پاکستان سعودی،ایران معاملے کو مزید تناؤ کا شکار ہونے سے بچائے، عمران خان، شیخ نمر کی پھانسی کے بعد ایران میں غم و غصے کی لہر تھی ، ایران نے دس دن میں سعودی سفارتخانے پر حملہ کرنیوالوں کے نام دینے کی یقین دہانی کرائی ہے،ایران 34 ملکی اتحاد کو اپنے خلاف سمجھتا ہے حکومت اتحاد کے حوالے سے ایران کو اعتماد میں لے،سعودی اور ایرانی سفیروں سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس

ہفتہ 9 جنوری 2016 09:32

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 8جنوری۔2016ء)تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سعودی عرب اور ایران کے سفیروں سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ سعودی عرب میں شیخ نمر کی پھانسی کے بعد ایران میں غم و غصے کی لہر تھی لیکن ایرانیوں نے سعودی سفارتخانے پر حملہ نہیں کیا بلکہ ایران نے دس دنوں میں سفارتخانے پر حملہ کرنے والوں کے نام دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

ایران 34 ممالک کے اتحاد کو اپنے خلاف سمجھتا ہے حکومت کو اتحاد کے حوالے سے ایران کو اعتماد میں لینا چاہیے۔ پاکستان بطور اسلامی اور ایٹمی طاقت لیڈر شپ کا کردار ادا کرے اور معاملے کو مزید تناؤ کا شکار ہونے سے بچائے کیونکہ اس کے اثرات پاکستان میں بھی آسکتے ہیں۔ جمعہ کے روز تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سعودی سفیر عبدالله مرزوک الزہرانی اور ایرانی سفیر مہدی ہنر دوست سے سفارتخانوں میں ملاقاتوں کے بعد پی ٹی آئی مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ایرانی سفیر نے ملاقات میں بتایا کہ شیخ نمر کی پھانسی کے بعد ایران میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑی کیونکہ ایرانی سمجھتے ہیں کی شیخ نمر نے حق اور سچ کی آواز بلند کی تھی اور وہ کوئی دہشت گرد نہیں تھے جب ایران میں سعودی سفارتخانے پر حملہ ہوا اور حملے کے فوری بعد جب ایرانی فوج سفارتخانے پر پہنچی تو اس وقت سعودی عریبیہ سفارتی تعلقات توڑ چکا تھا۔

(جاری ہے)

ایرانی سفیر نے یقین دہانی کرائی ہے کہ یہ دشمن ممالک کی سازش ہے جو کہ ایران کی یورپ اور امریکہ میں بڑھتی ہوئی مقبولیت کو برداشت نہیں کر پارہے ۔ ایران سعودی سفارتخانے پر حملہ کرنے والوں کے نام دس دنوں کے اندر دے گا۔ اس کے علاوہ ایران دہشت گردی کے خلاف 34 ممالک کے اتحاد کو بھی اپنے خلاف سمھجتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ اتحاد دہشت گردی کے خلاف نہیں بلکہ ایران کے خلاف ہے۔

دوسری جانب سعودی عرب کا موقف ہے کہ شیخ نمر جیسے واقعات میں ملوث 47 لوگوں کو پہلے بھی سعودی عریبیہ میں پھانسی دی جاچکی ہیں جن میں چوالیس لوگ سنی تھی ایران کو ایسے معاملات پر ری ایکشن نہیں کرنا چاہیے اور یہ سعودی عرب کا اندرونی معاملہ ہے۔ عمران خان نے کہا کہ اب حکومت پاکستان کا یہ فرض ہے کہ وہ 34 ممالک کے اتحاد کے حوالے سے ایران کے خدشات دور کرے اور انہیں یقین دلائے کہ یہ اتحاد ایران کے خلاف نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف ہے۔

اس وقت پاکستان اسلامی ممالک میں نیوکلیئر سٹیٹ ہے اور پاکستان کو اس وقت لیڈر شپ مظاہرہ کرتے ہوئے ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیے۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ بھارت مین پٹھان کوٹ ائیربیس پر حملے کی مذمت کرتے ہیں کیونکہ پاکستان دہشت گردی کی مخالفت کرتا ہے ۔ بھارت میں نریندر مودی سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ امن ٹالک کے بڑھنے سے دشمن بھی حرکت میں آجائیں گے اور اسے دوبارہ سبوتاژ کرنے کی کوشش کریں گے کیونکہ ہندوستان اور پاکستان میں ایسے لوگ موجود ہیں جو کہ دونون ملکوں کو قریب آتا نہیں دیکھ سکتے۔

وزیراعظم نواز شریف کے بزنس پارٹنر نے جو نریندر مودی کے درمیان تین ملاقاتیں کروائیں انہی کے بیٹے نے پاکستان کی ایجنسیوں پر انگلی اٹھائی ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کے دوستوں سے تو ہمارے دشمن بھی بہتر ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ اس وقت وزارت خارجہ میں خارجہ پالیسی کا فقدان ہے وزیراعظم کی بھی نریندر مودی سے ملاقات کا سہرا وزارت خارجہ کے سر نہیں جاتا۔

دفتر خارجہ میں قیادت نہیں ذاتی معاملات کی بنیاد پر ادارے کو چلایا جارہا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ ہمارا 35 سالہ تلخ تجربہ ہے ہم نے ڈالر لے کر افغان جہاد میں حصہ ڈالا اور مجاہدین کو بنایا ۔ پھر مجاہدین کو جب ہم نے مارا تو وہی ہمارے دشمن بن گئے ساٹھ ہزار لوگ اس جنگ میں جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں پاکستان کو سو ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہم ڈالر لے کر تلور کا شکار کروا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم کسی بھی پراکسی وار کا حصہ نہیں بنیں گے ایک ہمارا ہمسایہ ملک ہے اور دوسرے ملک سے ہمارا عزت و احترام کا رشتہ ہے۔ بہتری امن میں ہے جنگ کسی کے حق میں نہیں۔ اب حکومت سنجیدہ کا مظاہرہ کرکے ثالثی کا کردار ادا کرے اور اس معاملے کو مزید بڑھنے سے بچائے کیونکہ اس کی چنگاریاں پاکستان میں بھی آسکتی ہیں۔