سعودی عرب،11/9 حملے اور اسامہ کو پاکستان میں پناہ دینے پر کم از کم 13 افراد کو قید کی سزائیں

بدھ 25 فروری 2015 09:21

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 25فروری۔2015ء)سعودی عرب میں ایک عدالت نے کم از کم 13 افراد کو امریکہ میں نائن الیون حملوں کے لیے شدت پسند بھرتی کرنے اور اسامہ بن دلان کو پاکستان میں پناہ دینے کے الزام میں قید کی سزا سنائی ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے نے ایک مقامی اخبار الشرق الاوسط کے حوالے سے بتایا ہے کہ عدالت میں ایک ملزم نے نائن الیون حملوں کے بعد القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن سے ملنے اور افغانستان پر امریکی حملے کے بعد انھیں وہاں سے نکالنے اور پاکستان میں ایک سعودی شہری کے گھر میں پناہ حاصل کرنے میں مدد فراہم کرنے کا اعتراف کیا۔

سعودی وزارتِ انصاف کے ترجمان عدالتی فیصلے پر ردعمل کے لیے دستیاب نہیں تھے لیکن وزارتِ داخلہ کے مطابق وہ اس اطلاع کی تصدیق کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

امریکہ میں سنہ 2001 میں شدت پسندی کے واقعات میں کم از کم تین ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے اور متعدد ہلاک شدگان کے اہلخانہ ان حملوں میں سعودی عرب کی مبینہ مدد کے خلاف قانونی چارہ جوئی کر رہے ہیں کیونکہ ان حملوں میں ملوث 19 شدت پسند میں سے اکثریت کا تعلق سعودی عرب سے تھا تاہم سعودی عرب ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔

قدامت پسند سعودی عرب میں سخت اسلامی قوانین نافذ ہیں اور یہاں سال 2002 سے 2006 تک شدت پسندی کے متعدد واقعات پیش آ چکے ہیں۔سعودی عرب میں اس کے بعد سے شدت پسندوں کے خلاف کریک ڈاوٴن کیا گیا اور سنہ 2006 سے سینکڑوں مبینہ شدت پسندوں کے خلاف عدالتی کارروائی کی گئی۔سعودی عرب پر شام اور عراق میں شدت پسند شدت پسند گروپ دولتِ اسلامیہ کی پشت پناہی کا الزام بھی لگایا جاتا تھا جس کی سعودی عرب تردید کرتا ہے لیکن اس کے شہری دولتِ اسلامیہ میں شامل ہیں۔

اب سعودی عرب دولتِ اسلامیہ کے خلاف بین الاقوامی اتحاد کا حصہ ہے۔خیال رہے کہ القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن دلان پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں ایک امریکی کارروائی میں مارے گئے تھے۔ملزم نائن الیون حملوں کے مبینہ منصوبہ ساز خالد شیخ محمد کے ساتھی بھی ہیں اور ان کے ساتھ مل کر دیگر کارروائیوں کی منصوبہ بندی کی۔ملزم نے شدت پسندوں کا ایک سیل بنایا تھا جس میں شامل دو افراد نے نائن لیون حملوں میں شرکت کرنا تھی۔ سعودی اخبار نے نائن الیون حملوں کا ذکر کیے بغیر بتایا کہ دارالحکومت ریاض کی ایک خصوصی عدالت نے کم از کم 13 افراد کو ایک سال سے 23 سال تک قید کی سزا سنائی ہے۔

متعلقہ عنوان :