یمن نے با غیو ں کے خلا ف فضائی حملے ان کی پیشقدمی روکنے سے مشروط کر دئیے،حوثیوں کی پیش قدمی رکتے ہی فضائی حملے رک جانے چاہییں‘ملک میں غیر ملکی عسکری کارروائی سے کوئی بھی خوش نہیں لیکن یمن کو ایران نواز حوثیوں کی جارحیت روکنے کے لیے اپنے ہمسایوں کی مدد لینے پر مجبور ہو ا،یمنی وزیر خا رجہ

ہفتہ 28 مارچ 2015 02:49

شرم الشیخ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28 مارچ۔2015ء)یمن کے وزیرِ خارجہ ریاض یاسین کا کہنا ہے کہ ملک میں حوثی باغیوں کی جارحیت روکنے کے لیے کارگر فضائی حملے درکار ہیں لیکن انھیں باغیوں کی پیش قدمی رکتے ہی ختم ہو جانا چاہیے۔مصر کے شہر شرم الشیخ سے بی بی سی کو خصوصی انٹرویو میں ریاض یاسین کا کہنا تھا کہ سعودی قیادت میں فوجی اتحاد کے یمنی سرزمین پر فضائی حملے جتنا جلدی ممکن ہو ختم ہونے چاہییں۔

یمنی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ اگر ان حملوں کے مطلوبہ نتائج نکلتے ہیں اور حوثی باغیوں کی پیش قدمی رک جاتی ہے تو یہ بمباری دنوں بلکہ گھنٹوں میں رک سکتی ہے۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے ملک میں اس غیر ملکی عسکری کارروائی سے کوئی بھی خوش نہیں لیکن یمن کو ایران نواز حوثیوں کی جارحیت روکنے کے لیے اپنے ہمسایوں کی مدد لینے پر مجبور ہونا پڑا تاکہ انھیں دھچکا پہنچایا جا سکے۔

(جاری ہے)

ریاض یاسین نے کہا کہ ان کے پاس اب تک ہونے والے حملوں میں کسی یمنی شہری کی ہلاکت کی کوئی اطلاع نہیں ہے لیکن اگر ایسا ہوا تو اس کے ذمہ دار باغی ہوں گے جنھوں نے یہ بحران پیدا کیا ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ اس بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتے کہ اگر فضائی حملے باغیوں کی پیش قدمی نہ روک سکے تو کیا عرب رہنما زمینی فوج یمن بھیجنے پر تیار ہوں گے یا نہیں۔

سعودی عرب کا کہنا ہے کہ یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف فضائی حملے جاری رہیں گے لیکن وہ ابھی وہاں زمینی فوج بھیجنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ادھر بدھ کو یمن میں حوثی باغیوں کی عدن کی جانب پیش قدمی کے بعد فرار ہونے والے یمنی صدر عبدالربوہ منصور ہادی ریاض پہنچ گئے ہیں۔سعودی حکام کا کہنا ہے کہ یمنی صدر جمعرات کو سعودی دارالحکومت پہنچے ہیں اور وہ وہاں سے مصر میں عرب لیگ کے اجلاس میں شرکت کرنے جائیں گے کیونکہ وہ اب بھی یمن کے قانونی صدر ہیں۔

یمن کے صدر کی درخواست پر ہی سعوری عرب ، بحرین، کویت، قطر اور متحدہ عرب امارات عملی طور پر یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ سعودی پریس ایجنسی کے مطابق یمن میں جاری اس آپریشن کو سوڈان، مراکش، مصر اور پاکستان کی حمایت بھی حاصل ہے۔ادھر ایران نے یمن میں حوثی قبائل کے خلاف فضائی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایک’خطرناک قدم‘ قرار دیا ہے جبکہ ترکی نے کہا ہے کہ ایران علاقے میں غلبہ حاصل کرنے کی کوششیں کر رہا ہے۔ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے یمن میں فوجی آپریشن کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ایران کا موقف ہمارے لیے، سعودی عرب اور خلیجی ممالک کے لیے تکلیف دہ بن گیا تھا۔یہ بالکل ناقابل برداشت ہے اور ایران کو اے دیکھنا ہو گا۔

متعلقہ عنوان :