چیئرمین اوگرا سعیداحمد خان کو پٹرول بحران کی آڑ میں ہٹانے کا پلان وزیر اعظم سیکرٹریٹ میں تیار کیے جا نے کا انکشا ف ،پلان کے تحت اس آئینی عہدہ پر وزیر اعظم سیکرٹریٹ کے دو طاقتورافسروں کو تعینات کرنے کی راہ ہموار کرنا تھا،۔ ذرائع

بدھ 11 مارچ 2015 09:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11 مارچ۔2015ء )چیئرمین آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی( اوگرا )سعیداحمد خان کو پٹرول بحران کی آڑ میں ہٹانے کا پلان وزیر اعظم سیکرٹریٹ میں تیار کیا گیا ،پلان کے تحت اس آئینی عہدہ پر وزیر اعظم سیکرٹریٹ کے دو طاقتورافسروں کو تعینات کرنے کی راہ ہموار کرنا تھا، اس ضمن میں اس تمام صورتحال سے باخبر واقفان حال نے اندرونی کہانی بتاتے ہوئے کہا ہے کہ 19 جنوری کو وزیراعظم سیکرٹریٹ میں تعینات ایڈیشنل سیکرٹری فواد حسن فواد نے چیئرمین اوگرا سعید احمد خان کو ٹیلیفون کر کے وزیر اعظم سیکرٹریٹ بلایا اور ان پر دباؤ ڈالاکہ مستعفی ہو جائیں کیونکہ پٹرول بحران کے ذمہ دار آپ ہیں چیئرمین اوگرا سعیداحمد خان نے انہیں بتایا کہ وہ اس بحران کے ذمہ دار نہیں ہیں اس لئے مستعفی نہیں ہونگے جس پر انہیں کہا گیا کہ وہ نادرا کے سابق چیئرمین طارق ملک اور سابق سیکرٹری اطلاعات و نشریات و سابق چیئرمین پیمراچوہدری عبدالرشید کا انجام ذہن میں رکھیں۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین اوگرا کو دوسری کال وزیر اعظم سیکرٹریٹ سے 24 یا 25 جنوری کو کی گئی جس میں انہیں پیغام دیا گیا کہ وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز ان کے ساتھ ملاقات کرنا چاہتی ہیں سعید احمد خان وزیر اعظم سیکرٹریٹ پہنچے تو اس ملاقات میں مریم نواز کے علاوہ سابق سینیٹر طارق عظیم اور طلال چوہدری سمیت دیگر موجود تھے اس موقع پر چیئرمین اوگرا نے تمام صورتحال بیان کی اور اپنی بے گناہی کا بتایا جس میں طلال چوہدری نے اپنے ریمارکس دئیے کہ پٹرول بحران میں چیئرمین اوگرا سعید احمد خان تو قصور وار نہیں ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ اس ملاقات کا فواد حسن فواد کو علم ہوا تو انہوں نے اس پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور یہ تاثر دیا کہ چیئرمین اوگرا سعید احمدخان ان کیخلاف لابنگ کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وفاقی سیکرٹری کابینہ ڈویژن بابر یعقوب فتح محمد نے اس تمام معاملہ میں مصالحتی کردار ادا کرتے ہوئے چیئرمین اوگرا سعید احمد خان کو پیشکش کی کہ وہ طویل رخصت پر چلے جائیں تو ان کی صلح کرا دیتے ہیں تاہم سعید احمد خان نے یہ پیشکش قبول کرنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ وہ اس معاملہ میں قصور وار (گلٹی )نہیں ہیں اس لئے رخصت پر جائینگے نہ ہی استعفیٰ دینگے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ اس تمام معاملہ پر وزیر اعظم کے مشیر بیرسٹر ظفراللہ خان سے مشاورت کی گئی تو انہوں نے رائے دی کہ چیئرمین اوگرا کا آئینی عہدہ ہے اور ہٹانے کا قانونی طریقہ کار موجود ہے قانون کی مطابق ان کے خلاف مس کنڈکٹ کا ریفرنس دائر کیا جا سکتا ہے تاہم انہیں جبری رخصت پر نہیں بھیجا جا سکتا تاہم وزیر اعظم سیکرٹریٹ کی طاقتور لابی نے چیئرمین اوگرا سعید احمد خان کیخلاف مس کنڈکٹ کا ریفرنس دائر کرنے کے ساتھ انہیں جبری رخصت پر بھی بھیج دیا ہے جس پر اب چیئرمین اوگرا نے اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کیا ہوا ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم کے سیکرٹری جاوید اسلم 10 نومبر 2015 ء کو ریٹائر ہو رہے ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ وہ چیئرمین اوگراتعینات ہو جائیں جس کیلئے وہ لابنگ بھی کر رہے ہیں اس عہدہ پر وزیر اعظم کے ایڈیشنل سیکرٹری فواد حسن فواد کی بھی نظریں ہیں جبکہ وہ بیرون ملک کوئی عہدہ لینے کیلئے کوششیں کر رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :