پنجاب،200 مدارس کے اکاؤنٹس سے چند ہزار برآمد، تحقیقاتی اداروں نے تفتیش کا رخ موڑردیا ،تحقیقاتی ادارے مدارس کے اکاؤنٹس کی تفصیلات دیکھ کر حیران رہ گئے برآمد ہونیوالی اخراجات کے مقابل میں بہت کم تھی، مدارس حوالہ،ہنڈی یا نقد رقوم کا تبادلہ کرتے رہے، تحقیقاتی ٹیم اب مدارس کے منتظمین کے بیانات ریکارڈ کرے گی،ذرائع، ان مدارس میں 100 ڈی جی خان، مظفر آباد، میانوالی، خوشاب، لیہ، راجن پور، ملتان، بہاولپور، لودھراں، بہاولنگر، بھکر، وہاڑی اور جھنگ جبکہ باقی 100 پنجاب کے دیگر علاقوں میں ہیں،نیشنل ایکشن پلان کے تحت سٹیٹ بینک نے کالعدم تنظیموں کے 126 اکاؤنٹس کو منجمند کیا ،ان اکاؤنٹس میں تقریباً ایک ارب روپے موجود تھے،حوالہ یا ہنڈی کے ذریعے انہیں پچیس کروڑ روپے دیئے گئے،ذرائع

پیر 4 جنوری 2016 09:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4جنوری۔2016ء) پنجاب میں 200 مشکوک مدارس کے اکاؤنٹس کی تفصیلات نے تحقیقاتی اداروں کو اپنی تفتیش کا رخ موڑنے پر مجبور کردیا ہے اب تک ہونیوالی تحقیقات کے مطابق ان مدارس کے اکاؤنٹس سے صرف چند ہزار روپے ہی برآمد ہوسکے ہیں جو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں یہ مدارس رقم کی منتقلی کسی اور ذرائع سے کرتے رہے ہیں۔

مصدقہ ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 200مدارس کے معاملات کو مشکوک قرار دیتے ہوئے ان کے اکاؤنٹس کی تفصیلات حاصل کی تھیں مگر یہ تحقیقاتی ادارے اس وقت حیران رہ گئے جب ان 200 مدارس کے اکاؤنٹس میں بہت کم رقم پائی گئی جو کہ ان کے اخراجات کے مقابل میں بہت ہی کم تھی تحقیقاتی ادارے اب اس رخ پر تفتیش کررہے ہیں کہ یہ مدارس رقم کی منتقلی حوالہ یا ہنڈی کے ذریعے یا براہ راست نقدی رقوم کا تبادلہ کرتے رہے ہیں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم اب ان مدارس کے منتظمین کے بیانات ریکارڈ کرے گی۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میں محکمہ انسداد دہشتگردی ، ایف آئی اے پنجاب پولیس کی سپیشل برانچ قومی انسداد دہشتگردی اتھارٹی ، پنجاب ہوم ڈیپارٹمنٹ اور دیگر انٹیلی جنس اداروں نے مشترکہ طور پر مشکوک معاملات والے مدارس کی فہرست مرتب کی تھی ان مدارس پر الزام ہے کہ انہوں نے دہشتگردی کے مالی معاونت یا فنڈنگ غیر قانونی طریقے سے حاصل کی تھی ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے مشکوک مدارس کی فہرست مرتب کی ہے جن کی طلباء دہشتگردی میں ملوث رہے ہیں پنجاب کے ان مدارس میں 100 مدارس کا تعلق جنوبی پنجاب سے بتایا جارہا ہے یہ مدارس ڈی جی خان، مظفر آباد، میانوالی، خوشاب، لیہ، راجن پور، ملتان، بہاولپور، لودھراں، بہاولنگر، بھکر، وہاڑی اور جھنگ میں کام کررہے ہیں جبکہ باقی 100مدارس پنجاب کے دیگر علاقوں میں ہیں ۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے حال ہی میں دہشتگردوں کی مالی معاونت کرنے والوں اور سہولت کاروں کو پکڑنے کیلئے قومی دہشتگرد فنانسنگ تحقیقاتی سیل تشکیل دیا گیا ہے اس سیل کے تحت سٹیٹ بینک ، ایف آئی اے ایف بی آر اور انٹیلی جنس ادارے مل کر کام کررہے ہیں تاکہ دہشتگردی کیلئے قومی اور بین الاقوامی بینکوں کے ذریعے ہونے والی رقوم کی منتقلی کو روکا جاسکے۔ ذرائع کے مطابق پشاور کے آرمی پبلک سکول پر ہونے والے حملے کے بعد نیشنل ایکشن پلان کے تحت سٹیٹ بینک آف پاکستان نے کالعدم تنظیموں کے 126 اکاؤنٹس کو منجمند کیا ہے ان اکاؤنٹس میں تقریباً ایک ارب روپے موجود تھا اور حوالہ یا ہنڈی کے ذریعے انہیں پچیس کروڑ روپے دیئے گئے تھے۔

متعلقہ عنوان :