار مہدی اور راشد ربانی پر مشتمل دو رکنی کمیٹی تشکیل دی جو کہ معذور ہوچکے زخمیوں کو روزگارفراہم کرنے کے معاملے پر رپورٹ پیش کرینگے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس وقت تین مختلف ٹیمیں سانحہ شکارپور کی مختلف پہلووٴں سے تفتیشن کرر ہی ہے اور انہوں نے بہت ہی اہم پیش رفت کی ہے جس سے معاملے کے بہت ہی ا ہم معلومات کی نشاندہی ہوچکی ہے جس سے بہت جلد مجرموں کو گرفتار کر لیا جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے تمام شہریوں کی طرح شیعہ کمیونٹی کو محرالحرام کے دوران جلسے جلسوں اور مجالس کے دوران فول پروف سیکیورٹی مہیا کی ہے۔ اور یقین دلایا کہ آئندہ بھی انہیں تحفظ فراہم کیا جائیگا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ سانحے شکارپور کی اطلاع ملنے کے کچھ گھنٹوں میں ہی وہ چارٹرڈ طیارے کے ذریعے وزیراعظم کے کراچی دورے کو مختصر کر کے شکارپور پہنچ گئے تھے۔

اور چندگھنٹوں میں c-130طیارے کا بندوبست کرکے شدید زخمی لوگوں کو کراچی بہتر علاج کے لئے لائے جہاں لائے گئے 14زخمیوں میں سے 12کا علاج جاری ہے جبکہ 2زخمی زخموں کی تاب برداشت نہ کرنے کے بعد شہید ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ صوفیوں ، بزرگوں کی سرزمین ہے اور سندھ کے عوام نہ تو فرقہ واریت میں یقین رکھتے ہیں اور نہ ہی سندھ صوبہ فرقہ واریت کا متحمل ہوسکتا ہے۔

آئی جی سندھ پولیس نے اجلاس کو بریفینگ دیتے ہوئے بتایا کہ سانحہ شکارپور کی تفتیش کے لئے تین مختلف ٹیمیں ایک لاڑکانہ ڈی آئی جی پولیس کی سربراہ میں اور دو ٹیمیں سی آئی ڈی پولیس کی طرف سے تفتیش کر رہی ہے۔ سی آئی ڈی پولیس کی ہر ایک ٹیم کی سربراہی ایس ایس پی عمر خطاب اور مظہر کر رہے ہیں جبکہ ان میں تمام انٹیلجنس ایجنسیاں بھی اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تقریبا چھ مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ جاری ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں بہت اہم سراغ ملے ہیں جس کے نتیجے میں جلد مجرموں تک پہنچ جائینگے۔ اس سانحے میں بین الصوبائی تنظیمیں ملوث ہیں۔