قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی دفاع نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل مسترد کردیا ، قوم نے پاک فوج کو جو ٹاسک دے رکھا ہے وہ احسن طریقے سے سرانجام دے رہی ہے ، فوجی ایکٹ کو نہ چھیڑا جائے ، چیئرمین روحیل اصغر ،پیپلز پارٹی نے بھی آرمی ایکٹ کے حق میں ووٹ دیدیا

منگل 2 فروری 2016 09:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 2فروری۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے آرمی ایکٹ میں مجوزہ ترمیم کا بل مسترد کردیا ہے ۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاہے کہ فوج مشکل حالات سے دو چار ہے اس مرحلہ پر آرمی ایکٹ میں ترامیم کرنا قومی مفاد کیخلاف ہوگا ۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس ایم این اے شیخ روحیل اصغیر کی صدارت میں ہوا جس میں شیری مزاری ، سعید خان مہناس ، چوہدری جنید انور، نواب علی وسان ، سید مصطفی محمود ، شاہدہ اختر علی ، عامر ڈوگر ، اعجاز الحق کے علاوہ سیکرٹری دفاع عالم خٹک نے بھی شرکت کی ۔

آرمی ایکٹ میں یہ مجوزہ ترمیم کرنے کی تجویز شاہداختر علی نے دی تھی انہوں نے ترمیم میں موقف اختیار کیا تھا کہ قانون میں مذہب کے نام پر دہشتگردی کرنے والوں کی ازسرنو تعریف کی جائے ۔

(جاری ہے)

آرمی ایکٹ میں بعض اہم شقوں میں ترمیم کی جائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے کئے جاسکیں ۔ سیکرٹری دفاع جنرل ریٹائرڈ عالم خٹک نے کہا کہ پارلیمنٹ کو قوانین بنانے اور موجودہ قوانین میں ترامیم کرنے کا اختیار ہے اگر کمیٹی آرمی ایکٹ میں ترمیم کرنا چاہتی ہے تو کوئی ا عتراض نہیں ایم این اے اعجاز الحق نے کہا کہ آرمی ایکٹ کو ہرگز نہ چھیڑا جائے اس سے مزید مسائل جنم لیں گے کمیٹی کے چیئرمین روحیل اصغر شیخ نے کہا کہ قوم نے فوج کو جو ٹاسک سونپا وہ احسن طریقے سے سرانجام دے رہی ہے فوج نے اپنے مقاصد اور اہداف میں اہم کامیابیاں حاصل کیں ہیں اس لئے اس نازک مرحلہ پر آرمی ایکٹ میں ترمیم نامناسب ہوگی اس لئے اس ایکٹ کو ہرگز نہ چھیڑا جائے تاہم اگر پارلیمنٹ کی اکثریت ایکٹ میں ترمیم کرنے کے حق میں ووٹ دیتی ہے تو کمیٹی اس بل کا ازسرنو جائزہ لے گی پیپلز پارٹی کے ایم این اے نواب علی وسان اور مصطفے محمود نے بھی آرمی ایکٹ میں ترمیم کرنے کی شدید مخالفت کی قائمہ کمیٹی دفاع نے اتفاق رائے سے آرمی ایکٹ میں شاہدہ اختر علی کا ترمیمی بل مسترد کردیا