پنجاب اسلامی میں اسلام کی بات کرنا ممنوع

منگل 2 فروری 2016 09:32

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 2فروری۔2016ء) پنجاب اسمبلی میں مذہبی امور پر بحث ممنوع ہے یا کسی خاص وجہ سے اجتناب یقینی بنانے کیلئے مذہبی امور پر ابات کی اجازت نہ دی گی جس پر ایک حکومتی رکن الحاج محمد الیاس چنیوٹی خاموشی سے فائیلیں سمیٹ کر ایوا ن سے باہر چلے گئے۔ پیر کو اجلاس کے دوران پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے انہوں نے ایوان کو آگاہ کیا ایس خبریں سنی جا رہی ہیں جن کے مطابق تعلیمی اداروں میں تبلیغ پر بپابندی لگادی گئی ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ تبلیغ پر پابندی لگانا آفاقی احکامات کی نفی ہے کیونکہ اللہ نے اپنے نبیﷺ کو تبلیغ کا حکم دیا اور نبی ﷺنے امت کو تلقین کی ، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو قانون کے تحت قادیانی تبلیغ نہیں کرسکتے ، اس قانون کی خلاف ورزی کی سزا تین سال مقرر کی گئی ہے ، ہم نے ایک قادیانی کے تبلیغ کرنے پر مقدمہ درج کرانے کیلئے تھانے میں درخواست دی لیکن ایف آئی درج نہیں کی گئی جبکہ مسلمانوں پر اسلام کی تبلیغ پر پابندی لگائی جارہی ہے حکومت کی طرف سے اس پوائنٹ آف آرڈر کا جواب آنے سے پہلے ہی سپیکر نے انہیں یہ کہہ کر بٹھا دیا کہ مذہبی معاملات یہاں اس طریقے سے نہیں اٹھائے جاسکتے ، جس پر جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر سید وسیم اختر نے سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ یہ غیر اہم ( معاملہ) نہیں ہے۔

(جاری ہے)

اس کے بعد سپیکر نے کسی بھی رکن کو کچھ دیر تک پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرنے کی اجازت نہ دی اور چند لمحوں کے بعد الحاج الیاس چنیوٹی اپنی فائیلیں اٹھا کر ایوان سے باہر چلے گئے ۔

متعلقہ عنوان :