انتخابی دھاندلی کی تحقیقات ، حکومت اور پی ٹی آئی میں عدالتی کمیشن کے قیام پر اتفاق،مسودے کی حتمی منظوری نواز شریف اور عمران خان دیں گے، انتخابی اصلاحات کیلئے آئندہ ہفتے تک آرڈیننس لایاجائیگا،فریقین کا چار نکات پر اتفاق ،تحریک انصاف نے بہت لچک دکھائی ہے، ہمارے نکات انہوں نے مانے اوران کے نکات ہم نے مانے ہیں،اسحاق ڈار،ملک کو کئی ایک چیلجنر درپیش ہیں،سیاست میں کوئی بات حرف آخر نہیں ہوتی ،سیاسی جرگے کی کوششو ں کو سراہتے ہیں ،پی ٹی آئی رہنماؤں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس ، ایساخودمختاراورآزادالیکشن کمیشن تشکیل دیناچارہے تھے جس پرسب کواعتمادہو اوروسیع ترمفاد میں ہو، دھرنے میں کوئی ہیجان پیدانہیں کیا،بلکہ قوم کوبیدارکیا،شاہ محمود قریشی

ہفتہ 21 مارچ 2015 08:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21 مارچ۔2015ء)حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان عام انتخابات 2013 میں مبینہ دھاندلی کے الزامات کی عدالتی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کے قیام پر اتفاق ہوگیا، مسودے کی حتمی منظوری وزیراعظم نواز شریف اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان دیں گے،معاہدے کے تحت انتخابی اصلاحات کے حوالے سے آئندہ ہفتے تک تمام سیاسی جماعتوں کواعتمادمیں لیکرصدارتی آرڈیننس لایاجائیگا، 2013ء کے انتخابات جاری رہیں گے ،جوڈیشل کمیشن جانچ پڑتال کیلئے کوئی بھی موادحاصل کرسکتاہے ، کمیشن تحقیقات کے بعدجوبھی فیصلہ کریگااس کودونوں جماعتیں تسلیم کریں گی،22مارچ کوتحریک انصاف پارٹی اجلاس کے بعداسمبلیوں میں بیٹھنے یانہ بیٹھنے کافیصلہ کریگی ،فریقین کے مابین چار نکات پراتفاق رائے ہوگیا۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق پنجاب ہاوٴس اسلام آباد میں تحریک انصاف اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ممبران نے مشترکہ پریس کانفرنس کی جس میں مسلم لیگ ن کے رہنما اسحاق ڈار،انوشہ رحمان ،بیرسٹرظفراللہ اورتحریک انصاف کے رہنما شاہ محمودقریشی ،جہانگیرترین اوراسدعمر شامل تھے ۔ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈارنے کہاکہ تحریک انصاف نے بہت لچک کامظاہرہ کیاہے ، تحریک انصاف نہ صرف 22ویں آئینی ترمیم کاحصہ تھی بلکہ دیگرمواقع پرتحریک انصاف نے ہماراساتھ دیا۔

اس موقع پرانہوں نے کہاکہ ہم نے دیگرجماعتوں سے بھی وقتاًفوقتاًمشاورت کی ہے اوراس حوالے سے جرگے کے ممبران کے بھی بے حدمشکورہیں کہ انہوں نے بھی اس بارے میں بہت سی کوششیں کی ہیں ۔انہوں نے مزیدکہاکہ ہمارے نکات انہوں نے مانے اوران کے نکات ہم نے مانے ہیں ۔انہوں نے مزیدکہاکہ 16دسمبرکے بعدنوازشریف اورعمران خان کے درمیان کئی ملاقاتیں ہوئیں ۔

اس وقت پاکستان کو کئی ایک چیلنجزدرپیش ہیں اوریہ کہ سیاست میں کوئی بھی چیزحرف آخرنہیں ۔انہوں نے مزیدکہاکہ ہماری حکومت چاہتی ہے کہ چارٹرآف ڈیموکریسی کی طرح چارٹرآف اکنامکس بھی تمام جماعتوں کی باہمی رضامندی سے طے ہواورانتخابی اصلاحات کے حوالے سے آئندہ ہفتے تک آرڈیننس لایاجائے ،اس موقع پرشا ہ محمودقریشی نے مختلف سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہاکہ 2013ء کے انتخابات پونے دوسال سے زیربحث تھے اوردونوں جماعتوں کاکئی نکات پراختلاف تھا،تاہم آئین میں ہم نے جوراستہ دکھایاہے اس کوبنیادبناتے ہوئے ہم اہم نکات پرمتفق ہوگئے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ 70ء کے الیکشنوں کے بعدہرالیکشن پرسوالیہ نشان لگتے رہے ہیں اورہم نے ایک ایساخودمختاراورآزادالیکشن کمیشن تشکیل دیناچارہے تھے جس پرسب کواعتمادہواوروسیع ترمفادیہ ہے کہ عوام کے ووٹ کے حقوق پامال نہ ہوں ۔انہوں نے مزیدکہاکہ اعتزازاحسن نہ صرف قانونی دماغ رکھتے ہیں بلکہ اچھے پارلیمنٹیرین بھی ہیں اوران سے بھی ہماری بات ہوئی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے 126دن کے دھرنے میں کوئی ہیجان پیدانہیں کیا،بلکہ قوم کوبیدارکیااوریہ کہ جوڈیشل کمیشن کامطالبہ نہ صرف ہمارابلکہ دیگرجماعتوں کابھی تھااوراب ہمارے درمیان طے پاگیاہے کہ جوڈیشل کمیشن مقررہوجائیگا۔انہوں نے مزیدکہاکہ آخری اے پی سی میں بھی مذکورہ مسودہ پیش کیاگیاتھااورتمام سیاسی جماعتوں کوبتادیاگیاتھاکہ صرف تین نکات پرہمارااتفاق رائے ہوناباقی ہے ۔

اس موقع پرتحریک انصاف کے رہنماجہانگیرترین نے اتفاق رائے سے منظورہونے والے نکات پڑھ کرسناتے ہوئے کہاکہ ٹی اوآرہماراسب سے بڑامسئلہ تھااورہم نے آئین کی شق 218/3سے روشنی لی ہے اوریہ تینوں پوائنٹس کودیکھ کرانتخابی اصلاحات کی جائیں گی ۔انہوں نے کہاکہ اگلے ہفتے تک تمام جماعتوں کواعتمادمیں لیکرآرڈیننس لایاجائیگا۔جہانگیرترین نے اس موقع پرمسودے کے نکات پڑھ کرسنائے جن کے مطابق کمیشن یہ طے کریگا کہ آیا2013ء کے انتخابات غیرجانبداری ،ایمانداری ،شفاف اورقانون کے مطابق منعقدکئے گئے تھے ۔

2013ء کاالیکشن نہ توچرایاگیااورنہ ہی کسی نے منظم اندازسے اثراندازہونے اورترتیب دینے کی کوشش کی ۔2013ء کے انتخابات مکمل طورپردرست اورراہ دہندگان کی رائے کی عکاسی کرتے ہیں ،مسودے میں کمیشن کے اختیارکے حوالے سے کہاگیاکہ آئین کے مطابق کمیشن کوئی بھی کاغذات ،مواداور2013ء کے انتخابات سے متعلقہ شواہدکی جانچ پڑتال کرسکتاہے ۔لاگوہونے والے آرڈیننس کے سب سیکشن دوکے مطابق آرڈیننس کااطلاق وہاں نہیں ہوگاجہاں دوسرے قوانین اس کے متصادم آتے ہوں گے ۔ان قوانین کااطلاق اس آرڈیننس میں بھی جاری رہے گاجس کے تحت 2013ء کے انتخابات ہوئے اورالیکشن 2013ء کاانعقادجاری رہے گا