افغان دوشیزہ نے جنسی ہراسیت سے بچنے کے لئے آہنی زرہ تیا ر کر لی ، اپنے ملک میں جنسی ہراسیت کے بڑھتے ہوئے رحجان کیخلاف بطور احتجاج ایسا آہنی لباس تیار کرایا‘افغان دوشیزہ کی جرمن نشریاتی ادارے سے گفتگو

اتوار 1 مارچ 2015 09:27

دبئی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔یکم مارچ۔2015ء )خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے واقعات میں تیزی سے اضافے کے بعد افغانستان کی ایک جواں سال اداکارہ کبریٰ خادمی نے اس لعنت کا تدارک کرنے کے لئے انوکھا طریقہ اپنایا ہے۔تفصیلات کے مطابق کبری نے خود کو جنسی ہراسیت سے محفوظ رکھنے کے لئے ایسی آہنی زرہ تیار کرائی ہے جسے وہ گھر سے باہر نکلتے ہوئے اپنا نسوانی حسن ڈھانپنے کے لئے استعمال کرتی ہیں۔

انہوں نے گذشتہ روز یہ خصوصی لباس پہن کر کابل کے گلیوں اور بازاروں میں آزادانہ نقل و حرکت کی، انہیں اس حالت میں دیکھنے کے لئے سینکڑوں منچلے اس مقام پر جمع ہو جاتے جہاں سے ان کا گذر ہوتا۔کبری خادمی نے جرمن نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے اپنے اس 'جراتمندانہ اقدام' پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے ملک میں جنسی ہراسیت کے بڑھتے ہوئے رحجان کے خلاف بطور احتجاج ایسا آہنی لباس تیار کرایا ہے کہ جس سے ان کے جسم کا زیادہ حصہ ڈھکا رہ سکے، کیونکہ وہ ایران، افغانستان اور پاکستان میں جنسی ہراسیت جیسے افسوسناک تجربے سے گذر چکی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ پہلی مرتبہ انہیں جنسی ہراسیت کا سامنا ایرانی شہر مشہد میں اس وقت کرنا پڑا جب وہ چھوٹی تھیں اور وہ گھر سے سودا سلف لینے سٹور گئیں۔ اوباش نوجوان مجھے چھیڑتے رہے، جس میں رو دی اور تادیر گلی کی نکڑ پر بیٹھی رہی تاکہ میرے گھر والے آنسو نہ دیکھ لیں۔ میں نے اسی وقت سوچا کہ اگر میرے زیر جامہ آہنی ہوتے تو میں جسمانی چھیڑ چھار سے محفوظ رہتی۔

کبری نے مزید بتایا کہ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ وہ پاکستان اور افغانستان منتقلی کے بعد بھی جنسی ہراسیت کا سامنا کرتی رہیں۔کبری خادمی نے بتایا کہ وہ آہنی زرہ سے اپنا نسوانی حسن ڈھانپے بازار نکلیں تو بعض لوگوں نے اسے دیکھ کر تصاویر بنائیں جبکہ بعض اسے مغلظات سے نوازتے رہے اور پتھراو سے تواضع کی، تاہم ایسی صورتحال دیکھ کر میں فوری اسی ٹیکسی میں دوبارہ بیٹھ گئی جس میں گھر سے بازار کے لئے نکلی تھی۔

متعلقہ عنوان :