اسلامی نظریاتی کونسل کی رپورٹس وزارت قانون کو بھیجی جائیں گی اس کے بعد وزارت پارلیمانی امور پارلیمنٹ میں بحث کیلئے ایجنڈامیں شامل کرے گی،مولانا محمد شیرانی، پارلیمنٹ میں بحث کے بعد قانون بنایا جائے گا، شریعت کے مطابق دوسری شادی کیلئے اجازت کی ضرورت نہیں ہے، اجلاس کے بعدمیڈیا سے گفتگو

بدھ 25 مارچ 2015 07:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25 مارچ۔2015ء)اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئر مین مولانا محمد شیرانی نے کہا ہے کہ کونسل کو آج تک آئینی ادارے کی حیثیت سے نہیں دیکھا گیا ،اسلامی نظریاتی کونسل کے ممبرا ن کو ارکان قومی اسمبلی اور چیئر مین نظریاتی کونسل کو سپیکر قومی اسمبلی کے مطابق مراعات دی جانی چاہیے ،اسلامی نظریاتی کونسل کی رپورٹس وزارت قانون کو بھیجی جائیں گی اس کے بعد وزارت پارلیمانی امور پارلیمنٹ میں بحث کیلئے ایجنڈامیں شامل کرے گی پارلیمنٹ میں بحث کے بعد قانون بنایا جائے گا ،پنجاب اسمبلی میں دوسری شادی کے بل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ایسے بل خاندانوں میں لڑائی کا باعث بنتے ہیں شریعت کے مطابق دوسری شادی کیلئے اجازت کی ضرورت نہیں ہے ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس کے بعدمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق کوئی بھی قانون جو ایوان میں پیش ہو تا ہے لازم ہے کہ وہ اسلامی نظریاتی کونسل سے رجوع کرے کہ کہیں پیش ہونے والا بل قرآن و سنت کے خلاف تو نہیں انہوں نے کہا کہ 17مارچ2015کو ہماری وزارت قانون سے میٹنگ ہوئی ہے اب ہماری تمام رپورٹس پارلیمنٹ میں جائیں گی اور ان پر بحث کے بعد قانونی شکل اختیار کرے گی انہوں نے کہا کہ میری تمام علماء کرام سے گزارش ہے کہ وہ انسانیت کو لڑانے کی بجائے ملانے کیلئے کام کریں ریاست پابند ہے کہ اقلیت اگر اکثریت کیلئے مشکل بنائے گی تو اس پر پابندی لگائی جائے انہوں نے کہا کہ کونسل کو آج تک آئینی حیثیت سے نہیں دیکھا گیا جیسے پارلیمنٹ کے ارکان قانون سازی کرتے ہیں ایسے ہی کونسل کے ممبران ہیں انہیں ارکان پارلیمنٹ کے مطابق مراعات ملنی چاہیے

متعلقہ عنوان :