افغان مفاہمتی عمل بارے چار فریقی گروپ کا اجلاس، رواں ماہ کے آخر میں افغان حکومت اور طالبان کے براہ راست مذاکرات کرانے کی کوششوں پر اتفاق ، افغانستان میں تمام طالبان گروپوں سے مذاکرات کئے جائیں گے، فغان مفاہمتی عمل کا نتیجہ افغانستان میں عدم تشدد اور پائیدار سیاسی امن کا حل ہونا چاہیے،رابطہ گروپ کے مذاکرات کیلئے روڈ میپ بنا یا جائے گا،اسلام آباد کے اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ ، گروپ کا آئندہ اجلاس 23 فروری کوکابل میں ہوگا،پاکستان امن عمل کا حامی: مذاکرات کی کامیابی کیلئے پرتشدد کارروائیاں روکنا ہوں گی،سرتاج عزیز،افغانستان کے عوام نے افغان جنگ میں بڑی مشکلات اٹھائی ہیں، امید ہے چار فریقی گروپ حکومت افغانستان اور طالبان سے جلد مذاکرات کرے گا،مشیرخارجہ کا چارفریقی اجلاس سے خطاب

اتوار 7 فروری 2016 10:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 7فروری۔2016ء) افغانستان میں مفاہمتی عمل بارے چار فریقی گروپ نے افغانستان میں تمام طالبان گروپوں سے مذاکرات اور رواں ماہ کے آخر میں افغان حکومت اور طالبان کے براہ راست امن مذاکرات کرانے کی کوششوں پر اتفاق کیا ہے اور کہا ہے کہ ا فغان مفاہمتی عمل کا نتیجہ افغانستان میں عدم تشدد اور پائیدار سیاسی امن کا حل ہونا چاہیے۔

چار فریقی گروپ کا آئندہ اجلاس 23 فروری کوکابل میں ہوگا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق افغانستان میں امن مذاکراتی عمل سے متعلق چار فریقی گروپ کا تیسرا اجلاس ہفتہ کو اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں ‘پاکستانی سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری ، افغان نائب وزیر خاجہ حکمت خلیل زئی‘ امریکہ کے پاکستان افغانستان کیلئے خصوصی نمائندہ رچرڈ اولسناور چینی وفد کی قیادت وینگ ژن جن نے کی۔

(جاری ہے)

اجلاس کے بعد جاری مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ فروری کا آخر میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست امن مذاکرات کرانے کی کوششوں پر اتفاق کیا گیا۔اجلاس میں امن مذاکرات میں تمام طالبان گروپوں کو شامل کرنے پر بھی رضا مندی ظاہر کی گئی ۔ اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ افغان مفاہمتی عمل کا نتیجہ افغانستان میں عدم تشدد اور پائیدار سیاسی امن کا حل ہونا چاہیے۔

رابطہ گروپ کے مذاکرات کیلئے روڈ میپ بنانے پر بھی اتفاق کیا گیا ۔ چار ملکی گروپوں نے افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان مذاکراتی عمل کے لئے کوششوں کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا اور یہ بھی عہد کیا گیا کہ مستقبل میں مفاہمتی اور امن عمل کو جاری رکھنے کیلئے باقاعدہ طور پر رابطے قائم رکھے جائیں گے جبکہ چار فریقی گروپس کے مزید اجلاس منعقدکرانے پر اتفاق کیا گیا اس سلسلے میں آئندہ اجلاس 23 فروری کوکابل میں ہوگا۔

ادھروزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان افغان امن عمل کی بھرپور حمایت کرتا ہے ، ہمیں پہلے مذاکرات میں رکاوٹ کا سبب بننے والی وجوہات دور کرنا ہوگا، امید ہے چار فریقی گروپ حکومت افغانستان اور طالبان سے جلد مذاکرات کرے گا ۔افغانستان میں قیام امن کیلئے قائم چارفریقی گروپ کے تیسرے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خارجہ نے کہاکہ پاکستان افغان قومی حکومت کی امن کیلیے مفاہمتی کوششوں کو سراہتا ہے،افغانستان کے عوام نے افغان جنگ میں بڑی مشکلات اٹھائی ہیں،امید ہے گروپ مفاہمت کیلیے حکومت افغانستان اور طالبان سے جلد مذاکرات کرے گا، کابل میٹنگ میں افغان طالبان کو غیر مشروط مذاکرات میں شرکت کا کہا گیا ،امید ہے4 فریقی گروپ حکومت افغانستان اورطالبان سے مذاکرات کے روڈ میپ پرتوجہ دے گا۔

انہوں نے کہاکہ سیاسی مفاہمتی عمل کیذریعے افغانستان میں تشدد کیواقعات کا خاتمہ ہوگا ،مذاکرات کی کامیابی کیلیے تمام فریقین کا پرعزم ہونا ضروری ہے ،انہوں نے کہاکہ مذاکرات میں رکاوٹ کاسبب بننیوالی وجوہات دوررکھنے پر کوشش کرناہوگی،مذاکرات کی کامیابی کیلیے پرتشدد کارروائیوں کو روکنا ہوگا ،پاکستان افغان امن عمل کی بھرپور حمایت کرتا ہے ۔