پاکستان،امریکہ،چین،افغانستان کا اجلاس،افغان حکومت اور طالبان میں مذاکرات جلدشروع کرانے پر اتفاق،افغانستان میں مفاہمتی عمل آگے بڑھانے،افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کامیاب بنانے کیلئے روڈ میپ پر بھی تبادلہ خیال، سیا سی مذاکرات کے ذریعے ہی افغانستان میں پائیدار امن ممکن ہے،سرتاج عزیز، چار فریقی مذاکرات مذاکرات کا مقصد افغانستان میں قیام امن کے لئے خوشگوار ماحول فراہم کرنا ہے،مشیر برائے امور خارجہ کاچا ر فریقی مذاکرات کی افتتاحی تقریب سے خطاب

منگل 12 جنوری 2016 09:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 12جنوری۔2016ء) پاکستان‘ چین ‘ امریکہ اور افغانستان میں اتفاق رائے پایا گیا ہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات جلد شروع کرائے جائیں گے تاکہ افغانستان میں قیام امن کو ہر حال میں یقینی بنایا جائے ۔ افغانستان میں مفاہمتی عمل شروع کرنے کے حوالے سے چار ملکی اجلاس آج اسلام آباد میں ہوا۔

جس میں مختلف تجاویز اور مطالبات پیش کئے گئے اجلاس میں افغان طالبان کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔ چار ملکوں پر مشتمل رابطہ کمیٹی کے قیام کا فیصلہ گزشتہ ماہ اسلام آباد میں ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس میں ہوا تھا۔ اجلاس میں افغانستان میں مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانے اور افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کو کامیاب بنانے کیلئے روڈ میپ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں پاکستان نے دوبارہ اپنے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا اور اس مقصد کیلئے مثبت اقدامات بھی کرے گا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ افغان حکومت او رطالبان کے مابین مذاکرات کی تاریخ اور جگہ کا اعلان جلد کیا جائے گا۔ ادھروزیر اعظم نواز شریف کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن کے لئے تعمیری مذاکرات ضروری ہیں۔

چار فریقی مذاکرات کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن کا خواہاں ہے، سیاسی مذاکرات کے ذریعے ہی افغانستان میں پائیدار امن ممکن ہے اور دیرپا امن کے لیے تعمیری مذاکرات نہایت ضروری ہیں تاہم واضح اہداف کا تعین امن کے قیام کیلیے اہمیت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 4 فریقی مذاکرات کا مقصد افغانستان میں قیام امن کے لئے خوشگوار ماحول فراہم کرنا ہے، امید ہے گروپ کے کام کرنے سے متعلق قابل عمل فریم ورک بنالیا جائے گا۔مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اجلاس کا مقصد مصالحتی عمل میں طالبان کو مذاکرات کی میز پرلانا ہے، مذاکراتی عمل سے طالبان کیساتھ مذاکرات کی راہ ہموارہوگی اور چارفریقی مذاکرات کا مقصد افغانستان میں قیام امن کے لئے خوشگوار ماحول فراہم کرنا ہے۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان اپنے ہمسایہ ملکوں کو اہمیت دیتا ہے اور افغانستان میں پائیدار امن کا خواہاں ہے جس کے لیے تعمیری مذاکرات ضروری ہیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے وزیر اعظم نواز شریف اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان ملاقات ہوئی، جبکہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے بھی 27 دسمبر کو افغانستان کا دورہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اجلاس کا مقصد مصالحتی عمل میں طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا ہے اور اس کے لیے روڈ میپ وضع کرنا ہے اور امید ہے کہ کوآرڈینیشن گروپ کے کام کرنے سے متعلق قابل عمل فریم ورک بنالیا جائے گا، جس سے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی راہ ہموار ہوگی۔

یاد رہے کہ پاکستان کی کوششوں سے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کا پہلا دور رواں سال 7 جولائی کو مری میں ہوا تھا اور دوسرا دور 31 جولائی کو طے پایا، تاہم افغان طالبان کے امیر ملا عمر کی ہلاکت کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد طالبان نے مذاکرات منسوخ کردیئے تھے، بعد ازاں طالبان نے ملا منصور اختر کو امیر مقرر کیا تھا۔افغانستان اور پاکستان کئی بار ایک دوسرے پر الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ان کے ممالک میں ہیں، انہی الزامات کی وجہ سے دو طرفہ کشیدگی بھی رہی ہے۔

اسلام آباد میں افغان مفاہمتی عمل کے لئے 4 فریقی مذاکرات میں پاکستان کے علاوہ افغانستان، چین اور امریکا کے نمائندے شریک ہیں جو افغانستان میں دیرپا امن اور طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے طریقہ کار وضع کریں گے۔