رینجرز کرپشن ختم کرنے کی اتھارٹی نہیں، وزیراعلیٰ سندھ ،ضرب عضب کی وجہ سے قبائلی علاقوں میں جب دہشتگردوں پر پریشر آتا ہے تو وہ کراچی کی طرف آجاتے ہیں ، پاکستان پیپلز پارٹی کیخلاف بھٹو دور سے ہی اتحاد بنتے ہیں،تھر میں کوئلے کے اتنے بڑے ذخائر ہیں جو دو سو سال چل سکتے ہیں اگر کوئلے سے بجلی پیدا کی جائے تو وہ پچاس فیصد سستی حاصل ہوگی ، گفتگو

پیر 25 جنوری 2016 09:41

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 25جنوری۔2016ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ تھر میں کوئلے کے اتنے بڑے ذخائر ہیں جو دو سو سال چل سکتے ہیں اگر اس کوئلے سے بجلی پیدا کی جائے تو وہ پچاس فیصد سستی حاصل ہوگی ، سندھ میں افسران کو گرفتار کیا گیا تھا جب ہمیں پتہ چلتا تو ان کا چالان کردیا جاتا تھا ، رینجرز کرپشن ختم کرنے کی اتھارٹی نہیں ہے ، رینجر زنے کراچی سوک سنٹر سے مختلف ڈیپارٹمنٹ کا ریکارڈ قبضے میں لے لیا اور بعد میں نیب کے حوالے کردیا جو آج تک واپس نہیں کیا گیا ضرب عضب کی وجہ سے قبائلی علاقوں میں جب دہشتگردوں پر پریشر آتا ہے تو وہ کراچی کی طرف آجاتے ہیں ، پاکستان پیپلز پارٹی کیخلاف بھٹو دور سے ہی اتحاد بنتے ہیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تھر میں کوئلے کے بہت بڑے ذخائر موجود ہیں ان کے بارے میں جب وزیراعظم محمد نواز شریف کو بتایا گیا تو وہ مان نہیں رہے تھے جب انہوں نے دیکھا تو وہ بہت خوش ہوتے کہ یہ بہت بڑے ذخائر ہیں انہوں نے کہا کہ کراچی میں امن وامان کی صورتحال پچیس سے تیس سال سے خراب ہے نائن الیون کے بعد کراچی کا خاص طور پر امن خراب ہو دہشتگرد قبائلی علاقوں اور افغانستان سے ٹریننگ کرکے آتے ہیں اور ان جب قبائل علاقوں میں پریشر بڑھتا ہے تو یہ ادھ آجاتا ہے دو ہزار پانچ میں آنے والے زلزلے کے بعد جب متاثرین زلزلہ کراچی آئے تو ان میں بھی بہت سارے دہشتگرد تھے پہلے کراچی میں ٹارگٹ کلرز کیخلاف کوئی گواہی دینے نہیں آئے تھے اور نہ ہی کوئی فریاد کرتا تھا کہ ان کیخلاف کارروائی کی جائے اب کراچی میں ایسی صورتحال نہیں ہے اس میں رینجرز اور پولیس کا نمایاں کردار ہے سید قائم علی شاہ نے کہا کہ کراچی میں افسران کو گرفتار کیا جاتا اور ان کی گرفتاری کے حوالے سے ہمیں کوئی پتہ نہیں ہوتا تھا جب ہمیں پتہ چلتا تو ان کو چالان کردیا جاتا تھا نیب نے جو ایکشن کئے ہیں ان سے سندھ حکومت کو کیا ملا ہے نیب والے کہتے ہیں کہ پورے پاکستان سے بہت بڑی رقم اکھٹی کی ہے تو وہ رقم کس کے پاس ہے کسی کو بھی سرکاری پیسہ پاس ر کھنے کی اجازت نہیں ہے جس بھی سرکاری پیسے کو اپنے پاس رکھنے کا حق نہیں رکھتا ہوں انہوں نے کہا کہ میں ہر بات چوہدری نثار کو بتاتا تھا میں نے انہیں نیب کے بارے میں بتایا کہ رینجرز سوک سنٹر سے رینبو کے ریکارڈ کی فائلیں اٹھا کر لے گئی ہیں یہ تو ہمارے گلے پڑی ہوئی ہیں اور ابھی تک فائلیں واپس نہیں کی ہیں اور فائلیں نیب کے حوالے کردی ہیں رینجرز کو کرپشن کیخلاف کارروائی کا کوئی اختیار نہیں ہے انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کچھ لوگوں کو اچھا نہیں لگتا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نہ رہے بھٹو دور میں بھی ان کیخلاف کئی ماہ کیس ڈھونڈے میں لگائے گئے اور بعد میں قصوری کا کیس ملا جس پر ذوالفقار علی بھٹو کیخلاف کارروائی کی گئی پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ ہمیشہ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا گیا بے نظیر بھٹو کو بھی آؤٹ آف وے سزا دینے کی کوششیں ہوتی رہیں جب بی بی واپس آئیں تو اتنی بڑی تعداد میں لوگ کبھی بھی نہیں نکلے تھے ان پر حملے کردیئے گئے ان کو روکنے کیلئے ان کیخلاف کیسز بنائے گئے بی بی نے گناہ کیا تھا جو ان کیخلاف کیس بنائے جارہے تھے اور حملے کئے جارہے تھے انہوں نے کہا کہ تھر میں کبھی بھی پاکستان پیپلز پارٹی نے کوئی سیٹ نہیں جیتی وہاں کے بڑے لوگ ارباب غلام رحیم ہیں تھر میں بچوں کی اموات کی بڑی وجہ یہ ہے کہ وہاں کے لوگوں کا کلچر ہے کہ کم عمری میں شادی کردی جاتی ہے اور عورتیں بیمار ہوتی ہیں جس کی وجہ سے بچے بیمار پیدا ہوتے ہیں بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفہ بھی نہیں کیا جاتا سندھ حکومت تھر کے لوگوں کو فری گندم دے رہی ہے وہاں پر مال مویشی کی دیکھ بھال عورتیں کرتی ہیں تھر کیلئے جو روڈ بنائی گئی ہے وہ سندھ کی بہترین روڈ ہے مٹھی ہسپتال میں بچوں کے علاج کی بہترین سہولیات ہیں دس سے بارہ سال کی لڑکی کی شادی کردی جاتی ہے جس کی وجہ سے جو بچے پیدا ہوتے ہیں ان کا وزن پانچ سو چھ سو گرام ہوتا ہے جو بہت کم ہوتا ہے تھر میں پہلے بھی اموات ہوتی تھیں لیکن اب ہماری حکومت کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے