پی آئی اے جوائنٹ ایکشن کمیٹی بطور احتجاج فلائٹ آپریشن روکنے میں کامیاب نہ ہوسکی،مجوزہ نجکاری کے خلاف احتجاجی ملازمین اور پولیس آمنے سامنے آ گئے،پولیس کا مظاہرین کو جناح ٹرمینل جانے سے روکنے کے لیے واٹرکینن کا بے دریغ استعمال ، ہوائی فائرنگ سے تین افراد جاں بحق ، 16 زخمی ہوگئے ،پی آ ئی اے ملاز مین پر فا ئرنگ کی اجازت سیکر یٹر ی ایوی ایشن عرفان الہی نے دی تھی ،کراچی انتظامیہ و پولیس کی ابتدائی رپورٹ،عرفا ن الہی 27دسمبر2007ء کو راو لپنڈی میں ڈی سی او تھے اور سا نحہ لیا قت باغ کے بعد فوری جائے و قو عہ کو د ھو ڈا لا تھا،رپورٹ میں انکشاف

بدھ 3 فروری 2016 08:38

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 3فروری۔2016ء) پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) جوائنٹ ایکشن کمیٹی اپنے اعلان کے مطابق بطور احتجاج فلائٹ آپریشن روکنے میں کامیاب نہ ہوسکی،تاہم مجوزہ نجکاری کے خلاف احتجاج کرنے والے پی آئی اے ملازمین اور پولیس آمنے سامنے آ گئے،پولیس نے مظاہرین کو جناح ٹرمینل جانے سے روکنے کے لیے واٹرکینن کا بے دریغ استعمال کیا، ہوائی فائرنگ سے تین جاں بحق ہوگئے جبکہ کم از کم 16 افراد زخمی بھی ہیں۔

گذشتہ روز پی آئی اے کی تمام تنظیموں پر مشتمل جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے ادارے کی نجکاری کے خلاف بطور احتجاج فلائٹ آپریشن معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ کراچی میں قانون نافذ کرنے والوں اداروں نے کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے انتظامات ایک رات قبل سے ہی سنبھال لیے تھے۔

(جاری ہے)

کراچی میں پی آئی اے کے احتجاج کرنے والے ملازمین کی ریلی ہیڈ آفس سے ایئر پورٹ کی جانب روانہ ہوئی تو کارگو گیٹ پہنچنے پر پولیس کی جانب سے واٹر کینن کا استعمال کیا گیا اور مظاہرین کو پانی کے پریشر سے پیچھے دھکیلنے کی کوشش کی گئی۔

پی آئی اے کے احتجاجی مظاہرین نے جناح ٹرمینل کی طرف پیش قدمی کی تو ان پر آنسو گیس کے شیل پھینکے گئے، پولیس اور رینجرز نے پی آئی اے ریلی کو ایئرپورٹ جانے کی اجازت نہیں دی تاہم مظاہرین نے جناح ٹرمینل کا گیٹ کھولنے کی کوشش کی، جس پر پولیس کے لاٹھی چارج پر احتجاجی مظاہرین کی جانب سے بھی پتھراوٴ کیا گیا۔آنسو گیس کے شیل لگنے سے متعدد افراد زخمی ہوئے جبکہ احتجاج میں شامل خواتین بھی شدید زخمی ہوئیں.سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے مظاہرین کو روکنے کے لیے ربڑ کی گولیاں بھی چلائی گئیں.ربڑ کی گولیاں لگنے سے زخمی ہونے والے 16 افراد کو اسپتال منتقل کردیا گیا، ان زخمیوں میں سے 7 کو جناح اسپتال، 5 کو نجی اسپتال آغا خان اور 4 کو لیاقت نیشنل لے جایا گیا.بعد ازاں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے چئیرمین سہیل بلوچ نے دعوی کیا ہے کہ پرتشدد کارروائی میں3افراد عنایت رضا، سلیم اکبر اور زبیر جاں بحق اور 18 زخمی ہوگئے ہیں۔

سہیل بلوچ کا کہنا ہے کہ ہمارا احتجاج پر امن ہے، جسے جاری رکھیں گے۔سہیل بلوچ نے کہا کہ حکومت اپنا کام کرے ،ہم اپنا کام کریں گے۔ اگر لاٹھیاں برسانی ہیں تو بسم اللہ۔ملیر کے سینئر پولیس افسر راوٴ انوار نے ہلاکت کی تصدیق کی.زخمی ہونے والوں میں ڈان نیوز کا کیمرہ مین شفیق بھی شامل ہے، جسے بازو میں ربڑ کی گولی لگی، کیمرہ مین کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔

اس دوران رینجرز اور پولیس کی جانب سے میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ خواتین پر بھی لاٹھی چارج کیا گیا۔سیکیورٹی اداروں نے ملازمین کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے متعدد رہنماوٴں کو بھی حراست میں لے لیا۔کراچی شرقی کی پولیس کے ڈی آئی جی کامران افضل نے فائرنگ کی تردید کی، ان کا کہنا تھا کہ گولیاں ہم نے نہیں چلائیں۔ڈی آئی جی ایسٹ کا کہنا تھا کہ گولیوں کے خول ڈھوندے کی کوشش کر رہے ہیں۔

کامران افضل نے بتایا کہ احتجاج کے حوالے سے پہلے سے حکم تھا کہ کسی بھی قسم کی سختی نہیں کرنی۔انہوں نے میڈیا کے نمائندوں پر ہونے والے تشدد کی تحقیقات کی بھی یقین دہانی کروائی۔دوسری جانب رینجرز کے ترجمان نے بھی اعلامیہ جاری کیا کہ رینجرز کے اہلکاروں نے جناح ٹرمینل پو ہونے والے احتجاج کے دوران فائرنگ نہیں کی۔پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے ترجمان دانیال گیلانی کا کہنا تھا کہ معاملے کو مذاکرات سے حل کرنا چاہیے، کام نہ کرنے اور قانون کو ہاتھ میں لینے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔

دانیال گیلانی نے کہا کہ پی آئی اے کی پروازوں کا شیڈول معمول کے مطابق جاری ہے، جبکہ تمام ایئرپورٹس سے فلائٹ آپریشن نارمل ہے۔قبل ازیں کراچی میں ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس (اے ایس ایف) میجر جنرل سہیل احمد خان نے ایئرپورٹ کا دورہ کیا تھا، اس موقع پر رینجرز حکام بھی موجود تھے۔پی آئی اے ملازمین کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے منگل کی صبح 7 بجے سے فلائٹ آپریشن معطل کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن صبح کے اوقات میں قومی ایئر لائن کی تمام پروازیں معمول کے مطابق روانہ ہوئیں۔

حکومت نے گذشتہ روز پی آئی اے پر لازمی سروسز ایکٹ نافذ کرکے ڈیوٹی پر نہ پہنچنے والے ملازمین کے خلاف کارروائی کا اعلان کیا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایکشن کمیٹی کے رہنماوٴں کی گرفتاری کے لیے فہرستیں بھی تیار کرلی گئی ہیں۔پی آئی اے ترجمان کا کہنا تھا کہ 4 پروازیں شیڈول کے مطابق روانہ ہوئیں جبکہ کراچی سے جدہ جانیوالی پرواز پی کے 7303 دو گھنٹے کی تاخیر کا شکار ہوئی۔

یاد رہے کہ قومی اسمبلی میں گذشتہ ہفتے قبل 21 جنوری کو 6 بل پیش ہوئے تھے جن میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کے حوالے سے بھی ایک بل شامل تھا جس میں پی آئی اے کو پبلک لمیٹڈ کمپنی میں تبدیل کرنے کا بل بھی شامل تھا، اس بل کے تحت پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کارپوریشن کو پاکستان انٹرنیشل ایئر لائن کمپنی لمیٹڈ میں تبدیل کیا جائے گا۔

یہ بل سامنے آتے ہی ملک بھر میں پی آئی اے کے ملازمین کی تنظیموں نے احتجاج شروع کر دیا، جس سے پی آئی اے کے امور متاثر ہونے لگے تھے.منگل کی صبح فضائی آپریشن معطل کرنے کی دھمکی کے بعد حکومت نے 1952 کا لازمی سروسز ایکٹ نافذ کر دیا ، جس کے تحت تمام یونینز تحلیل ہو گئیں جبکہ اب ہڑتال یا احتجاج کرنے والے ملازمین ملازمت سے فارغ کر دیئے جائیں گے۔

کراچی انتظا میہ اور پو لیس نے ابتدا ئی رپورٹ تیار کر کے حکومت سندھ کو آگاہ کیاہے کہ منگل کے روز پی آ ئی اے کے ملاز مین پر فا ئرنگ کی اجازت سیکر یٹر ی ایوی ایشن عرفان الہی نے دی تھی یہ وہ ہی عرفا ن الہی ہیں جو27دسمبر2007ء کو راو لپنڈی میں ڈی سی او تھے اور سا نحہ لیا قت باغ کے بعد فوری طورپر جائے و قو عہ کو د ھو ڈا لا تھا ذرائع نے بتا یا ہے کہ کرا چی پولیس نے باضا بطہ طورپر ایو ایشن حکام کو آ گاہ کیا تھا کہ وہ لا ٹھی چارج اور وا ٹر کینین کا تو استعمال کر سکتے ہیں مگر وہ گولی نہیں مار یں گے کیو نکہ ایسے حالات نہیں ہیں کی کسی پر گولی چلا ئی جائے ذرائع کے مطابق اس صو رتحال میں سیکر یٹری ایو ایشن نے اے ایس ایف اور ر ینجرز کے دستے طلب کر لیے اور پھر جب انہوں نے فائرنگ کے ذریعہ مظا ہرین کو منتشر کرنے کا حکم د یا تو پھر پی آ ئی اے کے ملاز مین اور صحا فی ز خمی ہو گئے ذرائع نے بتا یا ہے کہ ڈی آ ئی جی ایسٹ کا مرا ن فضل نے بھی جب جائے و قو عہ کا دورہ کیا تو انہیں بتا یا گیا کہ فائرنگ پولیس نے نہیں کی اور یہ بھی ان کو معلوم ہوا کہ سیکرٹری ایوایشن عرفا ن الہی نے ہی پورے آ پر یشن کی نگر انی کی ہے۔