یورپی یونین کیساتھ ڈی پورٹیز معاہدہ،دہشتگردوں کا پاکستان میں داخلہ بند ،معاہدے سے پاکستان کی سالمیت مذید مستحکم ہو گی،بیرون ممالک سے آنیوالے جرائم پیشہ افراد کو بھی پاکستان داخل نہیں ہونے دیا جائیگا،زرائع، وفاقی وزیر داخلہ نے پرانے معاہدے کو معطل کر کے نیا معاہدہ کر لیا جس پر تمام یورپی یونین کے ممالک نے اتفاق کر لیا ہے، ترجمان وزارت داخلہ

پیر 15 فروری 2016 10:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 15فروری۔2016ء) یورپی یونین کے ساتھ ڈی پورٹیز کے حوالے سے وزارت داخلہ کے ساتھ طے پانیوالا معاہد ہ دھشت گردوں کا پاکستان میں داخلہ مکمل طور پر بند ہونے سمیت دیگر جرائم میں ملوث افراد اور بالخصوص انسانی اسمگلنگ کی واردتوں کی روک تھام کے لئے سود مند ثابت ہو گا۔معاہدے کے بعد ایف آئی کو متحرک کردیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے قبل 2009میں ہونے والے معاہدے کو حالیہ وقت کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے معطل کر دیا تھا جس کی بڑی وجہ غیر ممالک کا بغیر ٹھوس شواہد کے پاکستان میں ڈی پورٹیز کے منتقل ہونے سے جرائم میں اضافہ اور ملکی بدنامی تھی ،اس سے قبل کسی بھی ملک سے کسی بھی جرم یا دھشت گردی کا الزام لگا کر پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا جاتا تھا اور جب جہاز ایئر پورٹ پر آکر رکتا تو اس وقت پاکستانی گورمنٹ کا آگاہ کیا جاتا تھا کہ اس جہاز میں ڈی پورٹیز ہیں جو کہ ملکی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی تھی۔

(جاری ہے)

یورپی یونین کے ساتھ نئے ہونے والے معاہدے میں اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ اب بغیر کسی ٹھوس ثبوت اور بغیر کسی اطلاع کے کسی بھی ڈی پورٹی کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف ملک پاکستان کی سالمیت کو مذید مستحکم ہو گی بلکہ دھشت گردوں کے پاکستان میں داخلے کا یہ راستہ بھی بند ہو جائے گا اور اس کے ساتھ ساتھ بیرون ممالک سے آنے والے جرائم پیشہ افراد کو بھی پاکستان داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ اس معاہدہ کے تحت پاکستان سے غیر قانونی طور پر انسانی اسمگلروں کے زریعے باہر جانے والے افراد اور انسانی اسمگلروں کا بھی قلع قمع کیا جا سکے گا۔بیرون ممالک سے ڈی پورٹ کئے جانے والے افراد بارے پہلے پاکستانی وزارت داخلہ کو آگاہ کیا جائے گا اور شواہد کی روشنی میں پاکستانی حکومت کسی بھی ڈی پورٹی کو قبول کرے گی۔ذرائع نے بتایا کہ غیر قانونی طور پر بیرون ملک جانے والے وہاں جا کر اگر نیشنلٹی حاصل کر لیتے ہیں اور اگر وہاں جاکر کسی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پائے جاتے ہیں تو وہاں کے ملک کا قانون ہی اس پر لاگو ہوتا ہے لیکن اس سے قبل وہ ممالک اپنے قوانین کے مطابق کاروائی کرنے کی بجائے ان ملزمان کو ڈی پورٹ کر دیتے تھے جس سے ملک پاکستان میں مختلف قسم کے جرائم و مسائل بھی جنم لے رہے تھے تاہم اب صورت حال پر قابو پانے کے لئے اس سلسلہ کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔

وزارت داخلہ کے ترجمان محمد سرفراز کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے کونسل کے دورہ پاکستان کے موقع پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ایک ملاقات میں ان کے ساتھ ان تمام مسائل سے آگاہ کیا اور اس کے بعد پرانے معاہدے کو معطل کر کے نیا معاہدہ کر لیا گیا ہے جس پر تمام یورپی یونین کے ممالک نے اتفاق کر لیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ایف آئی اے کو بھی انتہائی حد تک متحرک کر دیا گیا ہے کہ اگر کوئی ڈی پورٹی حکومت پاکستان کی اجازت سے قبول کر لیا جائے تو اس سے مکمل تفتیش ہوگی اور اس کو غیر قانونی طور پر پاکستان سے اسمگل کرنے والے عناصر کے خلاف گھیرہ تنگ کیا جائے گا۔