یوکرائن میں ہلاکتیں چھ ہزار سے زائد، اقوام متحدہ رپورٹ،فریقین نسک معاہدے کی پابندی اور بلااشتعال گولہ باری سے اجتناب برتیں کیونکہ اس سے عام شہریوں کو غیرمعمولی پریشانیوں اور نقصانات کا سامنا ہے،زید رعد الحسین ،یوکرائن تنازعہ، عالمی رہنماوٴں کے مابین رابطے

منگل 3 مارچ 2015 08:56

نیویارک،ماسکو(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3 مارچ۔2015ء)اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق زید رعد الحسین نے کہا ہے کہ مشرقی یوکرائن میں گزشتہ برس اپریل سے جاری مسلح تنازعہ میں ہلاک شدگان کی تعداد چھ ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ پیر کے روز رعد الحسین کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مشرقی یوکرائن میں عام شہریوں کی زندگیوں اور علاقے کے انفراسٹرکچر کو شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

یوکرائن کے تنازعے کے حوالے سے اقوام متحدہ کی اس نویں رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں برس کے آغاز سے اس مسلح تنازعے میں ’سنجیدہ نوعیت کی تیزی‘ دیکھی گئی ہے۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق رعد الحسین نے پیر کے روز اپنے ایک بیان میں کہا، ”ایک سال سے کم عرصے میں مشرقی یوکرائن میں چھ ہزار سے زائد افراد کی جانیں جا چکی ہیں۔

(جاری ہے)

“ انہوں نے فریقین سے اپیل کی کہ وہ مِنسک معاہدے کی پابندی کریں اور بلااشتعال گولہ باری سے اجتناب برتیں کیوں کہ اس سے عام شہریوں کو غیرمعمولی پریشانیوں اور نقصانات کا سامنا ہے۔جنیوا میں یوکرائن کے حوالے سے یہ تازہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل برائے انسانی حقوق اِیوون سیمونووِچ نے کہا، ”عام شہریوں کو گھات لگا کر نشانہ بنانا ممکنہ جنگی جرم ہو سکتا ہے اور اگر یہ منظم انداز سے بڑے پیمانے پر کیا گیا، تو اسے انسانیت کے خلاف جرم تصور کیا جائے گا۔

“اقوام متحدہ کے ان دونوں اعلیٰ عہدیداروں کی جانب سے یہ بیانات ایک ایسے موقع پر سامنے آئے ہیں، جب مشرقی یوکرائن میں روس نواز باغیوں اور حکومتی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں کس حد تک کمی آئی ہے۔ دو ہفتے قبل فریقین نے یورپی ثالثی میں ایک فائربندی معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت روس نواز علیحدگی پسند باغی اور کییف حکومت کی فورسز دونوں ہی محاذِ جنگ سے اپنے بھاری ہتھیار ہٹا چکے ہیں۔

اس رپورٹ میں تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ کس طرح یہ مسلح تنازعہ عام شہریوں کی زندگی متاثر کر رہا ہے، جن میں حبس بے جا، تشدد اور جبری گمشدگیوں جیسے واقعات بھی شامل ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق ان واقعات میں زیادہ تر مسلح گروہ شریک ہیں، تاہم کچھ واقعات میں یوکرائن کی سکیورٹی فورسز بھی ملوث ہیں۔اس رپورٹ کے مطابق اس مسلح تنازعے کے آغاز سے لے کر گزشتہ ماہ کے وسط تک مشرقی یوکرائن میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد پانچ ہزار چھ سو پینسٹھ ہے، جب کہ تیرہ ہزار نو سو اکسٹھ افراد اس دوران زخمی بھی ہوئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ کچھ عرصے میں فریقین کے درمیان ڈونیٹسک کے علاقے میں شدید جھڑپیں ہوئیں، جن کی وجہ سے ہلاک شدگان کی تعداد چھ ہزار سے تجاوز کر گئی۔ دریں اثناء کریملن کے مطابق کریوکرائن، روس، جرمنی اور فرانس کے رہنما ٹیلی فونک کانفرنس میں یوکرائن میں قیام امن کے منصوبے پر بات چیت کریں گے۔ ادھر مشرقی یوکرائن میں یوکرائنی افواج اور روس نواز باغیوں کے مابین لڑائی کی شدت میں کمی دیکھی گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :