قومی اسمبلی میں سانحہ یوحنا آباد لاہور کی مذمت،، اقلیتوں پر حملہ انتہائی افسوسناک ہے،اس طرح کے واقعات سے پاکستان کا امیج پوری دنیا میں خراب ہورہا ہے، سانحہ کے بعد کا ردعمل بہت ہی خطرناک اور افسوسناک عمل ہے سکیورٹی ایجنسیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان واقعات کو روکیں اور اس پر صوبائی اور وفاقی حکومت ایکشن لے،اراکین قومی اسمبلی ، دہشتگردی کا مسئلہ اب صرف صوبائی نہیں بلکہ یہ قومی مسئلہ بن گیا ہے، سب کو مل بیٹھ کر اس دہشتگردی کی بلا سے نجات پانا ہوگا ورنہ مصر کی حالت ہوگی ، نوید قمر،آسیہ ناصر، عبدالرحیم مندوخیل ،نعیمہ کشور،آصف حسینن، روشن لال،عائشہ سید،سنجے گورمانی،غلام بلور، جی جی جمال اور دیگر کا نکتہ اعتراض پر اظہار خیال

منگل 17 مارچ 2015 09:10

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17 مارچ۔2015ء )قومی اسمبلی میں سانحہ یوحنا آباد لاہور کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اقلیتوں پر حملہ انتہائی افسوسناک ہے، اس طرح کے واقعات سے پاکستان کا امیج پوری دنیا میں خراب ہورہا ہے،یہ واقعات پوری دنیا میں اٹھائے جاتے ہیں جس سے پورے ملک کی بدنامی ہوتی ہے، سانحہ کے بعد دو افرادکا تشدد سے قتل اور سرکاری املاک کو جو نقصان پہنچانا بہت ہی خطرناک اور افسوسناک عمل ہے سکیورٹی ایجنسیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان واقعات کو روکیں اور اس پر صوبائی اور وفاقی حکومت ایکشن لے، دہشتگردی کا مسئلہ اب صرف صوبائی نہیں بلکہ یہ قومی مسئلہ بن گیا ہے، سب کو مل بیٹھ کر اس دہشتگردی کی بلا سے نجات پانا ہوگا ورنہ مصر کی حالت ہوگی ۔

ان خیالات کا اظہار اراکین قومی اسمبلی نے پیر کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نوید قمر نے کہا ہے کہ سانحہ لاہور اقلیتوں پر حملہ انتہائی افسوسناک ہے اس طرح کے واقعات پوری دنیا میں اٹھائے جاتے ہیں جس سے پورے ملک کی بدنامی ہوتی ہے اس طرح کے واقعات سے پاکستان کا معیار دنیا کی نظروں میں مزید گر جاتا ہے ابھی تک دہشتگردوں کو قابو کرنے میں ناکام ہیں اس سلسلے میں صوبوں اور وفاق کو اپنی کارکردگی مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے ۔

جمعیت علماء اسلام (ف) آسیہ ناصر نے کہا کہ سانحہ لاہور کے حملے پر اقلیتوں سے اظہار یکجہتی اور افسوس کا اظہار کرتی ہوں اس وقت پاک فوج بہت اہم آپریشن کررہی ہے اس وقت ملک کا دشمن بالکل واضح ہے جو پوری قوم کا دشمن ہے اس طرح کے واقعات ہونے سے پاکستان کا امیج پوری دنیا میں خراب ہورہا ہے اقلیتوں پر حملہ کرنا انتہائی افسوسناک واقعہ ہے حکومت کو گرجا گھروں اور امام بارگاہوں اور مساجد کی حفاظت پر اپنی توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔

پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے عبدالرحیم مندوخیل نے کہا کہ ہم یہ غیر مغربی واقعہ ہے اور انسانیت کیخلاف ہے ایک انسان اور مسلمان کا ایسا عمل نہیں ہوسکتا ہے اس کی شدید مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ دہشتگردی اور اس کی جو ٹریننگ ہورہی ہے اس کو ختم کیاجائے ہاؤس میں تمام جماعتوں کا ایک موقف ہونا چاہیے اور پارلیمنٹ کو اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کی نعیمہ کشور نے کہا کہ لاہور کا سانحہ ملک کو بدنام کرنے کی سازش ہے اور اس کا مقصد ہے کہ ملک کو باہر کی دنیا میں بدنام کیا جائے اور ملک کے اندر انتشار پھیلایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی سے اسلام کو بدنام کیا جارہا ہے اور اس واقعہ سے ایک ہی بات سامنے آتی ہے کہ وہ تشدد جو کہ قابل مذمت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لاہور سانحہ کے بعد سرکاری املاک کو جو نقصان پہنچایا گیا ہے یہ بہت ہی خطرناک اور افسوسناک عمل ہے سکیورٹی ایجنسیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان واقعات کو روکیں اور اس پر صوبائی اور وفاقی حکومت ایکشن لے ۔

نواز لیگ کے اقلیتی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر روشن لال نے کہا کہ اس واقعہ میں جو بھی ملوث ہے اس کو کیفرے کردار تک پہنچایا جائے اس کی امید کرتے ہیں حکومت عمل کرے گی میں عیسائی بھی بھی ہوں سے اپیل کرتا ہوں کہ تشدد نہ کرے اور ان کیخلاف سازش ہورہی ہے اور وہ اس سازش کو سمجھیں ۔ انہوں نے کہا کہ گرجا گھروں ،مندروں اور دیگر مذاہب کی عبادت گاہوں کے لیے موثر سکیورٹی کا انتظام کیا جائے ۔

ایم کیو ایم کے آصف حسنین نے کہا کہ ہم سانحہ یوحنا آباد کی شدید مذمت کرتے ہیں جبکہ اس واقعہ کے بعد تمام اقلیتوں نے اپنی وطن پرستی کو برقرار ر کھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ اقلیتوں اور اہل تشیع پر دہشتگردی کے واقعات ملک کوتشدد کی طرف لے جارہے ہیں اور پاکستان کو دنیا کے سامنے منفی تصور پیش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے دہشتگردی کا مسئلہ اب صرف صوبائی نہیں بلکہ یہ قومی مسئلہ بن گیا ہے ۔

جماعت اسلامی کی رکن قومی اسمبلی عائشہ سید نے کہا کہ وطن عزیز مسلسل دہشتگردی کی آگ میں جل رہا ہے ملک میں مساجد اور دیگر مذہبی عبادت گاہوں محفوظ نہیں ہیں جو بھی دہشتگرد ہے اس کو سزا دی جائے۔ ایم کیو ایم کے اقلیتی رکن قومی اسمبلی سنجے گورمانی نے کہا کہ صوبائی حکومت کو دہشتگردی کیخلاف سخت اقدامات اٹھانے چاہیے فاٹا سے آزاد رکن قومی اسمبلی جی جی جمال نے کہا کہ سانحہ یوحنا آباد افسوسناک واقعہ ہے مگر اس واقعہ کے بعد جو ردعمل ہوا وہ بھی افسوسناک ہے انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ آئندہ اس طرح کے واقعات رونما نہیں ہوں گے اور حکومت پنجاب نے اس وقت لوگوں کو صحت کی سہولیات فراہم کی ۔

انہوں نے کہا کہ ا مقصد کیلئے سکیورٹی کو مزید پڑھا جائے نواز لیگ کی رکن قومی اسمبلی فلیس حلیم نے کہا کہ ہم سانحہ یوحنا آباد میں مرنے والوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور پنجاب حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے لواحقین اور زخمی افراد کو امداد دی ۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رکن قومی اسمبلی حاجی غلام احمد بلور نے کہا کہ سانحہ لاہور کی مذمت کرتا ہوں اور یہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہے ہمارے ملک میں باقی دنیا سے مختلف روایت ہے کہ یہاں پر ہر مذہب کے لوگوں کو قتل کیا جارہا ہے حکومت اور سکیورٹی اداروں کو اس پر توج دینا ہوگی عبادت گاہوں پر حملوں کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات مرتب کریں ۔

انہوں نے کہا کہ ساری ذمہ داری حکومت کی نہیں بلکہ علمائے کرام کی بھی ہے کہ وہ دہشتگردی کیخلاف کلمہ حق بلند کریں ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کسی بھی مذہب کا پندہ اپنے ہم مذہب شخص کو نہیں مارتا مگر ہمارے ہاں مسلمان ایک دوسرے کو مار رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ علمائے کرام کو چاہیے کہ وہ اس بات کا درس دیں کہ مسلمان بھائی دوسرے مسلمان کو نہ مارے اور آپس میں بھائی چارہ کا درس دیں پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ذمہ دار لوگ کہتے ہیں کہ پاکستان حالت جنگ میں ہے تو پھر تمام کام چھوڑ کر اس ملک کو حالت جنگ سے نکالنا ہوگا ۔

لیکن قوم کو بتانا ہوگا کہ یہ قوم حالت جنگ میں کیوں گئی جب ماضی میں مدرسوں کو افغان جنگ کے لئے استعمال کیا گیا پشاور کے چرچ ، کراچی میں خون کی ہولی کھیلی گئی کسی بھی واقع کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی اس حالت جنگ کے ہم خود ذمہ دار ہیں الطاف حسین کا خطاب سن کر مجھے ایسا لگا جیسے گوتم بدھ بول رہا ہے جس کی پگڑی اور دھاڑی ہو اس ملک میں اس کو دہشتگرد کہتے ہیں ذمہ داری ہماری سٹیٹ کی ہے کہ وہ لوگوں کو امن دیں لوگوں کو سرعام گاڑیوں سے لوگوں کو گولیاں مار دی جاتی ہے اگر یہ اختیار حکومت نے دیا تو پھر پاکستان کی فاتحہ پڑھنے کے دن قریب ہیں یہ ذمہ داری سٹیٹ کی ہے اس پر حکومت جوائنٹ اجلاس بلائے جس میں میڈیا ،ججز بھی شریک ہوں اور اس ملک میں امن کیلئے اس میں اقدامات اٹھا کر فوراً عمل میں لایا جائے سب کو مل بیٹھ کر اس دہشتگردی کی بلا سے نجات پانا ہوگا ورنہ مصر کی حالت ہوگی اس ملک کو اپنی عوام کی طاقت سے بچا سکتے ہیں دہشتگردی کیلئے ایران ، چین ، افغانستان اور پاکستان مل کر امریکہ حکومتی امداد لیکر ختم کرسکتے ہیں