پاک چین کاشغر گوادراقتصادی راہداری میں تبدیلی پر تحفظات موجود ہیں،مولانا فضل الرحمان، تبدیلی سے خیبرپختونخوا اوربلوچستان کے عوام میں تشویش پائی جاتی ہے جسے د ور کرنے کیلئے سیاسی جماعتوں کے قائدین پرمشتمل7رکنی کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے جو وزیر اعظم سے رابطہ کریگی،مرکزی امیر جے یو آئی، اقتصادی راہداری پر تحفظات کو نظرانداز کرنا کسی طور درست نہیں ہو گا،پرویز خٹک،تحفظات دور کرنے پر دے رہے ہیں کہ صوبے کے مستقبل اور حقوق کا مسئلہ ہے،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا

جمعہ 8 جنوری 2016 09:38

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 8جنوری۔2016ء) جمعیت علماء اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ پاک چین کاشغر گوادراقتصادی راہداری میں تبدیلی پر تحفظات موجود ہیں اور اس تبدیلی سے خیبرپختونخوا اوربلوچستان کے عوام میں تشویش پائی جاتی ہے جسے د ور کرنے کیلئے سیاسی جماعتوں کے قائدین پرمشتمل7رکنی کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے جو اس سلسلے میں پر وزیر اعظم میاں نواز شریف سے رابطہ کریگی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز جمعیت علماء اسلام سیکریٹریٹ پشاور میں جے یو آئی کے زیراہتمام میڈیا کو اے پی سی اعلامیہ کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ آل پاکستان پارٹیز کانفرنس میں جے یو آئی کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن کے علاوہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی ‘ قومی وطن پارٹی کے مرکزی چیئر مین آفتاب احمد خان شیرپاؤ ‘ پاکستان تحریک انصاف سے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک‘ پیپلز پارٹی خیبرپختونخوا کے صدر خانزادہ خان‘ عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین ‘ ن لیگ کے مرکزی سیکرٹری جنرل اقبال ظفر جھگڑا‘ جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کے امیر مشتاق احمد خان‘ خیبرپختونخوا اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر‘ اپوزیشن لیڈر لطف الرحمن او رق لیگ کے رہنماء سینیٹر سعید مندوخیل ودیگر نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس کے بعد میڈیا کو اے پی سی اعلامیہ کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ پاک چین دوستی اب اقتصادی دوستی میں تبدیل ہوگئی ہے تاہم وفاقی حکومت کی جانب سے پاک چین اقتصادی راہداری میں تبدیلی پر تحفظات موجود ہیں اور اس تبدیلی سے خیبرپختونخوا اوربلوچستان کے عوام میں تشویش پائی جاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ مغربی اقتصادی راہداری کا منصوبہ 28 مئی 2015 ء کو وزیراعظم کی طلب کردہ اے پی سی کے اعلامیہ سے مطابقت نہیں کرتا، چونکہ یہ ایک اقتصادی راہداری ہے اسلئے وفاقی حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ مغربی روٹ پر صنعتی اور تجارتی زون کہاں کہاں بنائے جائینگے، صنعتوں کیلئے گیس پائپ لائن ‘ ، بجلی ٹرانسمیشن اور فائبر آپٹیکل کیبل مہیا کرنے کاموجودہ نقشوں میں کوئی تذکرہ نہیں جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ یہ محض ایک سڑ ک ہے اور اس کی حیثیت کاریڈور کی نہیں انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ مغربی اقتصادی روٹ کیساتھ یہ تمام منصوبے وابستہ ہے اور اس ابہام کو دور کرنے کیلئے واضح اعلامیہ جاری کیا جائے ۔

مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ اے پی سی اقتصادی راہداری منصوبے کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے واضح کرتی ہے کہ اس کی تکمیل کیلئے تمام سیاسی جماعتیں ملکرجدوجہد کرینگے۔آل پارٹیز کانفرنس میں وزیر اعظم سے ملاقات کیلئے 7رکنی کمیٹی تشکیل دیدی گئی جس میں مولانا فضل الرحمن‘سراج الحق‘ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک‘آفتاب شیر پاؤ ‘میاں افتخار حسین ‘محمود خان اچکزئی اور خانزادہ خان شامل ہونگے۔

کمیٹی فوری طور پروزیر اعظم کو پاک چائینہ اقتصادی کوریڈور پر تحفظات سے آگاہ کریگی۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ اگران کے تحفظات دور نہ کئے گئے تو راست اقدام اٹھائیں گے۔اے پی سی شرکاء نے کہاکہ اس معاملے میں اتفاق رائے سے آگے بڑھیں گے۔ پرویز خٹک نے کہاکہ وفاقی وزیر احسن اقبال کی بریفنگ سے مطمئن نہیں اور نہ ہی خیبرپختونخوا نے کوئی پروپوزل بھیجا ہوئے ہے۔

ادھروزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہاہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری پر خیبرپختونخوا حکومت اور سیاسی پارٹیوں کے تحفظات کو وفاقی حکومت کی جانب سے نظرانداز کرنا کسی طور پر درست نہیں ہو گا اور ہم اس لئے ان تحفظات کو دور کرنے پر اس لئے زور دے رہے ہیں کہ یہ صوبے کے مستقبل اور حقوق کا مسئلہ ہے اُنہوں نے کہاکہ جب خیبرپختونخوا حکومت اور تمام سیاسی پارٹیاں بیک آواز ہو کر راہداری منصوبے پر ایک ہی قسم کے تحفظات اور تشویش کا اظہار کر رہی ہیں تو وفاقی حکومت کو حقائق تسلیم کرلینے چاہئیں اور اصلاح احوال کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں جمعرات کے روز یہاں جمعیت علماء اسلام (ف) کے زیر اہتمام پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس میں خیبرپختونخوا حکومت کا موقف واضح کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا کہ گزشتہ 28 مئی کی اے پی سی میں وفاقی حکومت کی جانب سے راہداری کے مغربی روٹ کے حوالے سے جووعدہ کیا گیا تھا اس ضمن میں موجودہ تمام حقائق اس وعدے کے برعکس ہیں کیونکہ مغربی روٹ پر آج تک ایک اینٹ بھی نہیں لگائی گئی اور بلوچستان میں جس سڑک کا افتتاح کیا گیا ہے وہ بھی راہداری منصوبے کا حصہ نہیں ہے جبکہ دوسری جانب پنجاب سے گزرنے والے مشرقی روٹ پر زور و شور سے کام جاری ہے اور بجلی کی پیداوار کے تمام منصوبے اور دیگر سہولیات بھی مشرقی روٹ پر ہی قائم کی جارہی ہیں کانفرنس میں جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، سپیکر صوبائی اسمبلی اسد قیصر، اپوزیشن لیڈر مولانا لطف الرحمن اور تمام سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں نے شرکت کی وزیراعلیٰ نے کہاکہ خیبرپختونخوا حکومت نے راہداری منصوبے کی اصل حقیقت معلوم کرنے کیلئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی سے چین کے ساتھ وفاقی حکومت کے معاہدے کی دستاویزات طلب کی تھیں لیکن اُنہوں نے اس کے جواب میں اس منصوبے کے معاہدے کی تفصیلات بدستور خفیہ رکھیں وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم اقتصادی راہداری منصوبے میں اپنے صوبے کے مکمل حق کے حصول کیلئے آخری حد تک جائیں گے اُنہوں نے کہا کہ اگر صوبے کی تمام سیاسی قوتیں اتفاق و اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے متفقہ موقف اختیار کریں تو کوئی بھی اصل مغربی روٹ میں ردو بدل نہیں کر سکے گا اسلئے سیاسی جماعتوں کیلئے اب فیصلے کا وقت ہے اُنہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت نے اپنے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں مغربی روٹ کیلئے ایک پائی بھی مختص نہیں کی جس سے اس روٹ کے بارے میں اس کے ارادوں کا واضح اظہار ہوتا ہے اُنہوں نے کہاکہ راہداری منصوبے کے علاوہ وفاق خیبرپختونخوا کو اس کے دیگر آئینی حقوق سے بھی محروم رکھ رہا ہے اجلاس میں قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمدخان شیرپاؤ نے صوبائی حکومت اور وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی جانب سے اس اہم منصوبے میں صوبے کے حقوق کیلئے اختیار کئے گئے واضح موقف پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعلیٰ کی وجہ سے صوبے کی تمام سیاسی قوتیں بھی اکھٹی ہو گئی ہیں انہوں نے قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر احسن اقبال کی جانب سے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے بارے میں مخالفانہ جملوں کے استعمال کی بھی سخت مذمت کی اور کہا کہ انکی تقریر انتہائی نامناسب تھی کانفرنس میں موجود دیگر سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں نے بھی راہداری منصوبے کے بارے میں اپنے تحفظات اور خدشات کا اظہار کیا اور 28 مئی کے اعلامیے پر من و عن عمل درآمد کا مطالبہ کیا کانفرنس کے دوران یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں پر مشتمل ایک کمیٹی راہداری منصوبے پر وزیراعظم سے ملاقات کرکے اُنہیں خیبرپختونخوا کے تحفظات سے آگاہ کرے گی کانفرنس کے اختتام پر ایک مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا جس میں پاک چائنا اقتصادی راہداری کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے وفاقی حکومت کے بعض اقدامات پر خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے عوام کو درپیش تشویش کی رو سے قرار دیا گیا کہ مغربی روٹ کا منصوبہ 28 مئی2015 کو وزیر اعظم کی طلب کردہ اے پی سی کے اعلامیے سے مطابقت نہیں رکھتا اسلئے اس اعلامیہ پر عمل درآمد کیا جائے اعلامیے میں کہاگیا کہ مغربی روٹ پر صنعتی و تجارتی زونز کے بارے میں بتایا جائے کہ وہ کس کس مقام پر واقع ہو ں گے اسی طرح صنعتوں کیلئے گیس پائپ لائن، بجلی ٹرانسمیشن لائن ، فائبر آپٹک کیبل، ریلوئے لائن، ایل این جی مہیا کرنے کا موجودہ نقشوں میں کوئی تذکرہ نہیں جس سے تاثر ملتا ہے کہ مغربی روٹ محض ایک سڑک ہے اور کوریڈور نہیں اسلئے وفاق اس امر کو یقینی بنائے کہ مغربی روٹ کے ساتھ یہ تمام منصوبے وابستہ ہوں گے اس ابہام کو دور کرنے کیلئے فی الفوروفاقی حکومت واضح اعلامیہ جاری کرے اعلامیے میں اس منصوبے کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ اس کی تکمیل کیلئے تمام سیاسی جماعتیں مل کر جدوجہد کریں گی تاہم تحفظات دور نہ ہونے کی صورت میں تمام جماعتیں متفقہ طور پر راست اقدام کرنے پر مجبور ہوں گی