لال مسجدانتظامیہ نے مولانا عبدالعزیزکی ممکنہ گرفتاری کی صورت میں حکمت عملی تیار کرلی ،انتظامیہ کی مولانا عبدالعزیزکی ممکنہ گرفتاری کی تردید ، گرفتاری کی صورت میں شدید ردعمل کا مظاہر ہ کیا جائے گا ۔انتظامیہ لا ل مسجد، چوہدری نثارعلی خان کی کوششیں رنگ نہ لاسکیں ،ایس پی اورڈی ایس پی نے مولاناعبدالعزیزسے بیان ریکارڈکئے بغیراپنابیان وزیرداخلہ کوبھجوادیا

پیر 25 جنوری 2016 09:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 25جنوری۔2016ء) لال مسجدانتظامیہ نے مولانا عبدالعزیزکی ممکنہ گرفتاری کی صورت میں حکمت عملی تیار کرلی ہے گرفتاری کی صورت میں شدید ردعمل کا مظاہر ہ کیا جائے گا جبکہ اسلام آباد انتظامیہ نے لال مسجد کے مولانا عبدالعزیز کی گرفتاری کی تردید کردی ہے ۔ خبر رساں ادارے کو حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق لال مسجد کے مولانا عبدالعزیزان دنوں دوہری مشکلات کا شکار ہوگئے ہیں ان کے خلاف تھانہ آبپارہ میں درج مقدمہ زیر دفعہ 506میں ضمانت کے نام پر گرفتاری کی خبریں ایوان بالا میں بھی گردش کررہی ہیں کہ انہیں مذکورہ مقدمہ میں 90روز کے لیے زیر حراست لیا جاسکتاہے۔

ذرائع کے مطابق سینٹ کے چےئرمین رضا ربانی کی جانب سے بھی وزارت داخلہ کو مولانا عبدالعزیز کے عالمی دہشت گرد تنظیم داعش سے روابط سمیت دیگر ثبوت پیش کردئیے ہیں جس کے بعد ان کی گرفتاری کسی بھی وقت عمل میں لائی جاسکتی ہے اور اس بات کے پیش نظر لال مسجد انتظامیہ نے ملک بھر میں اپنے چاہنے والوں کو آگاہ کردیا ہے اور ممکنہ گرفتاری کی صورت میں شدید ردعمل کا مظاہرہ کیا جاسکتا ہے ۔

(جاری ہے)

خبر رساں ادارے کے رابطہ کرنے پر ضلعی انتظامیہ کے اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے کو بتایا کہ لال مسجد کے مولانا عبدالعزیز کی گرفتاری کوئی مسئلہ نہیں ہے تاہم ان کی گرفتاری کے حوالے سے وزارت داخلہ نے احکامات جاری کرنے ہیں جوکہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان کی بیماری کے باعث التواء کا شکارہیں ۔ضلعی انتظامیہ کو ایسے کوئی احکامات موصول نہیں ہوئے جس کے تحت مولانا کو گرفتارکیا جائے یا تھانہ آبپارہ میں درج مقدمہ میں ضمانت کے نام پر گرفتاری کی کوشش کی جائے ۔

ادھروفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کی کوششیں رنگ نہ لاسکیں ،ایس پی اورڈی ایس پی نے مولاناعبدالعزیزسے بیان ریکارڈکئے بغیراپنابیان وزیرداخلہ کوبھجوادیا۔خبر رساں ادارے کوانتہائی معتبرذرائع نے بتایاہے کہ گزشتہ دنوں وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے تھانہ آبپارہ کے ایس پی کوحکم دیاتھاکہ وہ ذاتی طورپرمولاناعبدالعزیزسے ملاقات کرکے انہیں سول سوسائٹی کے اہم رکن جبران کے کیس میں عبوری ضمانت کرواکرشامل تفتیش قراردیں ۔

ذرائع کے مطابق ایس پی تھانہ آبپارہ کومولاناعبدالعزیزنے کھڑااوردوٹوک جواب دیتے ہوئے کہاکہ کیونکہ ان پرکیس جھوٹااوربے بنیادہے وہ اس سلسلے میں کوئی اپنابیان ریکارڈپسندنہیں کروائیں گے ،جس کے باعث ایس پی آبپارہ نے ناکامی کاطوق اپناگلے میں سجاکرواپس آگئے،تاہم اس کے بعدڈی ایس پی خالدورک کولال مسجدکی جانب بھیجاگیالیکن وہ لال مسجداورجامع حفصہ کی جانب نہ جاپائے اورانہوں نے راستے میں ہی اپنابیان قلمبندکرواتے ہوئے ادارے کومطمئن کرنے کی کوشش کی ،اس حوالے سے خبر رساں ادارے نے جب ڈی ایس پی خالدورک سے رابطہ کیاتوانہوں نے دوٹوک الفاظ میں جواب دیتے ہوئے کہاکہ جبران کوہم جانتے ہی نہیں اس کاکیس کہاں سے یہاں رجسٹرڈہوگیا۔

واضح رہے کہ افغانستان اورپشاورسے ملنے والی کالیں جبران کیس کومستحکم نہ کرسکیں اورڈی ایس پی خالدورک اپنے بدلتے ہوئے بیان میں یہ کہتاہے کہ وہ جبران تک کے نام کوانسان جانتاہی نہیں اس حوالے سے ذرائع کاکہناہے کہ وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان پرآئندہ آنے والاسینٹ اجلاس انتہائی بھاری اورقیمت چکانے والاپڑیگا۔دوسری جانب وزارت داخلہ کے ذرائع نے بتایاہے کہ خالدورک کوجبران نامی مشہورکیس کے حوالے سے لاعلمی کااظہارکرنے پربھاری قیمت چکاناپڑیگی