پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ گیم چینجر ہے ،تمام صوبے یکساں فوائد حاصل کریں گے ،ہائیڈل توانائی کا شعبہ حکومت کی بنیادی ترجیحات میں شامل، حکومت ملک سے توانائی بحران ختم کرنے کے لئے پر عزم ہے ، داسو ڈیم کی تعمیر کے لئے اربوں روپے حاصل کر لئے گئے، وزیراعظم نواز شریف کی چینی سرمایہ کاروں سے ملاقات چینی سرمایہ کاروں کا حکومت کی معاشی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار

منگل 12 جنوری 2016 09:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 12جنوری۔2016ء) وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ہائیڈل توانائی کا شعبہ حکومت کی بنیادی ترجیحات میں شامل ہے ، حکومت ملک میں توانائی کا بحران ختم کرنے کے لئے پر عزم ہے ، کے پی کے میں داسو ڈیم کی تعمیر کے لئے عالمی مالیاتی اداروں سے اربوں روپے حاصل کر لئے ، پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ گیم چینجر ہے ،اقتصادی راہداری منصوبہ سے تمام صوبے مشترکہ فوائد حاصل کریں گے ۔

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے پیر کو چینی سرمایہ کاروں سے ملاقات کی، چینی سرمایہ کاروں کی جانب سے پاکستان میں ہائیڈرو پاور منصوبوں کی تعمیر کے لئے دلچسپی کا اظہار کیا گیا ۔وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری کئے بیان میں کہا گیا ہے کہ چینی سرمایہ کاروں نے وزیراعظم کی معاشی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شفاف پالیسیوں کے باعث پاکستان میں مزید غیر ملکی سرمایہ کاری ہوگی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وزیراعظم نے چین کے سرمایہ کاروں کی جانب سے پاکستان کی ہائیڈل توانائی کے شعبہ میں دلچسپی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ شعبہ حکومت کی بنیادی ترجیحات میں شامل ہے ۔ پاکستان تھرمل اور ہائیڈرو سمیت توانائی کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے ملک میں توانائی کا بحران ختم کرنے کے لئے پر عزم ہے ،حکومت نے خیبر پختونخواہ میں داسو ڈیم کی تعمیر کے لئے عالمی مالیتی اداروں سے اربوں روپے حاصل کر لئے ہیں ۔

وزیراعظم نے کہا کہ چینی کمپنی تھری گارجیز انٹرنیشنل کی جانب ہائیڈ ل توانائی کے شعبہ میں سرمایہ کاری حکومت کو توانائی کے بحران میں موجود قلت کو ختم کرنے کے لئے مددگار ہوگی۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے جس سے ملک کے تمام صوبے مشترکہ طور پر فوائد حاصل کریں گے ۔راہداری منصوبہ ایک بہترین موقع ہے جس کے ذریعے خصوصی طورپر کم ترقی یافتہ دو صوبوں بلوچستان اور خیبر پختونخواہ سے ملک کے سماجی ومعاشی شعبے میں ترقی ہو گی ،اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت ترجیحی بنیادوں پر پورٹ قاسم الیکٹرک کمپنی کا کوئلہ سے چلنے والا 1320میگا واٹ کا منصوبہ، ساہیوال میں کوئلے سے چلنے والا 1320میگاواٹ کا منصوبہ ،تھر میں کوئلے سے چلنے والا اینگرو کا 1320میگا واٹ کا منصوبہ ، تھر کے بلاک 2میں کوئلے سے چلنے والا 6.5ایم ٹی پی اے ،گوادر میں کوئلے سے چلنے والا 300میگاواٹ کا منصوبہ ، حبکو کاکوئلے سے چلنے والا 660 میگاواٹ کا منصوبہ ، رحیم یارخان میں کوئلے سے چلنے والا1320میگاواٹ کا منصوبہ، تھر میں ایس ایس آرایل کا 6.5ایم پی ٹی اے ،اور سی پی آئی ایچ کا منصوبہ، تھر کے بلاک ایک میں کوئلے سے چلنے والا 1320میگاواٹ کا منصوبہ، بہاولپور میں قائداعظم سولر پارک کا 1000میگا واٹ کا منصوبہ،داؤد فارم بھمبور میں 50میگاواٹ کا منصوبہ جھمپیر میں 1000میگاواٹ کا منصوبہ اور سچل میں 50میگاواٹ کا منصوبہ اور نوری آبار ٹھٹھہ میں 50میگاواٹ کے منصوبے شامل ہیں ۔

اس موقع پر وزیراعظم نے مزید کہا کہ گوادر بندرگاہ کو عالمی فری پورٹ کے طور پر تعمیر کیا جا رہا ہے اور حکومت اس کی تعمیر کے لئے مختلف منصوبوں پر کام کر رہی ہے جس میں ایسٹ بے ایکسپریس وے 2، مختلف امور کے لئے گوادر پورٹ اتھارٹی کی توسیع ،فری زون اور ای پی زیڈ کے لئے انفراسٹرکچر کی تعمیر ،تازہ پانی کے لئے بنیادی ضروری سہولیات ، ہسپتال ،ووکیشنل انسٹیٹیوٹ کی تعمیر ،2940میگاواٹ کے گڈانی حبکو اور گوادر پاور پلانٹ ،گوادر میں پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت فری زون کا قیام اور گوادر میں "سمارٹ سٹی کا قیام"شامل ہیں ۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت متعدد منصوبوں پر کام جاری ہے جس کا بنیادی مقصد عوام کو خوشحالی فراہم کرنا ہے جس کا بنیادی مقصد ملک اور خطے کے عوام کو خوشحالی اور ترقی فراہم کرنا ہے ۔اس موقع پر یہ بھی بیان کیا گیاکہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت مختلف ورکنگ گروپس بھی تشکیل دیئے گئے ہیں جس کے ذریعے تمام صوبوں سے صنعتی اور معاشی زونز کے قیام کیلئے مشاورت اور تجاویز حاصل کی جاتی ہیں ۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ بورڈ آف انویسمنٹ کی جانب سے خیبرپختونخواہ اور بلوچستان میں معاشی زونز کی تعمیر کے لئے تجویز کردہ مقامات پر مشاورت جاری ہے ۔خیبرپختونخواہ میں معاشی زونز کے قیام کے لئے مانسہرہ ، نوشہرہ، حطار ، غازی ، ڈیرہ اسماعیل خان، کوہاٹ، کرک اور بنوں جبکہ بلوچستان میں تربت ، خضدار ، دشت، بوستان ، قلعہ سیف اﷲ اور ژوب مقامات میں شامل ہیں ۔

وزیراعظم تمام صوبائی اور سیاسی قیادت سے مشاورت کے بعد حتمی مقامات کا اعلان کریں گے ۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ اس منصوبے کے تحت موجودہ شاہراہوں کو بہتر بنایا جا رہا ہے کہ ملک کے مختلف علاقوں میں رابطوں کو بہتر بنایا جا سکے اس میں گوادر سے سہراب تک 650کلومیٹر شاہراہ کو ترجیحی بنیادوں پر تعمیر کیا جا رہا ہے جس کے ذریعے گوادر بندرگاہ کو ملک کے مختلف علاقوں کے ساتھ راستہ فراہم کیا جائے گا ۔

کوئٹہ سے ڈیرہ اسماعیل خان کو اپر گریٹ کرنے کا کام بھی نہایت ضروری ہے ۔اجلاس میں خیبرپختونخواہ میں پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی گئی ، اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ خیبرپختواہ ااقتصادی راہداری کے تحت تجارت اور لاجسٹک گزرگاہ کا کردار ادا کرے گا ، اقتصادی راہداری منصوبہ کے تحت کے پی کے میں مختلف علاقوں میں ریلویز اور شاہراہوں کی تعمیر ، 365ملین ڈالرز کی لاگت سے 81کلو میٹر کا سوات موٹر وے پراجیکٹ ، تیل اور گیس کا شعبہ ، صنعتی ومعاشی زونز کی تعمیر ،معدنیات کی پروسسینگ، ٹیلی کمیونیکیشن ، مواصلات اور انسانی قدرتی وسائل کے منصوبے شامل ہیں۔

اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت گڈانی پاور پارک منصوبہ ، کوئلے سے چلنے والا حبکو پاور پلانٹ ، حب میں 660 میگاواٹ کا پلانٹ، سالٹ اورماؤتھ پاور منصوبہ، آزاد کشمیر میں 1100کوہالہ ہائیڈل پروجیکٹ،پاکستان ونڈ فارم ، چھمپیر اور سندھ میں 100میگاواٹ، تھر ماؤتھ اور یکل ، مظفر گڑھ میں 1320میگاواٹ کا کوئلہ سے چلنے والا منصوبہ ،سالٹ ریج ماؤتھ پاور منصوبہ ،چینی انجینئرنگ کمپنی کے ساتھ کان کنی کا منصوبہ ، کوہالہ ہائیڈل پروجیکٹ اور پاکستان ونڈ فارم 2 چھمپیر اور ٹھٹھہ شامل ہیں ۔