سابق چیف جسٹس کی پنشن اور مراعات کی تفصیلات سینٹ میں پیش نہ کرنے پر ایوان بالا میں (آج ) اٹارنی جنرل طلب، کیا سپریم کورٹ کو معلومات فراہم نہ کرنے پر استثنیٰ حاصل ہے،چیئرمین سینٹ ، ایوان بالا قانونی ماہرین کو ایوان میں طلب کرکے ان سے آئینی رابطے کیلئے تجاویز لے سکتا ہے،وفاقی وزیر قانون

بدھ 4 مارچ 2015 09:29

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4 مارچ۔2015ء) سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس کی پنشن اور مراعات کی تفصیلات سینٹ میں پیش نہ کرنے پر ایوان بالا میں (آج بدھ) اٹارنی جنرل کو طلب کرلیا گیا اور چیئرمین سینٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ کیا سپریم کورٹ کو معلومات فراہم نہ کرنے پر استثنیٰ حاصل ہے؟ وفاقی وزیر قانون پرویز رشید نے کہا کہ ایوان بالا قانونی ماہرین کو ایوان میں طلب کرسکتا ہے اور ان سے آئینی رابطے کیلئے تجاویز لے سکتا ہے۔

منگل کے روز سینٹ کے اجلاس میں چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری نے اپنی آبزرویشن میں کہا کہ 6 مرتبہ سپریم کورٹ کو خط لکھ چکے ہیں کہ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس کی پنشن اور مراعات سے متعلق ایوان بالا کو معلومات فراہم کی جائیں مگر ٹال مٹول سے کام لیا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

کیا سپریم کورٹ پارلیمنٹ کو جوابدہ نہیں ہے؟ جس پر وفاقی وزیر قانون پرویز رشید نے کہا کہ حکومت کو اٹارنی جنرل کو طلب کئے جانے اور آئینی رائے لینے پر کوئی اعتراض نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سابق چیف جسٹس کو دی جانے والی مراعات پنشن اور مراعات سے متعلق رپورٹ کو ایوان میں پیش کردیا گیا ہے جس پر چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری نے سینٹ میں بابر اعوان‘ رفیق راجوانہ‘ کاظم خان سے رائے لیتے ہوئے کہا کہ کیا اٹارنی جنرل کو طلب کیا جاسکتا ہے اس پر بابر اعوان نے کہا کہ کوئی بھی ادارہ جو حکومت سے ریاست کی مد میں فنڈز وصول کرتا ہے وہ پارلیمنٹ کے سامنے جوابدہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے کسی کو بھی چھوٹ حاصل نہیں ہے۔ اٹھارہویں ترمیم کے بعد ملک کا وزیراعظم بھی پارلیمنٹ کو جوابدہ ہے۔ سینٹ میں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ ایوان اگر چاہے تو کسی کو بھی طلب کرسکتا ہے۔ یہ ایوان کا آئینی حق ہے۔ سینیٹر رفیق راجوانہ اور کاظم خان نے بھی چیئرمین سینٹ کے ریمارکس کی حمایت کی اور کہا کہ پارلیمنٹ سب سے سپریم ادارہ ہے۔

وفاقی وزیر قانون پرویز رشید نے ایوان بالا میں 1985ء سے ریٹائر ہونے والے چیف جسٹسز کی فہرست پیش کرتے ہوئے کہا کہ 1985ء سے لے کر اب تک ریٹائر ہونے والے چیف جسٹسز کی تعداد 12 ہے۔ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ان کے زیر استعمال ایک 6000 ہزار سی سی بلٹ پروف مرسڈیز گاڑی ہے۔