حکومت کے دوسال کے عرصہ میں ریلوے خسارہ میں 3ارب کی کمی ہوئی ہے‘ پروین آغا،مال و مسافر برداری کیلئے تیل کا ذخیرہ 16یوم تک موجود ہے بجلی و دیگر واجبات کی مد میں ریلوے کے ذمہ کوئی واجب الادا رقم نہیں ہے،وفاقی سیکرٹری ریلوے

بدھ 11 مارچ 2015 08:59

لاہور / اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11 مارچ۔2015ء) وفاقی سیکرٹری ریلوے پروین آغا نے کہا ہے کہ پاکستان ریلوے اور بیسٹ وے سیمنٹ کے مابین کراچی پورٹ قاسم بندرگاہ سے ٹیکسلا تک کوئلہ اور سیمنٹ کی مال برداری کے معاہدے سے سالانہ ایک ارب روپے کی آمدن ہوگی، حکومت کے دوسال کے عرصہ میں ریلوے خسارہ میں 3ارب کی کمی ہوئی ہے۔ اور مال و مسافر برداری کیلئے تیل کا ذخیرہ 16یوم تک موجود ہے بجلی و دیگر واجبات کی مد میں ریلوے کے ذمہ کوئی واجب الادا رقم نہیں ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں وزارتِ ریلوے اور بیسٹ وے سیمنٹ کے مابین کراچی پورٹ سے ٹیکسلاتک 10ہزار ٹن ماہانہ کوئلے کی ترسیل کی مفاہمتی یاداشت پر دستخط کے موقع پر منعقدہ تقریب میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا۔

(جاری ہے)

واضح رہے پاکستان ریلوے کا بیسٹ وے کے ساتھ یہ دوسرا معاہدہ ہے قبل ازیں اسی طرح کا معاہدہ پاکستان ریلویمیپل لیف سیمنٹ کے ساتھ بھی کر چکا ہے جس سے صرف 8ماہ میں ایک ارب روپے آمدنی حاصل ہوئی ہے۔

وفاقی سیکرٹری پروین آغا نے کہا ایم او یو سپلائی لائن اور ٹرم آف ایگریمنٹ کو بہتر بنانے اور حتمی شکل دینے کیلئے کیا گیا ہے جو 2ماہ میں معاہدے کی شکل اختیار کر لے گا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی پاکستان ریلوے سے متعلق بہتر پالیسیوں کی بدولت پاکستان ریلوے مختلف اداروں سے مال برداری کے معاہدوں اور مسافروں کی اعتماد سازی میں کامیاب ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ڈیڑھ سال قبل مال برداری کی صرف نصف ٹرین یومیہ چلا رہے تھے لیکن صرف تھوڑے سے عرصہ میں وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی قیادت میں یومیہ 8مال بردار ٹرینیں چلا رہے ہیں اور روزانہ 20ملین تا25ملین روپے کمارہے ہیں اور صرف آج کی آمدن 40ملین روپے ریکارڈ ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مال برداری کا ہدف 6.3بلین روپے رکھا گیا تھا اور مارچ 2015 کے آغاز پر یہ ہدف مکمل ہوچکے ہیں اور مالی سال کے اختتام پر 8ارب روپے حاصل ہونے کی توقع ہے۔

مسافر برداری کا ہدف 28ارب روپے مقرر کیا گیا ہے اور یہ ہدف بھی مالی سال کے اختتام تک 30ارب تک ہونے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے کا محکمانہ خسارہ کئی برس سے 33ارب روپے چلا آرہا تھا اور اس میں کمی لائی گئی ہے اور یہ خسارہ 31 ارب روپے پر آگیا ہے۔ جی پی فنڈ کی مد میں 3ارب روپے اکاؤنٹ میں ہیں اور ڈیپازٹ اکاؤنٹ کیلئے پنجاب حکومت نے 600ملین روپے دئیے جسے سٹیٹ بنک کے اکاؤنٹ میں جمع کروا رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں پروین آغا نے کہا کہ بجٹ کا 67فیصد تنخواہوں اور پینشن کے اخراجات پر خرچ ہوتا ہے اور اس میں کمی نہیں لائی جاسکتی تاہم واجبات کلئیر کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں ۔ پینشنرز کے نظام کو کمپیوٹرائزڈ کیا گیا ہے اور زائد ادائیگی کی مد میں مختلف سرکلز سے تقریباً ایک ارب 80کروڑ روپے سے زائد وصولی کر چکے ہیں اور پینشنرز کو ڈائریک کریڈٹ پر منتقل کر دیا ہے جس سے انہیں سہولت ہوئی ہے ۔

میڈیا بریفنگ کے دوران ایڈوائزر ریلوے انجم پرویز ، سیکرٹری ریلوے بورڈ ہمایوں رشید، ممبر فنانس، ڈی جی آپریشن، ڈی جی ٹیکنیکل اور دیگر سینئیر افسران بھی موجود تھے۔ قبل ازیں پاکستان ریلوے اور بیسٹ وے سیمنٹ کے مابین مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو ) پر دستخط کئے گئے ۔ پاکستان ریلوے کی طرف سے چیف مارکیٹنگ منیجر زبیر شفیع غوری اور بیسٹ وے کے جنرل منیجر مارکیٹنگ شاہد سہیل خان نے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے۔

متعلقہ عنوان :