مولانا فضل الرحمان کا 22 آئینی ترمیم کی حمایت کرنے سے انکار ،جب تک اکیسویں پئینی ترمیم پر تحفظات دور نہیں ہوجاتے بائیسویں ترمیم کی حمایت نہیں کرینگے ، سعد رفیق کی سربراہی میں حکومتی کمیٹی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو

جمعرات 26 فروری 2015 09:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 26فروری۔2015ء) جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 22 آئینی ترمیم کی حمایت کرنے سے انکار کردیا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بدھ کے روز سینٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لئے کی جانے والی بائیسویں آئینی ترمیم کے حوالے سے حکومت کی جانب سے پانچ رکنی کمیٹی سعد رفیق کی سربراہی میں مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی جس میں مولانا فضل الرحمان نے اکیسویں آئینی ترمیم کی طرح بائیسویں آئینی ترمیم کی حمایت کرنے سے بھی صاف انکار کردیا ۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایک ترمیم کے ڈسے ہوئے ایسے حالات میں بائیسویں ترمیم کی کیسے حمایست کرسکتے ہیں اکیسویں ترمیم پر بھی جے یو آئی اور دیگر مذہبی جماعتوں کے تحقیقات تھے لیکن کسی نے دور کرنا مناسب نہیں سمجھا اور بائیسویں آئینی ترمیم میں مذہبی جماعتوں سے مشاورت کو ضروری سمجھا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ اکیسویں آئینی ترمیم میں اور مدارس اور مذہبی جماعتوں کے بارے میں جو پالیسی اپنائی گئی اس پر بھی تحفظات تھے کسی نے ہمارے تحفظات کو دور کرنے کی کوشش نہیں کی ایسے حالات میں بائیسویں آئینی ترمیم کی حمایت کرنا ممکن نہیں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جب تک اکیسویں پئینی ترمیم پر تحفظات دور نہیں ہوجاتے بائیسویں ترمیم کی حمایت نہیں کرینگے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قانون میں جبری تبدیلیاں قبول نہیں اور جے یو آئی کسی بھی جبری تبدیلی کو قبول نہیں کرکے گی اس سے قبل مولانا فضل الرحمان نے اکیسویں آئینی ترمیم کی بھی مخالفت کرچکے ہیں اور ووٹنگ کے دن اسمبلی میں بھی نہیں گئے تھے اس موقع پر سعد رفیق نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے تحفظات سے وزیراعظم کو آگاہ کرینگے اور ان کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کرینگے ۔