قومی اسمبلی: امیر زمان،روحیل اصغر کے درمیان شناختی کارڈوں کے معاملے پر جھڑپ، نوبت ہاتھا پائی تک پہنچ گئی،وقفہ سوالات کے دوران بلیغ الرحمان عبدالقہار کو مطمئن نہ کر سکے، اگلے سوال کی اجازت پر عبدالقہار اور مولانا امیر زمان کا احتجاج ، شیریں مزاری نے کورم کی نشاندہی کر ، میری درخواست پر اپوزیشن دوبارہ ایوان میں آئی،چیئر کو سب کے لئے مساوی رہنا چاہئے، محمود اچکزئی، کورم پورا کرنا اپوزیشن نہیں حکومت کی ذمہ داری ہے،شیریں مزاری،سعودی عرب،ایران تنازعے پرایوان کو اعتماد میں لینے کا کہہ کر تھک گئے ،سرتاج عزیزآئیں بائیں شائیں کر کے چلے جاتے ہیں،شیریں مزاری،اپوزیشن پارلیمانی لیڈر تبدیل کرے،عبدالقادربلوچ،سعودی وزیر خارجہ کو وزارت خارجہ کمیٹی میں آنے کی دعوت دیتے ہیں،شاہ محمود قریشی، ایوان میں تمام اراکین کو برابر بولنے کا موقع دیا جاتاہے،ڈپٹی سپیکر نے رولنگ

جمعہ 8 جنوری 2016 09:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 8جنوری۔2016ء) قومی اسمبلی میں جے یو آئی ( ف) کے مولانا امیر زمان اور شیخ روحیل اصغر کے درمیان شناختی کارڈوں کے معاملے پر جھڑپ نوبت ہاتھا پائی تک پہنچ گئی ۔ اراکین اسمبلی نے بیچ بچاؤ کرایا۔ وقفہ سوالات کا سوال نمبر 64 اور 65 کو مزید تحقیقات کے لئے متعلقہ کمیٹی کو بجھوا دیا گیا ۔ تحریک انصاف کی شیریں مزاری نے کورم کی نشاندہی پر اجلاس 15 منٹ کے لئے ملتوی ہوا اراکین نے سعودی وزیر خارجہ کو وزارت خارجہ کمیٹی میں آنے کی دعوت دے دی ۔

جمعرات کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر جاوید مرتضی عباسی کی زیر صدارت شروع ہوا جس میں وقفہ سوالات کے دوران فاٹا کے رکن عبدالقہار ودان نے پشتونوں کے شناختی کارڈ بلاک کرنے کا سوال پوچھا جس پر وزیر مملکت برائے داخلہ رینجرز بلیغ الرحمان متعلقہ ممبر کو مطمئن نہ کر سکے اور سپیکر نے اگلہ سوال کی اجازت دے دی تو عبدالقہار ودان اور جے یو آئی ( ف) کے مولاان امیر زمان کھڑے ہو کر احتجاج کرنے لگے جس کے بعد متحدہ اپوزیشن کھڑی ہو کر شور کرنے لگ گئی اور تحریک انصاف کی شیریں مزاری نے اس دوران کورم کی نشاندہی کر دی کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس کو کورم مکمل ہونے تک ملتوی کر دیا گیا ۔

(جاری ہے)

مولانا امیر زمان اپنے تحفظات بیان کرتے رہے جس پر مسلم لیگ (ن) کے شیخ روحیل کہ تم چپ کرو جس پر مولانا امیر زمان آپے سے باہر ہو گئے اور شیخ روحیل اصغر سے کہا کہ یہ اسمبلی تمہارے باپ کی ہے اور اپنی سیٹ سے اٹھ کر تلخ کلامی کرتے ہوئے ہاتھا پائی کے لئے شیخ روحیل اصغر کی جانب بڑھے تو اراکین اسمبلی نے انہیں روک لیا کورم مکمل ہونے پر دوبارہ اجلاس شروع ہوا تو پختون خواہ عوامی ملی پارٹی کے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میری درخواست پر ابھی اپوزیشن دوبارہ ایوان میں آئی ہے لیکن چیئر کو سب کے لئے مساوی رہنا چاہئے یہاں پر تمام اراکین کا حق وزیر اعظم جیسا ہے اور انہیں بولنے کے حق سے کوئی نہیں روک سکتا ہے جماعت اسلامی کے شیر اکبر کا سوال 24 ویں سیشن کا ہے اور ابھی 28 واں سیشن شروع ہے جو اب نہیں ہے سپیکر ایاز صادق سے بھی کہا کہ حکومت رویہ درست کرے ورنہ حکومت کا یہ رویہ پارلیمنٹ کو ڈبو دے گا ۔

وفاقی وزیر سیفران نے کہا کہ گزشتہ روز بھی اپوزیشن نے جان بوجھ کر لابی میں چلی گئی اور پھر کورم کی نشاندہی کر دی حکومت کا بھی فرض ہے کہ وہ کورم پورا رکھے لیکن ہمیں اپوزیشن سے بھی مفاہمت کی ضرورت ہے ۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ کورم پورا کرنا اپوزیشن کا کام نہیں بلکہ حکومت کی ذمہ داری ہے ہم ایوان کے مقررہ وقت سے پہلے آ کر اپنی سیٹوں پر موجود ہوتے ہیں لیکن پھر بھی ہمیں بولنے کا موقع نہیں دیا جاتا ہے ۔

سپیکر چیئر کو جانبدار نہ بنائیں۔ اپوزیشن حکومت کو سعودی عرب اور ایران تنازعے پرایوان کو اعتماد میں لینے کا کہہ کہہ کر تھک گئی ہے لیکن سرتاج عزیز ایوان میں آ کر آئیں بائیں شائیں کر کے چلے جاتے ہیں ۔ 34 ملکوں کے اتحاد پر بھی ایوان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا ہمیں رولز بتانے کی کوشش نہ کی جائے جواب میں عبدالقادر بلوچ نے بھی اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ شیریں مزاری اس وقت بزرگ سرتاج عزیز کی بیٹی کی جگہ ہے اس لئے اپوزیشن سے درخواست ہے کہ وہ اپنا پارلیمانی لیڈر تبدیل کر لیں پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کورم کی نشاندہی کرنا اپوزیشن کا حق ہے اور کورم مکمل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے اگر اپوزیشن لابی میں بھی جائے تو یہ بھی پارلیمانی روایات ہیں اور پارلیمانی لیڈر کو تبدیل کرنے کا حکومت نہ بتائے بلکہ یہ اپوزیشن کا فیصلہ ہوتا ہے سینٹ کے ایوان میں بھی حکومتی نمائندے نہیں ہوتے مگر وہ ایوان بالا تو خوش اسلوبی سے چل رہا ہے کیونکہ وہاں پر برابر کی نمائندگی دی جاتی ہے اور انہیں بولنے کے لئے موقع دیا جاتا ہے پوری قوم اورخطہ ایران اور سعودی عرب تنازعے پر پریشانی کا شکار ہے اور یہ معاملہ دن بدن تناؤ کا شکار ہوتا جا رہا ہے چیئرمین وزارت خارجہ کمیٹی کا فی الفور اجلاس بلا کر پارلیمنٹ کو معاملے پر اعتماد میں لیں آج سعودی وزیر خارجہ پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں ہم پارلیمنٹ کی جانب سے سعودی وزیر خارجہ کو وزارت خارجہ کمیٹی میں آنے کی دعوت دیتے ہیں ۔

سعودی وزیر خارجہ بھی ایرانی وزیر خارجہ کی طرح وزارت خارجہ کمیٹی میں آ کر معاملات کے حوالے سے بتائیں ۔ عبدالقہار کے نقطہ اعتراض میں کہا کہ پختونوں کے شناختی کارڈز بلاک کرنے کے حوالے سے سوال نمبر 65 اور 66 مزید تحقیقات کے لئے متعلقہ کمیٹی کو بجھوا دیا جائے ۔ سپیکر نے ایوان کی رائے جاننے کے بعد سوال 65 اور 66 کو متعلقہ کمیٹی کو تحقیقات کے لئے بجھوا دیا ڈپٹی سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ ایوان میں چیئر تمام اراکین کو برابر بولنے کا موقع دیتی ہے اور اب بھی ریکارڈ پر موجود ہے کہ حکومت کے مقابلے میں اپوزیشن کو زیادہ بولنے کا موقع دیا گیا ہے ۔