سینیٹ الیکشن: ن لیگی ارکان کی بغاوت سامنے آ گئی، تمام حکومتی حربے ناکام: چودھری پرویزالٰہی ،حکومت کے غیر آئینی، غیر جمہوری اور متضاد آرڈیننس کے باعث پاکستان میں پہلی بار سینیٹ کے الیکشن ایک روز میں مکمل نہیں ہو سکے ،اپوزیشن متحد ہو جائے، چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے عہدوں پر ان کا حق ہے: میڈیا اور اوورسیز پاکستانیوں سے گفتگو

ہفتہ 7 مارچ 2015 09:05

اسلام آباد/لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7 مارچ۔2015ء )پاکستان مسلم لیگ کے سینئرمرکزی رہنما و سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن میں ن لیگی ارکان کی بغاوت سامنے آ گئی اور اسے روکنے کے تمام حکومتی حربے ناکام رہے، حکومت کے غیر آئینی، غیر جمہوری اور متضاد آرڈیننس کے باعث پاکستان میں پہلی بار سینیٹ کے الیکشن ایک روز میں مکمل نہیں ہو سکے، اپوزیشن کو چاہئے کہ وہ سینیٹ میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے عہدے حاصل کرنے کیلئے متحد ہو جائے۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار میڈیا اور سید شبیر شاہ کی قیادت میں اوورسیز پاکستانیوں کے وفد سے الگ الگ گفتگو کے دوران کیا۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں سینیٹ کے الیکشن ہمیشہ ایک ہی روز مکمل ہوئے لیکن اس بار ایسا نہ ہونے کی ذمہ دار موجودہ غیر جمہوری اور دھاندلی کی پیداوار حکومت ہے، فاٹا سے سینیٹ کے الیکشن کے بارے میں صدر مملکت سے ایک ایسا آرڈیننس جاری کرا دیا جس سے وہاں ارکان کا انتخاب عمل میں نہیں آ سکا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ موجودہ صدر کا کردار صرف ربڑ سٹمپ کا ہے، انہیں ایسا غیر آئینی اور مبہم آرڈیننس جاری نہیں کرنا چاہئے تھا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ن لیگ کے حکمرانوں نے اپنے ارکان اسمبلی کی بغاوت کو روکنے کیلئے آئین میں ترمیم کی ناکام کوششوں اور ارکان کی مکمل نگرانی کے علاوہ لالچ، دھونس اور دھمکیوں سمیت ہر حربہ استعمال کیا لیکن پنجاب اور بلوچستان میں صوبائی اسمبلیوں کے ارکان نے اپنی پارٹی قیادت کے نامزدہ کردہ امیدواروں کو ووٹ نہ دے کر ان کی پالیسیوں پر مکمل عدم اعتماد کا بھرپور اظہار کیا۔

مسلم لیگی قائد نے کہا کہ ن لیگ نے پنجاب اسمبلی میں 44,44 ارکان کے گروپ بنائے تھے لیکن ہر گروپ میں سے پاکستان مسلم لیگ اور پیپلزپارٹی کے مشترکہ امیدوار ندیم افضل چن کو ووٹ ملے جبکہ بلوچستان میں ن لیگی امیدوار ہار گیا۔ چودھری پرویزالٰہی نے مزید کہا کہ سینیٹ میں اپوزیشن ارکان متفقہ امیدواروں کے ذریعہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا الیکشن جیت سکتے ہیں۔