اگر ملک بھر کے عوام نے عزیر بلوچ کے ساتھ تصاویر بنائی ہیں تو کیا عوام کو گرفتار کیا جائے گا،مولا بخش چانڈیو ، شک کی بنیاد پر گرفتاری انصاف نہیں ، اگر ان کا احتساب انصاف پر مبنی ہے تو کوئی بھی ان پر انگلی نہیں اٹھا سکتا ،مسلم لیگ ن حکومت نہیں چلا سکے تو کیا وفاق حکومت کی نجکاری کرے، کیا کچھ پرائیویٹ ادارے کو حکومت دی جائے تو ادارہ باقی عرصے کی مدت مکمل پوری کرے، وفاقی حکومت مسائل پر قابوپائے اور اداروں کے ملازمین سے بات چیت کر کے معاملات کو حل کریں تاکہ وہ وفاق کا ساتھ دیں ، نواز سرکار کے پانچ سال پورے کرنے والے کام نہیں ، وفاق کے پتے بکھر گئے ہیں،میڈیا سے بات چیت

جمعہ 5 فروری 2016 09:29

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 5فروری۔2016ء) صوبائی مشیراطلاعات مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ پورا ملک کہہ رہا ہے کہ مسلم لیگ ن حکومت نہیں چلا سکے تو کیا وفاق حکومت کی نجکاری کرے اور کیا کچھ پرائیویٹ ادارے کو حکومت دی جائے تو ادارہ باقی عرصے کی مدت مکمل پوری کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شہباز بلڈنگ حیدرآباد کے احاطے میں محکمہ آرکائیوز کی عمارت کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب کے بعد میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے کیا ۔

صوبائی مشیر نے وفاقی حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ مسائل پر قابوپائیں اور اداروں کے ملازمین سے بات چیت کر کے معاملات کو حل کریں تاکہ وہ وفاق کا ساتھ دیں ۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے ، اسٹیل مل اور واپڈا جیسے ادارے ہماری قومی پہچان ہیں اور ان پر قومی سلامتی کا انحصار ہے جس کو ہم کسی بھی صورت میں فروخت کرنے نہیں دیں گے بلکہ ہم انکی مخالفت کرینگے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ عابد شیر علی اور وفاقی وزراء کے چہرے وفاقی نہیں ہیں وہ وزیر اعظم کو پریشان کرنے والے ہیں اور صوبوں کو پریشان کرنے والے اور وفاق سے دور کرنے والے مخصوص ذہنیت کے رہنما ہیں جوکہ اپنی پوری عمر مخالف رہے ہیں اور انکے اپنے مقاصد ہیں اور یہاں آکر صوبوں میں اشتعال پھیلا کر واپس چلے جاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ نواز سرکار کے پانچ سال پورے کرنے والے کام نہیں ہیں ۔

علاوہ ازیں پنجاب میں اسکول بند کرنے کے متعلق وزیر اعظم ، وزیر اعلیٰ اور چالیس وزراء کے مختلف موٴقف سامنے آئے ہیں اور وفاق کے پتے بکھر گئے ہیں ۔ اس موقع پر باتیں کرتے ہوئے مشیر اطلاعات نے کہا کہ چودھری نثار کو ہم نے نہیں چھیڑا ہے لیکن اس نے سب کو پریشان کیا ہے جبکہ وہ وزیر داخلہ ہے اس لیے ہم ان سے باتیں کرتے رہیں گے اور میٹھی اور کڑوی باتیں بھی کرینگے۔

اہم قلم دان ہونے کی وجہ سے صوبے قومی امور پر ان سے رجوع کرینگے جبکہ ان سے قلم دان چلا جائیگا تو ان سے انکی پارٹی والے بھی کم باتیں کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ کراچی میں پی آئی اے کے ملازمین کے احتجاجی جلوس کے دوران صحافیوں کے زخمی ہونے کے واقع کے مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احتجاج میں بعض مسلم لیگی ایم این ایز آئے تھے جنہوں نے پرویز مشرف کی خدمت کی تھی جنہوں نے جان بوجھ کر غلط بیانی کی جس کا حکومت سندھ سے کوئی بھی واسطہ نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کشیدہ صورتحال پیدا کرنے والے حکام اس واقعے کے ذمہ دار ہیں تفتیش کرائی جائے کہ اپنوں کو نوازنے کیلئے ملک کو تباہی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے اور ایسی صورتحال پید ا ہونے کے بعد کونسی ایئر لائین کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچا اور ماضی میں کونسی بینکوں اور بجلی کمپنیوں کو فائدہ دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے ادارے جیسا کہ او جی ڈی سی ایل جیسے اداروں کی بھلے نجکاری کی جائے ۔

مردم شماری کے متعلق کیے گئے سوالات کے جواب میں صوبائی مشیر نے کہا کہ نادرا میں تمام ڈیٹا موجود ہے اور ادارے نے بہترین کام کیا ہے جس کی وجہ سے دیگر ممالک میں بھی نادرا کی خدمات حاصل کی گئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نادرا کے پاس مردم شماری و دیگر ڈیٹا موجود ہے جس کی بنیاد پر متعدد اسکیمیں جاری ہیں لیکن اگر کسی صوبے کو خدشات ہوں تو ہماری آبادی کو کم دکھایا گیا انکے خدشات کو ختم کرنا ہوگا ۔

حکومت سندھ اور پی پی پی اس حوالے سے کام کر رہی ہے اور یقین دلایا کہ وفاق اور صوبے کی وحدت کے لیے کام کیا جائے گا اور اس کے لیے ہم آخری حد تک جائیں گے ۔ ایک سوال کے وجواب میں موبخش چانڈیو نے کہا کہ راہداری منصوبہ پاکستان کی سلامتی اور روزگار کے اہم ذرائع اور پاکستان کی خوشحالی کا منصوبہ ہے ، جس کی دو صوبے کھل کر مخالفت کر رہے ہیں ۔

انھوں نے کہا کہ جمہوری دشمن قوتیں ترقی کے منصوبو ں میں رکاوٹ پیدا کر رہی ہیں انھوں نے وزیر اعظم کو کہا کہ مذکورہ منصوبے کو متنازع ہونے سے بچایا جائے بصورت دیگر نقصان ملک کی عوام کو ہو گا ۔ انھوں نے کہا کہ نواز حکومت تھر کے کوئلے کو شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کا منصوبہ سمجھ کر آج پچتا رہے ہیں ۔ قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے صوبائی مشیر نے کہا کہ ان کی باتیں غلط نہیں ہو گی ۔

وہ قائد حزب اختلاف کی پارٹیوں کا رویہ دیکھ رہیں ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے ماضی کی راہوں پر چل رہی ہے اور ہمیں تنگ کیا جارہا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ان افراد کو گرفتار کیا جائے جو عزیر بلوچ سے ان کی کارروائیوں میں شریک تھیں وہ ہی قصور وار ہیں ۔ انھوں نے سوال کیا کہ اگر ملک بھر کے عوام عزیر بلوچ کے ساتھ تصاویر بنائی ہیں تو ملک بھر کے عوام کو گرفتار کیا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ شک کی بنیاد پر گرفتاری انصاف نہیں ہے ۔ انھوں نے کہا کہ اگر ان کا احتساب انصاف پر مبنی ہے تو کوئی بھی ان پر انگلی نہیں اٹھا سکتا ۔ انھوں نے کہا کہ ان کا حیدرآباد شہر میں ایک انچ پر بھی قبضہ نہیں ہے اور وہ کبھی بھی چندے کے لیے کسی کے پاس نہیں گئے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ میریہ آئڈیل رہنما ، ادیب اور شاعر ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ محکمہ آرکائیوز ہماری تاریخی نوادرات کو محفوظ کرنے کا ایک ذریعہ ہیں اور شہباز بلڈنگ حیدرآباد کے احاطے میں محکمہ آرکائیوز کی دو منزلہ زیر تعمیر دفتر 32.256 ملین روپے کی لاگت سے دو سال میں مکمل کی جائے گی جس کی بنیاد 4 منزلہ ہو گی مرحلے وار بقیہ دو منزلیں تعمیر کی جائیں ۔

انھوں نے کہا کہ بہت جلد محکمہ اطلاعات حیدرآباد کے لیے بھی عمارت تعمیر کی جائے گی حیدرآباد شہر میں سہولیات کی فراہمی کے متعلق باتیں کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر سڑکو ں کی تعمیر میں ڈویژنل کمشنر اور ضلع انتظامیہ نے بہت کچھ کیا ہے اور نا مکمل کام تیزی سے مکمل ہو رہے ہیں جس میں بالخصوص مواصلات کے ذرائع پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے تاکہ ٹریفک کی بلا تعطل آمد رفت جاری رہے ۔

انھوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ سرکاری زمینوں پر غیر قانونی قبضے ختم کرکے اپنے گھروں اور کاروباری مراکز کو ان کی حدود میں لائیں تاکہ ترقیاتی کام بلا تعطل جلد مکمل کرنے کو یقینی بنایا جاسکے ۔ انھوں نے کہا کہ رکاوٹیں ختم ہونے سے عوام کے لیے آسانی پیدا ہو گی ۔ انھوں نے کہا کہ لطیف آباد ، مکی شاہ و دیگر علاقوں میں ترقیاتی کام تیزی سے جاری ہیں ۔

صوبائی مشیر نے کہا کہ انھوں نے حیدرآباد شہر کے علاقے ٹنڈو آغا اور حسین آباد میں ہسپتالیں تعمیر کرائی ہیں اور اس کے علاوہ دیگر متعدد ترقیاتی اسکیمیں بھی جلد شروع کی جائیں گی ۔ اس موقع پر ڈویژنل کمشنر قاضی شاہد پرویز ، ڈپٹی کمشنر معتصم عباسی ڈائریکٹر ریسرچ آرکائیوز سندھ رویندڑ جاھا اور سپرنٹنڈننگ انجینر اختر حسین ڈاوچ و دیگر متعلقہ محکموں کے افسران بھی موجود تھے

متعلقہ عنوان :