وفاقی حکومت اقتصادی راہداری بارے تمام صوبوں کے تحفظات کو دور کیا جائے،مولانا فضل الرحمن ، تصادم کا کوئی خطرہ نہیں ،یہ کوریڈور ہے جس کے ساتھ لوازمات ہوتے ہیں، وہ عوام کے سامنے رکھیں ، سربراہ جے یو(ف )، کوریڈور سے متعلق تمام ایم او یوز اور نقشوں کو چھپایا جارہا ہے، منصوبے میں شفافیت کی کمی کو محسوس کر رہے ہیں،سردار اخترمینگل کا مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب

اتوار 10 جنوری 2016 10:33

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10جنوری۔2016ء) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے میں تمام صوبوں کے تحفظات کو دور کیا جائے۔ تصادم کا کوئی خطرہ نہیں ۔ یہ کوریڈور ہے جس کے ساتھ لوازمات ہوتے ہیں۔ وہ عوام کے سامنے رکھیں جبکہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماء سردار اخترمینگل نے کہا کہ کوریڈور سے متعلق تمام ایم او یوز اور نقشوں کو چھپایا جارہا ہے۔

منصوبے میں شفافیت کی کمی کو محسوس کر رہے ہیں۔ ان خیا لات کا اظہار دونوں رہنماؤں نے ہفتہ کو یہاں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر کے پی کے کے تحفظات سے متعلق آل پارٹیز کانفرنس میں مشاورت کی گئی اپنے خدشات اور تحفظات حکومت کے سامنے رکھیں گے۔

(جاری ہے)

امید ہے کہ حکومت منصوبے سے متعلق صوبوں کے تحفظات دور کرے گی۔

آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا مقصد تصادم نہیں مشاورت کا ہے۔ منصوبے پر لوگوں کے تحفظات کو دور کرنا حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے۔ حکومت سب کے تحفظات فراخدلی کے ساتھ دور کرے۔ سیاسی جماعتیں یہ بھی چاہتی ہیں کہ معاملے پر بات وزیراعظم سے کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ امیدیں جب دم توڑنے لگیں تب مشاورت ہوتی ہے ۔ بلوچستان میں ایک وفاقی وزیر بلوچ رہنماؤں کے تحفظات دور کرنے میں ناکام رہے۔

عوام کو سیاستدانوں سے ان کے حقوق کیلئے آواز اٹھانے کی توقع ہوتی ہے۔ جمہوریت میں مشاورت سے مسائل ہوتے ہیں ۔ یہ کوریڈور ہے جس کے ساتھ لوازمات ہوتے ہیں سہولت کے مقابلے میں حکومت کی جانب سے علاقے کی ضروریات کو ترجیح دینی چاہیے راہداری منصوبے سے پسماندہ علاقوں کی امیدیں وابستہ ہیں۔ اختر مینگل نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن نے آل پارٹیز کانفرنس میں شمولیت کی دعوت قبول کرلی۔

راہداری منصوبے سے متعلق عوام کے تحفظات دور کرنا چاہتے ہیں ۔ مذاکرات بامقصد ہونے چاہئیں صرف فوٹو سیشن کی ضرورت نہیں۔ آل پارٹیز کانفرنس میں صرف راہداری پر بات ہوگی۔ ہم منصوبے میں شفافیت کی کمی محسوس کررہے ہیں اس لئے کانفرنس طلب کرنے کی ضرورت پڑی۔ اس کانفرنس میں شمولیت کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دے دی گئی ہے انہوں نے کہا کہ مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا ۔ ہم ترقی کے مخالف نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ گوادر کے عوام کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں بہتر ہوتا کہ اورنج منصوبوں کی بجائے لوگوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرتے۔